News Details
06/03/2025
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ کا دورہ کیا اور گذشتہ روز دھماکے میں شہید مولانا حامد الحق کے لواحقین سے تعزیت کی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ کا دورہ کیا اور گذشتہ روز دھماکے میں شہید مولانا حامد الحق کے لواحقین سے تعزیت کی۔ اس موقع پر مولانا حامد الحق اور دیگر شہداءکے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی گئی۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلیٰ نے دھماکے سے متاثرہ مسجد کا بھی دورہ کیا اور کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے،شہید کی دینی اور سیاسی خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام کی خدمت کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ کا اہم کردار رہا ہے۔واقعے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے اور اس گھناو ¿نے فعل کے مرتکب افراد کی نشاندہی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ اگلے چند روز میں جے آئی آٹی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور اس اندوہناک واقعے کی جڑوں تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے،اس واقعے کے مجرمان تک پہنچنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔مولانا حامد الحق کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، یہ دہشتگردی کے خلاف قوم کے اتحاد کی بنیاد بنے گا۔ دارلعلوم حقانیہ خود کش دھماکے کے شہداءکے لواحقین اور زخمیوں کی بھر پور مالی امداد کی جائے گی۔ بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور ضم اضلاع میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ دہشتگردی کی روک تھام کے لئے اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو یہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے عوام بھی مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔ اس مسئلے کے پائیدار حل کے لئے مذاکرات اور بات چیت ہی واحد موثر ذریعہ ہے، ہم نے اس سلسلے میں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لئے جرگہ تشکیل دیا ہے تاہم مزید پیشرفت کے لئے وفاق سے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
<><><><><><><>