News Details

28/05/2025

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں صوبائی حکومت نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا،

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں صوبائی حکومت نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا، صوبے میں گورننس کو بہتر بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے گڈ گورننس روڈ میپ کا اجراءکر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے گڈ گورننس روڈ میپ کا باضابطہ اجراءکیا۔ تفصیلات کے مطابق ، گڈ گورننس ،سمارٹ ڈیویلپمنٹ اور مضبوط سکیورٹی، مذکورہ روڈ میپ کے تین ترجیحی شعبے ہیںجن میں اگلے دو سالوں کے دوران مو ¿ثر اور ٹھوس نتائج کے حصول کےلئے واضح اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔یہ روڈ میپ اصلاحات اور بہتر طرز حکمرانی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے تمام اقدامات کےلئے ایک یکساں فریم ورک کے طور پر کام کرے گا جبکہ صوبے میں سروس ڈیلیوری، ادارہ جاتی کارکردگی اور گورننس کے ماڈل کو عوامی توقعات کے مطابق ڈھالنے کےلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر یگا۔ نو ترتیب شدہ روڈ میپ سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کی تمام کوششوں کو ایک منظم اور مربوط انداز میں آگے بڑھائے گا۔ اس کے علاو ¿ہ روڈ میپ میں گورننس کے شعبے کی بہتری کےلئے مزید بارہ ذیلی شعبوں کا تعین کیا گیا ہے جن میں صحت ، تعلیم ، اربن اینڈ رورل ڈویلپمنٹ ، اکانومی ، سوشل پروٹیکشن ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ، ایز آف ڈوئنگ بزنس ، معاشی ترقی ، مضبوط قانونی ڈھانچہ ،ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی، گورننس کلینڈر، میرٹ کی بنیاد پر تقرری اور پسماندہ علاقوں میں روزگار کی فراہمی شامل ہیں۔ اسی طرح روڈ میپ کے تحت سکیورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے کےلئے پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائیگا جبکہ سمارٹ ڈیویلپمنٹ کے شعبے میں میگا پراجیکٹس کی بروقت تکمیل ، وسیع تر عوامی مفاد کے منصوبوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے اقدامات شامل ہیں۔مزید برآں، روڈ میپ کے تحت اگلے دو سالوں کےلئے مختلف شعبوں میں نمایاں اہداف کا تعین بھی کیا گیا ہے جن میں صحت کے شعبے میں250 بنیادی مراکز صحت /اور دیہی مراکز صحت کو اپگریڈ کرنا، نچلی سطح کے مراکز صحت میں ہمہ وقت زچگی کی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا، سو سے زائد ہسپتالوں کو ضروری طبی آلات اور ادویات کی فراہمی، جنوبی اضلاع میں پولیو کے خاتمے کےلئے ہر بچے تک رسائی کویقینی بنایا جائےگا۔ اسی طرح ،تعلیم کے شعبے میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے گی جبکہ 1500 کم کارکردگی والے سکولوں کو آوٹ سورس کیا جائےگا۔ سماجی تحفظ کے شعبے میں دس ہزار خصوصی افراد کو وظائف اور آلات فراہم کئے جائیں گے جبکہ سماجی تحفظ کے کاموں کو منظم انداز میں چلانےکے لئے ڈیجیٹل ویلفیئر رجسٹری کا اجراءکیا جائےگا۔ معیشت کے شعبے میں تین نئے اکنامک زونز کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جبکہ فنی تربیت کے 32اداروں کو اپگریڈ کیا جائےگا۔ لائیو سٹاک کے شعبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 751 ایکڑ پر محیط ڈیری فارم کا قیام عمل میں لایا جائےگا۔ اس کے علاو ¿ہ سالانہ ایک کروڑ مچھلیوں کی افزائش نسل کی جائے گی۔ زراعت کے شعبوں میں اعلیٰ قسم کے پھلدار درختوں کے ہزار باغات لگائے جائیں گے اور جنگلی زیتون کے بیس لاکھ پودوں کی قلم کاری کی جائے گی۔ میگا انفرانسٹرکچر کے شعبے میں ڈی آئی خان پشاور موٹر وے پر کام کا آغاز کیا جائے گا اور پشاور نیو جنرل بس سٹینڈ کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔ معدنیات کے شعبے میں چھوٹی سطح پر کان کنی کےلئے چار منرل زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ہاوسنگ کے شعبے میں نیو پشاور ویلی میں 14 ہزار رہائشی پلاٹس تیار کئے جائیں گے۔توانائی کے شعبے میں ایک لاکھ 30 ہزار کم آمدنی والے گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ سیاحت کے شعبے میں 50 سے زائد نئے سیاحتی مراکز ڈیویلپ کئے جائیں گے۔ سات سیاحتی اضلاع میں ہوم سٹے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔سیاحتی مقامات پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈیجیٹائزیشن کے تحت دستک پورٹل کے ذریعے سو سے زائد خدمات کی آن لائن فراہمی ممکن بنائی جائی گی۔ سرکاری محکموں اداروں میں زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔ ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت تمام محکموں میں افرادی قوت کے تبادلوں کی پالیسی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے گا۔ میرٹ کی بنیاد پر جزاءو سزا کے نظام کےلئے کارکردگی پرفارمنس ڈیش بورڈ کا استعمال عمل میں لایا جائے گا۔ علاو ¿ہ ازیں ، ان اہداف کے حصول کےلئے تمام محکموں نے اپنے اپنے ایکشن پلانز بھی تیار کر لئے ہیں۔ روڈ میپ پر عملدرآمد کےلئے مانیٹرنگ کا ایک جامع اور موثر نظام وضع کیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری آفس ادارہ جاتی اصلاحات اور انتظامی کارکردگی کی خود نگرانی کریگا۔ پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹس ڈیش بورڈز ، جیو ٹیگڈ شواہد اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ان اہداف کے حصول پر ہمہ وقت جائزہ لے گا۔ اہداف پر پیشرفت کا جائزہ لینے اور حائل رکاوٹوں کوبروقت دور کرنے کےلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں سہ ماہی اجلاس منعقد ہوں گے۔