News Details
18/06/2025
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے وفاقی حکومت کے قانون پریونشن آف الیکٹرانک کرایمز ایکٹ (پیکا) کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس قانون کو مسترد کر چکے ہیں
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے وفاقی حکومت کے قانون پریونشن آف الیکٹرانک کرایمز ایکٹ (پیکا) کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس قانون کو مسترد کر چکے ہیں کیونکہ ہم کسی بھی ایسے قانون کو نہیں مانتے جو آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائے۔ وہ گذشتہ روز کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے جس نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی اور اخباری صنعت کو درپیش مسائل کے حل، قومی سیاسی معاملات اور صوبائی حکومت کی کارکردگی سے متعلق معاملات پر گفتگو کی۔ وفد کی قیادت سی پی این ای کے نو منتخب صدر کاظم خان کر رہے تھے۔ وفد سے اپنی گفتگو میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کر رہی ہے، خیبر پختونخوا میں پیکا قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں درج کیا جائے گا اور نہ اس قانون کے تحت صوبے میں کسی قسم کی کارروائی برداشت کی جائے گی۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ تنقید کرنا اور سوال اٹھانا میڈیا کا حق اور بنیادی کام ہے، میڈیا ہم پر تنقید کرے، ہم میڈیا کی تنقید کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں گے،اگر ہم پر کوئی تہمت بھی لگاتا ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ اس کا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے، ہم تنقید یا تہمت پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں پبلک اویرنس اینڈ ڈیسیمنیشین آف انفارمیشن کا جو قانون لایا جارہا ہے اس کا مسودہ نگران دور حکومت میں بنا تھا، پنجاب حکومت یہ وضاحت کرے کہ کیا پنجاب میں اب بھی نگران حکومت چل رہی ہے؟ ہمارے مذہب اسلام میں خلیفہ وقت سے سوال کرنے کی اجازت ہے اور جب خلیفہ وقت سے سوال پوچھا جاسکتا ہے تو پھر کسی سے بھی سوال پوچھا جاسکتا ہے، سوال ہر کسی سے ہوگا، سوال کرنے کا حق ہمارے دین نے دیا ہے، پنجاب حکومت کا یہ قانون اسلامی اصولوں کے منافی اور آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق سے بھی متصادم ہے اس لئے اس غیر جمہوری بل کو مسترد کیا جائے۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی موجود تھے۔ سی پی این ای وفد کے دیگر اراکین میں میاں حسن آحمد، غلام نبی چانڈیو ، آیاز خان، اعجاز الحق ، تنویر شوکت، ضیاءتنولی، عدنان ظفر ، طاہر فاروق ، مسعود خان ، شاہد حمید ، ممتاز بنگش، فضل حق ، یحییٰ خان ، رافع نیازی اور ممتاز صادق بھی شامل تھے۔