News Details
13/11/2025
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کا صوبائی اسمبلی میں منعقدہ گرینڈ امن جرگہ سے خطاب
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبائی اسمبلی میں منعقدہ گرینڈ امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے عفریت کا شکار ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس ناسور کا ایک پائیدار، جامع اور مستقل حل نکالا جائے۔ جرگہ میں اسپیکر صوبائی اسمبلی، گورنر خیبر پختونخوا، اپوزیشن لیڈر، ڈپٹی اسپیکر، صوبائی صدر پی ٹی آئی جنید اکبر، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، علماء، صحافی برادری اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے نمائندگان شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کی یہ کوشش تمام سیاسی جماعتوں، تمام طبقات اور اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے تمام شرکائ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست مختلف ہو سکتی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔ جب دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو وہ نہ کسی جماعت کو دیکھتا ہے نہ کسی مکتبہ فکر کو، اس لیے ہمیں متحد ہو کر ایک ایسی پالیسی بنانی ہوگی جو سب کے لیے قابل قبول اور دیرپا ہو۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں سے کوئی مستقل حل نہیں نکلا، ہم چاہتے ہیں کہ اب پالیسی میں حقیقی شفٹ آئے۔ بند کمروں سے نکل کر تمام سیاسی رہنماوں، سیکیورٹی فورسز، سول سوسائٹی اور ہر مکتبہ فکر کے نمائندوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ اور حقیقت پسندانہ پالیسی تشکیل دی جائے کیونکہ جو لوگ اس بد امنی سے متاثر ہو رہے ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔ خیبر پختونخوا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، سیکیورٹی فورسز، پولیس، سیاستدانوں اور عوام سب نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے لیکن امن کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہے۔ وزیراعلیٰ نے وفاق سے مالی و آئینی حقوق کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام تو مکمل ہو چکا ہے لیکن مالی انضمام تاحال نہیں ہوا۔ اگر ضم شدہ اضلاع کو مالی طور پر خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے تو این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ 14.6 فیصد سے بڑھ کر 19.4 فیصد ہونا چاہیے جس سے صوبے کا حصہ تقریباً 400 ارب روپے بنتا ہے۔ وفاق کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کے لیے 100 ارب روپے سالانہ کا وعدہ کیا گیا تھا، یہ ہمارے تقریباً 700 ارب روپے بنتے ہیں جن میں سے 500 ارب روپے سے زائد اب بھی بقایا ہیں۔ اسی طرح نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وفاق پر صوبے کے 2200 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پاکستان کو بجلی، گیس اور وسائل فراہم کر رہے ہیں لیکن ہمیں ہمارا جائز حق نہیں دیا جا رہا، یہ رویہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت میں شامل سیاسی رہنماوں سے اپیل کی کہ وہ پارلیمان میں خیبر پختونخوا کے مقدمے کو بھرپور انداز میں پیش کریں۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں پاک افغان تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاک افغان مذاکرات کے اثرات براہِ راست خیبر پختونخوا پر پڑتے ہیں، اس لیے صوبے کے اسٹیک ہولڈرز کو ان مذاکرات میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے عوام سے مذہب، زبان، ثقافت، اقدار اور روایات میں جڑے ہوئے ہیں، اگر ان تعلقات کو مثبت انداز میں آگے بڑھایا جائے تو یہ پورے خطے میں امن کے لیے سودمند ثابت ہوں گے۔ ہم امن چاہتے ہیں اور جنگ صرف آخری آپشن ہونی چاہیے۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی اور تمام سیاسی جماعتوں، اداروں اور مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ یہ جرگہ خیبر پختونخوا کے عوام کی آواز ہے، ہم سب کا مقصد ایک ہے - امن، استحکام اور خوشحال پاکستان۔