News Details
11/07/2025
خیبرپختونخوا میں دو سالوں میں 90 فیصد بچوں کی مکمل ویکسینیشن کے ہدف کے ساتھ امیونائزیشن ایکشن پلان متعارف
خیبرپختونخوا حکومت نے گڈ گورننس روڈ میپ کے تحت "امیونائزیشن ایکشن پلان" باقاعدہ طور پر متعارف کرا دیا ہے جس کا مقصد صوبے کے ہر بچے کو قابلِ روک تھام بیماریوں کے خلاف مکمل طور پر ویکسینیٹ کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 2027 تک بچوں کی مکمل ویکسینیشن کی شرح 90 فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ تقریب میں اس منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، مشیر برائے صحت احتشام علی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (پی اینڈ ڈی) اکرام اللہ خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) عابد مجید، سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان، محکمہ صحت کے دیگر اعلیٰ حکام اور بین الاقوامی پارٹنر اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ تمام کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس نے آن لائن شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے، پولیو کے ساتھ ساتھ ہم بچوں کو دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ بنانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور اس مقصد کے لئے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کو مستحکم بنانے کے لئے ایکشن پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ یہ صرف ایکشن پلان نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی پولیو کے خاتمے کے لیے کمٹمنٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل کام ایکشن پلان پر آن گراونڈ عملدرآمد ہے، متعلقہ محکمے، ادارے اور ضلعی انتظامیہ اس پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایکشن پلان کے اہداف کا حصول اگر چہ مشکل ہے لیکن یہ ناممکن نہیں، بہتر ٹیم ورک، عزم اور محنت کے ذریعے ہم یہ اہداف حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کے لیے 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو بیماریوں سے محفوظ بنانے کے سلسلے میں ہم بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ہم سب مل کر صوبے کو پولیو سمیت دیگر موذی امراض سے پاک کریں گے۔تقریب میں پریزینٹیشن پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں 55 فیصد بچے مکمل طور پر ویکسینیٹ ہیں، جس کی وجہ سے لاکھوں بچوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ حکومت کا نیا منصوبہ ہر سال دو سال سے کم عمر کے تقریباً 14 لاکھ 20 ہزار بچوں کو ویکسینیٹ کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ ہدف کو قابل عمل بنانے کے لئے وسائل کی فراہمی اور ادارہ جاتی استعداد کو بڑھانے کے لئے اقدامات بھی پلان کا حصہ ہیں۔حکومت خیبرپختونخوا کے اس امیونائزیشن ایکشن پلان میں آٹھ نکاتی حکمت عملی دی گئی ہے جس کا مقصد تمام صوبے بشمول مشکل اور دور دراز علاقوں کے بچوں تک رسائی یقینی بنانا ہے۔ پلان کے تحت ہر علاقے کا ڈیٹا مرتب کیا جائے گا اور اس کے مطابق ٹیمیں باقاعدگی سے ان علاقوں کا دورہ کریں گی۔ٹیموں کی رسائی بہتر بنانے کے لئے ٹرانسپورٹ بجٹ کو نمایاں طور پر بڑھایا گیا ہے۔ پہلے یہ بجٹ 8 کروڑ روپے تھا، جو اگلے تین سالوں میں بڑھا کر 44 کروڑ 80 لاکھ روپے کر دیا جائے گا تاکہ ٹیمیں دیہی اور دور دراز علاقوں تک باقاعدگی سے پہنچ سکیں۔منصوبے کے تحت صوبے بھر میں 1800 سے زائد مستقل ویکسینیشن مراکز جن میں بیسک ہیلتھ یونٹس، رورل ہیلتھ سینٹرز اور ہسپتال شامل ہیں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ ان مراکز میں تربیت یافتہ عملہ، ضروری ویکسینز، فعال کولڈ چین سسٹم اور سرنجز کا 15 دن کا اضافی ذخیرہ یقینی بنایا جا رہا ہے۔شہری اور نیم شہری علاقوں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے میں بھی خصوصی مہمات چلائی جائیں گی۔ پہلی خصوصی مہم پشاور میں شروع کی جائے گی جہاں ویکسینیشن سے رہ جانے والے بچوں کا ڈیجیٹل اندراج کرتے ہوئے ویکسینیشن یقینی بنائی جائے گی۔اس منصوبے میں کارکردگی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مانیٹرنگ کا موثر نظام بھی شامل ہے۔ ہر ماہ اور ہر سہ ماہی میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا جس میں ویکسینیٹرز کی کارکردگی، علاقے کی کوریج اور مراکز کی فعالیت جیسے اہم نکات شامل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر چھ ماہ بعد ویکسینیشن کوریج کا آزادانہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ زمینی حقائق پر مبنی فیصلے کئے جا سکیں۔عوامی رویّوں کو سمجھنے کے لئے ایک صوبائی سطح کا سروے بھی کیا جائے گا تاکہ ایسے رجحانات کا اندازہ لگایا جاسکے جو ویکسینیشن کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ سروے کے ان نتائج کی بنیاد پر آگاہی مہمات چلائی جائیں گی۔یہ منصوبہ اعداد و شمار، کمیونٹی شراکت، اور فیلڈ سطح پر نگرانی کی بنیاد پر صوبے کی صحت عامہ کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔ سیاسی عزم، موثر منصوبہ بندی، اور نچلی سطح پر موثر نفاذ کے ساتھ حکومت اب عملی نتائج پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔امیونائزیشن ایکشن پلان صوبائی گورننس اصلاحات کے بڑے وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد اداروں کو مضبوط بنانا، کمزور طبقات کا تحفظ اور ہر شہری کو بنیادی سہولیات تک برابری کی بنیاد پر رسائی فراہم کرنا ہے۔