News Details

03/09/2025

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کام زور و شور سے جاری ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کام زور و شور سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والے تقریباً تمام افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اتنی جلدی ریلیف اور معاوضے کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری انتظامیہ نے جس طرح فوری اور بروقت رسپانس دیا ہے وہ قابل تعریف ہے، صرف چوبیس گھنٹوں کے اندر انتظامیہ اور ریسکیو ادارے تمام متاثرہ افراد تک پہنچ گئے اور نہایت کم وقت میں تقریباً چھ ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ سب کچھ ہماری بہتر گورننس کا نتیجہ ہے اور صوبائی حکومت سیلاب متاثرین کے تمام نقصانات کا بروقت اور بھرپور ازالہ کرے گی۔ انہوں نے متاثرہ عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں مثالی صبر و تحمل اور ایثار کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ تباہ شدہ سرکاری انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے تمام ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے اور جلد عملی کام شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس کے تحت مزید چھوٹے ڈیمز اور چیک ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر نشاندہی کی کہ آبی گزرگاہوں اور نالوں کی ڈی سلٹنگ پر ماضی میں کوئی کام نہیں ہوا جس کی وجہ سے ان کی استعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت آبی گزرگاہوں اور ندی نالوں کی ڈی سلٹنگ اور ریٹیننگ والز کی تعمیر کا ایک بڑا منصوبہ شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ندی نالوں پر تجاوزات کا مسئلہ بھی ایک سنجیدہ چیلنج ہے جس پر بھرپور کام کیا جا رہا ہے اور صوبہ بھر میں ان تجاوزات کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ چند افراد کے فائدے کے لیے پوری عوام کو بڑے نقصانات اور خطروں سے دوچار نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں کے مستقل خطرات سے دوچار آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ کو روکنے کے لیے جدید نیٹنگ ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی اور اس مقصد کے لیے ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژنز میں مقامات کی نشاندہی بھی کی جا چکی ہے۔