News Details
02/11/2025
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پر سست پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کو فوری طور پر اسٹریم لائن کرنے کی ہدایت کی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پر سست پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کو فوری طور پر اسٹریم لائن کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ منصوبہ غریب عوام کی تقدیر بدل سکتا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس کا از سر نو جائزہ لے مزید کار آمد بنایا جائے گا۔ واضح رہے، 30 ارب روپے سے زائد مالیت کے خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پر انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ ( IFAD) کے تعاون سے عملدرآمد جاری ہے۔ منصوبہ زرعی کاروبار، ہنرمندی کے فروغ، روزگار کے مواقع اور پالیسی سپورٹ جیسے شعبوں پر مرکوز ہے۔ سات سالہ عرصے پر محیط منصوبے سے مجموعی طور پر 43 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوں گے۔وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں منصوبے سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے منصوبے کے تحت تمام سرگرمیوں پر ٹائم لائنز اور پی سی ونز کے مطابق عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ منصوبے میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ منصوبے کے تحت عملے اور مستفیدین کی سلیکشن میں سو فیصد میرٹ یقینی بنایا جائے، ہم عوام کے ایک ایک روپے کے شفاف استعمال کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ صوبے کی معیشت کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبے کے تین جز ہیں جن میں ایگری بزنس ڈویلپمنٹ، اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن اور پراجیکٹ منیجمنٹ اینڈ پالیسی سپورٹ شامل ہیں۔ ایگری بزنس ڈویلپمنٹ جز کے تحت 550 پروفیشنل فارمر آرگنائزیشنز کا قیام شامل ہے جبکہ اسکلز ڈویلپمنٹ جز کے تحت 60 ہزار نوجوانوں کو تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ اسکلز ڈویلپمنٹ جز کے تحت ابتک 20 ہزار نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ منصوبے میں 58 فیصد فنڈنگ IFAD کی جانب سے ہے جبکہ صوبائی حکومت کا 16 فیصد اور بنیفیشریز کا 26 فیصد حصہ شامل ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ و ڈویلپمنٹ اکرام اللہ خان ، محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔