News Details

25/05/2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تیاری کے لئے مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تیاری کے لئے مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کے روز ڈی آئی خان ڈویژن کے نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے متعلق مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کے لئے ڈی آئی خان ڈویژن کے مجوزہ منصوبوں پر غوروخوص کیا گیا۔ ڈی آئی خان ڈویژن کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ متعلقہ ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں مذکورہ ڈویژن کے چاروں اضلاع میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ حکام کی طرف سے اجلاس کے شرکاءکو مختلف محکموں کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شراکاءسے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ اگلے بجٹ میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو پہلی ترجیح دی جائے گی اور ترقیاتی فنڈ کا بیشتر حصہ جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختص کیا جائے گا تاکہ یہ منصوبے جلد مکمل ہوسکیں اور عوام بلاتاخیر ان کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ جن ترقیاتی منصوبوں پر 80 فیصد یا اس سے زیادہ کام ہوا ہو انہیں اگلے سال مکمل کیا جائے گا اور وسیع تر عوامی ضرورت کی بنیاد پر اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بڑے بڑے منصوبے شامل کئے جائیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 13 سالوں کا تھرو فارورڈ کم کرکے سات سال پر لے آئے ہیں، اگلے سال کے دوران تھرو فارورڈ کو مزید کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، رواں سال کے دوران ساڑھے پانچ سو ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی گئیں جو صوبے کی تاریخ میں کھبی نہیں ہوا اور اگلے مالی سال کے دوران چھ سو سے زائد ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں، اس وقت ہمارے خزانے کی صورتحال سب سے اچھی ہے، اس وقت ہمارے انڈومنٹ فنڈ میں 150 ارب روپے کا فنڈ محفوظ پڑا ہے۔ انہوں نے منتخب عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اگلے ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کے لئے ایسے منصوبے تجویز کریں جن سے آبادی کی بڑی تعداد مستفید ہوسکے،صحت اور تعلیم کے شعبے ہمارے ترجیحی شعبے ہیں، اگلے سال ان شعبوں پر مزید سرمایہ کاری کریں گے، جہاں ضرورت پڑے کرائے کی عمارتوں میں سکولز اور کالجز کھولے جائیں گے، پہلے سے قائم مراکز صحت میں سہولیات کی ہمہ وقت دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، ہم انفراسٹرکچرز سے زیادہ سہولیات اور خدمات کی فراہمی کو ترجیح دے رہے ہیں۔