News Details
04/10/2025
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاءنے جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور کا مطالعاتی دورہ کیا
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاءنے جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور کا مطالعاتی دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی اور مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم مقام آئی جی پی خیبر پختونخوا کے علاوہ محکمہ ہائے منصوبہ بندی و ترقیات اور خزانہ کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ متعلقہ حکام کی طرف سے کورس کے شرکاءکو صوبائی حکومت کے مختلف اُمور بشمول انتظامی اُمور، مالی معاملات، ترقیاتی پروگرام، امن و امان پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکاءکے ساتھ گفتگو میں کہا کہ "صوبہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی میں ان وسائل کے موثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا تاہم ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لئے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا اور استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی"۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گذشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے،موجودہ صوبائی حکومت پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لئے استعمال کرنے پر کام کر رہی ہے اور اس مقصد کے لئے صوبائی پاور ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ اس کے علاو ¿ہ صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لئے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے۔ دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لئے پہلی دفعہ ماونٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس مقصد کے لئے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال کیا جا رہا ہے ،اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن مکمل کر لی گئی ہے جبکہ مزید پر کام جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ہماری مسلح افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں امن کے قیام کے لئے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ " دہشتگردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لئے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور یہ خوش آئند ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے"۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے، این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا شیئر دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ صوبے کے سو فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لئے صحت کارڈ دیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لئے بلاسود قرضے دیئے جا رہے ہیں، اسی طرح نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لئے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔