News Details

21/12/2024

صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ

صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، صوبائی کابینہ اراکین آفتاب عالم، بیرسٹر محمد علی سیف اور مزمل اسلم ،کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری، چیف سیکرٹری خیبر پختونخواندیم اسلم چوہدری، انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا اور سکیورٹی فورسز کے شہداءکےلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اجلاس میں ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کےلئے طویل مشاورت کے بعد لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اجلاس میں کرم کے دونوں فریق سے اسلحہ جمع کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیاہے۔فریقین تمام اسلحہ جمع کریں گے جس کےلئے وہ حکومت کی ثالثی میں آپس میں ایک معاہدے پر دستخط کریں گے، معاہدے میں رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرنے کے لئے دونوں فریق 15 دنوں میں لائحہ عمل دیں گے۔ یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیا جائے گا اور اسی عرصے میں علاقے میں قائم تمام بنکر ز بھی مسمار کئے جائیں گے۔اسی دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے عارضی طور پر کھول دیا جائے گا جبکہ زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کےلئے سکیورٹی میکنزم ترتیب دیا جائے گا اورپولیس و ایف سی اہلکار قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کےلئے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ائیر سروس شروع کی جائے گی جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔ فریقین زمینی راستے کو ہمہ وقت کھلا رکھنے کیلئے کسی بھی پرتشدد کاروائی سے اجتناب کریںورنہ انتظامیہ راستے کو دوبارہ بند کرنے پر مجبور ہو گی۔ علاقے میں فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاو ¿نٹس کو بند کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے ۔ کمیٹی اجلاس میں تیراہ اور جانی خیل میں سکیورٹی کی تازہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ان علاقوں میں پچھلے کچھ عرصے سے دہشتگردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کےلئے کچھ علاقوں میں سے عارضی نقل مکانی کروائی جا سکتی ہے۔ اس لئے ان علاقوں کے لوگ کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے علاقے میں موجود شرپسندوں کو نکالنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے ،اس مسئلے پر کسی کواپنی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مسئلے پر بعض سیاسی قائدین کی طرف سے سیاسی بیانات قابل افسوس ہیں۔ کرم کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک ہی پیج پر ہیں۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ کرم میں بچوں کی اموات کو غلط رنگ دیا جا رہاہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،صوبائی حکومت نے کرم کے مسئلے کو جرگوں کے ذریعے پر امن انداز میں حل کرنے کی تمام کوششیں کی ہےں۔ فورمز نے امید ظاہر کی کہ مسئلے کے پائیدار حل کےلئے فریقین حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ علاقے کے لوگوں کی مشکلات کو ختم کرنے کےلئے حکومت کی عملداری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ <><><><><><><><>