News Details
18/06/2025
رواں مالی سال کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اور اگلے مالی سال کے دوران اس فنڈ میں مزید 150 ارب روپے ڈالے جائیں گے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کی اپنی محصولات 125 ارب روپے ہیں جبکہ موجودہ صوبائی حکومت نے بہترین مالی نظم و ضبط اور موثر مانیٹرنگ کی بدولت نہ صرف سسٹم میں پہلے سے موجود رقم ضائع ہونے سے بچائی بلکہ صوبے کا قرض اتارنے کےلئے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا جس میں رواں مالی سال کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اور اگلے مالی سال کے دوران اس فنڈ میں مزید 150 ارب روپے ڈالے جائیں گے جس پر صوبے کو منافع کی صورت میں خطیر رقم حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے ایک وفد کے ساتھ اسلام آباد میں ایک ملاقات کے دوران کیا۔ وفد کی قیادت کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے نو منتخب صدر کاظم خان کر رہے تھے۔ صوبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے بارے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پہلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال کا تھا جسے ہم کم کر کے چار سال تک لے آئے، ماضی میں مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ پندرہ سالوں کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کے باعث لاگت میں اضافے سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے تاہم ہماری حکومت نے رواں مالی سال کے دوران نئے منصوبے کی بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دی اور گذشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 541 ترقیاتی منصوبے مکمل کئے کئے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلے مالی سال کےلئے ہم نے ایک بہترین اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔ نئے مالی سال کا ترقیاتی پروگرام اگلے تین سالوں کےلئے ایک بنیاد فراہم کرے گا جس میں شامل منصوبے اگلے تین سالوں میں ہی مکمل کیے جائیں گے۔ اگلے مالی سال کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کےلئے 195 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جنہیں بڑھا کر 250 ارب تک لے جائیں گے۔ رواں مالی سال صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کےلئے 120 ارب روپے مختص تھے جو تمام ریلیز کیے اور اسی مالی سال کے دوران ہی اے ڈی پلس کی صورت میں ترقیاتی منصوبوں کےلئے اضافی 35 ارب روپے جاری کیے گئے۔وفد نے اگلے مالی سال کےلئے سرپلس بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو مبارکباد دی۔ ملاقات میں مقامی اخبارات کو درپیش مسائل، اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی اور موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی سے متعلق گفتگو ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ملک میں آزادی صحافت اور اخباری صنعت کی ترقی میں سی پی این ای کا اہم کردار رہا ہے،اشتہارات کی مد میں اخبارات کے بقایاجات کی ادائیگیوں کےلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں بھی اخبارات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، ہم عمران خان کے وژن کے مطابق آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی گذشتہ 15 ماہ کی کارکردگی بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گذشتہ 15 ماہ کے دوران سرکاری جامعات سمیت مختلف اداروں کے 72 ارب روپے کے بقایاجات ختم کیے حالانکہ جب حکومت سنبھالی تو صرف صحت کارڈ کی مد میں 17 ارب روپے بقایا جات تھے، خزانے میں صرف 18 دنوں کی تنخواہ کے پیسے تھے۔ ہم نے نہ صرف صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کیا اور اس میں لیور، کڈنی، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلیئر ایمپلانٹ جیسے مہنگے علاج بھی شامل کیے۔ مزید برآں ، صحت کارڈ کی مو ¿ثر مانیٹرنگ سے ہم نے 13 ارب روپے سالانہ کی بچت کی ہے،پہلے صحت کارڈ کے تحت سرکاری اسپتالوں میں 25 اور پرائیویٹ اسپتالوں میں 75 فیصد علاج کرایا جاتا تھا،ہم نے سرکاری اسپتالوں میںعلاج معالجے کے معیار کو بلند کیا، درکار آلات فراہم کیے اور ان اقدامات کے نتیجے میں اب صحت کارڈ کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں کرایا جاتا ہے۔ہم نے بہتر مالی نظم و ضبط اور مو ¿ثر مانیٹرنگ کے ذریعے 250 ارب روپے اضافی آمدن پیدا کی حالانکہ یہ رقم پہلے بھی سسٹم میں موجود تھی مگر ضائع ہو رہی تھی۔ اپنی حکومت کے فلاحی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ 15 ماہ کے دوران مستحق خاندانوں میں 20 ارب روپے رمضان اور عید پیکج کی صورت میں تقسیم کیے،جہیز فنڈ کی رقم 25 ہزار تھی ہم نے اس سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صرف مائننگ کے شعبے میں اصلاحات کی بدولت مائننگ کے شعبے سے حاصل ہونے والی رائلٹی5.5 ارب روپے سے بڑھ کر 12 ارب سالانہ ہو گئی ہے۔ اسی طرح اگلے مالی سال کے دوران سیمنٹ انڈسٹری سے حاصل ہونے والی رائلٹی 2.5 ارب روپے سالانہ سے بڑھ کر پونے 8 ارب روپے ہو جائے گی۔ گذشتہ 15 مہینوں میں ہم نے ٹیکس اور نن ٹیکس ریونیو میں 50 فیصد اضافہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف کے سو فیصد اہداف پورے کئے، صنعتی شعبے کی ترقی کےلئے صنعتوں کو مقامی سطح پر پیدا ہونے والی بجلی رعائتی نرخوں پر فراہم کی جائے گی اور اس مقصد کےلئے صوبائی پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ اگلے تین سالوں میں صوبائی حکومت کے 500 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل ہونگے۔ توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے کےلئے ایک لاکھ 32 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت اور آدھی قیمت پر سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان سیاسی قیدی ہے ، ان کی رہائی کےلئے سیاسی تحریک جاری رکھیں گے، بڑی سیاسی تحریک کےلئے ورکرز کو موبیلائیز کر رہے ہیں اور اس مقصد کےلئے مقامی سطح پر جلسے منعقد کئے جا رہے ہیں، عمران خان کے بیانیہ نے عوامی مقبولیت حاصل کی ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی موجود تھے۔ سی پی این ای وفد کے دیگر اراکین میں میاں حسن آحمد، غلام نبی چانڈیو ، آیاز خان، اعجاز الحق ، تنویر شوکت، ضیاءتنولی، عدنان ظفر ، طاہر فاروق ، مسعود خان ، شاہد حمید ، ممتاز بنگش، فضل حق ، یحییٰ خان ، رافع نیازی اور ممتاز صادق بھی شامل تھے۔