News Details

30/01/2025

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے آئی جی جیل خانہ جات کے دفتر کا دورہ کیا

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے آئی جی جیل خانہ جات کے دفتر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے جیلوں میں اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے ایک انقلابی اقدام کے طور پر نئے قائم کیے گئے پریزن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم (PMIS) اور ای۔وزٹ ایپ کا با ضابطہ اجراءکیا۔اس موقع پر متعلقہ حکام کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پرزن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے جیلوں کے جملہ امور کو ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے صوبے کی تمام 39 جیلوں کے امور کو نہ صرف ایک دوسرے بلکہ عدالتی نظام سے بھی منسلک کردیا گیا ہے۔اسی طرح قیدیوں کی عدالت پیشی کے عمل کو ڈیجیٹائز کیا گیا ہے ، اب ویڈیو لنک پرعدالت میں پیشی ممکن ہو چکی ہے۔ ای وزٹ ایپ کے ذریعے قیدیوں کے اہل خانہ کی آن لائن ملاقاتوں کا انتظام کیا گیا ہے، اب قیدیوں کے اہل خانہ کو ملاقات کے لئے جیل جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ گھر بیٹھے ہی جیلوں میں قید اپنے پیاروں سے ملاقاتیں کر سکیں گے۔ دیگر اصلاحاتی اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ جیلوں میں قیدیوں کی خوراک پر سالانہ 1.2 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں، سات سال بعد قیدیوں کی خوراک کے مینو میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ متوازن غذا فراہم کی جاسکے۔ اسی طرح موسم کی شدت سے تحفظ کےلئے جیلوں میں گیزرز اور ائیر کولرز فراہم کئے گئے ہیں۔ جیلوں کے قواعد و ضوابط کو بین الاقوامی معیار یعنی منڈیلا اور بینکاک رولز کے مطابق ڈھالا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں قیدیوں کے علاج معالجے کےلئے جدید طبی آلات اور بہترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہے۔ قیدیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کےلئے جیلوں میں کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ہے جبکہ قیدیوں کو مختلف ہنرسکھانے کے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ مزید برآں جیل انڈسٹری کو دوبارہ فعال بناکر مارکیٹ سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ یہ قیدیوں کیلئے نفع بخش ثابت ہو۔ حکام نے بتایاکہ پنجاب کی جیلوں میں قیدخیبرپختونخوا کے 317 قیدیوں کو صوبے میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر میں جیلوں کی تعمیر و ترقی کےلئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ جیل صوابی اور سنٹرل جیل ڈی آئی خان کی تعمیر سے قیدیوں کی گنجائش کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ضلع ٹانک میں بھی جیل کی تعمیر کےلئے فنڈز کی منظور ی دی جا چکی ہے۔ پانچ علاقائی جیل دفاتر کو فعال کر دیا گیا ہے تاکہ جیلوں میں نظم و نسق کو بہتر بنایا جا سکے۔ جیلوں کو جدید سیکیورٹی آلات کی فراہمی کےلئے 1.39 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ قیدیوں اور ان کے اہلخانہ کےلئے جدید انٹرویو رومز بنائے گئے ہیں تاکہ ملاقات کا عمل آسان اور محفوظ ہو سکے۔ جیل عملے کی پیشہ ورانہ قابلیت کو بڑھانے کےلئے ٹریننگ اکیڈمی ہری پور کو جدید خطوط پرآراستہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ جیل خانہ جات میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرانے اور دیگر اصلاحاتی اقدامات پر متعلقہ حکام کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج کی تقریب بلا شبہ جیل اصلاحات کے سفر میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت دیگر محکموں کی طرح محکمہ جیل خانہ جات کے نظام کی اصلاح کےلئے بھی کوشاں ہے۔میں ان اقدامات میں تعاون فراہم کرنے پر "انٹرنیشنل نارکوٹیکس اینڈ لاءانفورسمنٹ" اور "یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگ کرائمز" کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ شراکت داری جیل خانہ جات کے نظام کو بہتر بنانے اور قیدیوں کی فلاح کےلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں قیدیوں کو بہتر ماحول کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہم انصاف ، شفافیت اور انسانیت کے اصولوں پر مبنی ایک جدید نظام قائم کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔ درایں اثناءوزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر کابھی دورہ کیا جہاں انہوں نے محافظ خانہ میں نئے قائم کیے گئے سروس ڈیلیوری سنٹر-II کا باضابطہ افتتاح کیا۔نئے سروس ڈیلیوری سنٹر کے قیام سے سروس کاو ¿نٹرز کی تعداد 5 سے بڑھ کر 10 تک پہنچ گئی ہے، سیٹوں کی تعداد بھی 20 سے بڑھا کر 60 کر دی گئی جبکہ شہریوں کےلئے آرام دہ انتظار گاہ بھی موجود ہے۔ علاوہ ازیں سروس ڈیلیوری کی موثر مانیٹرنگ کےلئے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ڈپٹی کمشنر اور دیگر متعلقہ حکام کی کیمرا سسٹم تک براہ راست رسائی یقینی بنائی گئی ہے۔ سنٹر میں ایک مخصوص کورٹ روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ سنٹر میں اضافی سہولیات کی فراہمی سے شہریوں کو مزید بہتر انداز میں خدمات کی فراہمی ممکن ہو گی، خواتین اور بزرگ شہریوں کےلئے مخصوص کاو ¿نٹرز کا انتظام بہترین اقدام ہے ۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سنٹر میں مخصوص انفارمیشن ڈیسک بنایا گیا ہے جس سے شہریوں کو معلومات تک آسان رسائی میسر ہو گی، اسی طرح جدید سرویلنس سسٹم سے خدمات فراہمی کے عمل میں شفافیت آئے گی۔