News Details

03/08/2018

ملکی تاریخ میں حالیہ الیکشن صوبے کا سب سے پرامن الیکشن رہا

نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمد کے زیر صدارت آج سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں پرُامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر کابینہ کے اراکین، حکومتی اداروں اور افسران کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ ملکی تاریخ میں حالیہ الیکشن صوبے کا سب سے پرامن الیکشن رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے قبل دہشت گردی کے چند واقعات رونما ہوئے جس میں قوم کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ انتہائی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا جس کی انکوائری کی جا رہی ہے اور بہت جلد ملزمان کی نشاندہی کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔کابینہ اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ نے صوبے بھرکے دارالامان مراکز کے حالات کار اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعلیٰ نے دارالامان کی سیکورٹی، خاتون عملے کی تعیناتی، بہتر خوراک، علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کیلئے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کی سربراہی میں ایک سب کمیٹی تشکیل دی جو سیکرٹری قانون، سیکرٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پر مشتمل ہوگی۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ دارالامانوں کا انتظام و انصرام محکمہ بلدیات سے لیکر محکمہ سوشل ویلفیئر کے حوالے کیا جائے۔ محکمہ قانون اس سلسلے میں قانونی معاونت فراہم کرے گا۔کمیٹی اپنی رپورٹ و سفارشات کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرے گی جو آنے والی حکومت کیلئے رہنما اصول کے طور پر کام کرے گی۔اس موقع پر صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن ایکٹ کے تحت ضلعی کمیٹیز کے قیام سے اصولی طور پر اتفاق کرتے ہوئے اسے صوبے کے تمام متعلقہ اضلاع بشمول نئے ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا)تک توسیع دینے کی بھی منظوری دی ۔کمیٹیز ضلع کی سطح پرخواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو روزمرہ معاملات میں درپیش مسائل کیلئے اقدامات اٹھائے گی تاکہ صوبہ بھر میں خواتین کی محرومیوں کو دور کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ کمیٹی میں دو/تین کی شرح سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خواتین کونمائندگی دی جائے۔انہوں نے چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹریز، ہیلتھ، ایجوکیشن اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو ضلعی کمیٹیوں میں نمائندگی دینے کی ہدایت کی۔کابینہ نے محکمہ سوشل ویلفیئر کو ہدایت کی کہ وہ مجوزہ مسودے کی از سرنو تشکیل کرکے ایک جامع کیس دوبارہ کابینہ کے سامنے پیش کرے۔انہوں نے اس سلسلے میں ایک انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی بھی ہدایت کی۔کابینہ نے ضلعی کمیٹیوں کی تشکیل کیلئے گرانٹ ان ایڈکی منظوری سے بھی اصولی طور پر اتفاق کیا۔اس موقع پر صوبائی کابینہ نے آردیننس کے ذریعے بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے ریکروٹمنٹ کے قانون میں تبدیلی کی اصولی طور پر منظوری بھی دی تاکہ تمام امور میں شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بورڈ کے چیئرمین اور افسران کی تقرری کیلئے سرچ کمیٹی ہونی چاہئے تاکہ قابل اور اہل افسران کی تعیناتی یقینی بنائی جا سکے۔اس سلسلے میں کابینہ کی منظوری کے بعداسے قانونی شکل دینے کیلئے آرڈیننس کی صورت میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے حکومت کیلئے ایک روڈ میپ تیار کرنا چاہتے ہیں تاکہ صوبے میں معیاری تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت ، پسند و ناپسنداور یونین بازی ہمارے تعلیمی نظام کی ابتری کی بنیادی وجوہات ہیں۔انہوں نے تجویز کیاکہ تین ممبران پر مشتمل ماہرین تعلیم، بیوریکریٹس اوربورڈ کے عہدیداروں پر مشتمل ٹریبونل ہونا چاہئے تاکہ شکایات کا ازالہ کرے اور 21دنوں کے اندر اندر ہر کیس پر فیصلہ دے۔ٹریبونل کی سربراہی فرسٹ کلاس جج کو دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈز میں یونین سازی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔کابینہ نے سرکاری گاڑیوں کی مرمت کیلئے ایک شفاف طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر اٹھنے والے اخراجات میں بچت یقینی بنائی جا سکے اورگاڑیوں کی مدت معیاد بھی بڑھائی جا سکے۔