News Details

10/04/2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز ضلع مردان کا دورہ کیا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز ضلع مردان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اربوں روپے مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔ مردان پہنچنے پر ضلع سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماوں اور ڈویژنل انتظامیہ کے حکام نے وزیر اعلیٰ کا استقبال کیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اسپورٹس کمپلیکس مردان میں نو تعمیر شدہ جمنازیم کا افتتاح کیا اور سپورٹس کمپلیکس کی اپگریڈیشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ جمنازیم کی تعمیر کا منصوبہ 335 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے جبکہ مردان سپورٹس کمپلیکس کی اپگریڈیشن منصوبے کا تخمینہ لاگت 363.494 ملین روپے ہے۔ یہ منصوبہ باونڈری وال، کرکٹ گراونڈ، فٹ پاتھز، اندرونی روڈز، گارڈ روم، واکنگ ٹریک، خصوصی افراد کےلئے گراونڈ، واٹر فلٹریشن پلانٹ، کرکٹ اکیڈمی اور دیگر سہولیات پر مشتمل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مردان میں شہید بے نظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کا بھی افتتاح کیا۔ 200 بستروں پر مشتمل اسپتال کی تعمیر کا منصوبہ 2607 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ یہ ہسپتال ایمرجنسی ، او پی ڈی ، لیبارٹری ، فارمیسی سمیت دیگر تمام درکار سہولیات پر مشتمل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کنڈل ڈیم ضلع صوابی کے ذیلی منصوبوں کا بھی افتتاح کر دیا۔ 157 فٹ اونچا اور 1047 فٹ طویل یہ ڈیم 10395 ایکڑ فٹ لائیو سٹوریج کی استعداد کا حامل ہے اور منصوبے کا قابل کاشت کمانڈ ایریا 13340 ایکڑ ہے۔ زراعت سے منسلک 40 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی منصوبے سے مستفید ہو گی۔ اس کے علاوہ 30 ہزار افراد کو پانی سپلائی کیا جا سکے گا۔ کنڈل، پنجمند، بابین، جھانڈا، بوکا اور تاتالیا کے دیہات منصوبے سے مستفید ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے اس موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سہولیات گھر کی دہلیز پر فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم اسپتال میں علاج، سکول میں تعلیم اور دفتر میں سہولیات کی دستیابی کے وژن کے تحت کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہسپتال وہ ہوتی ہے جس میں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہوں، صرف عمارت کوہسپتال نہیں کہا جاسکتا۔علی امین گنڈاپور نے منتخب عوامی نمائندوں اور عوام سے کہا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر توجہ مرکوز رکھیں، ہم عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کر رہے ہیں، سرکار کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، عوام اسے اون کریں اور ترقیاتی منصوبوں کے معیار کو یقینی بنانے میں حکومت کی مدد کریں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے صوبے میں حکومت سنبھالی تو صحت کارڈ کے تحت علاج معطل اور 17 ارب روپے کے بقایاجات تھے، اسی طرح دیگر محکموں میں اربوں روپے کے بقایاجات تھے جو وہ ادا کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق ان کی حکومت نے جو اقدامات کیے ان کی بدولت خیبر پختونخوا ملک کا امیر ترین صوبہ بن گیاہے۔"ہم نے اصلاحات کیں اور وہ پیسہ خزانے میں جمع کر رہے ہیں جو پہلے سسٹم میں غائب ہوتا تھا، ہم نے گزشتہ 13 ماہ میں ایک پیسہ بھی قرض نہیں لیا بلکہ اس کے برعکس 50 ارب روپے کا قرض اتارا ہے"۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہے، قرضوں پر چلنے والی قومیں خودمختار اور خوددار نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کا بجٹ ہمارے وژن کے مطابق ہوگا، اس میں وہی منصوبے ہوں گے جن کا محور عوام کی فلاح ہو گی، کوشش ہوگی جو منصوبہ شروع کیا جائے اسے مقررہ ٹائم لائنز میں ہی مکمل کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی حکومت ان ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کر رہی ہے جو سالوں سے چل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی ترقیاتی اسکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہونگی جبکہ چھوٹے کاموں کےلئے نمائندوں کو پچاس پچاس کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ آئندہ بجٹ میں ہر حلقے کو دو دو ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ملیں گے۔ صوبے کے حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ این ایف سی کی مد میں 256 ارب روپے اضافی سالانہ ہمارا آئینی حق بنتا ہے جو نہیں دیا جا رہا، ہم اپنے حقوق کے حصول کےلئے ہر فورم پر اپنا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑ رہے ہیں، صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے ایک ہوکر بھرپور جدو جہد کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حقوق حاصل کرنے کے بہت قریب ہیں اور پورا یقین ہے کہ ہم مل کر صوبے کو ہر لحاظ سے خود کفیل بنائیں گے۔