News Details

10/01/2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے جامعہ پشاور کے تحت نو قائم شدہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کاافتتاح کر دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے جامعہ پشاور کے تحت نو قائم شدہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کاافتتاح کر دیا ہے۔ یہ انسٹیٹیوٹ سات مختلف شعبوں میںبی ایس ڈگری پروگرام پیش کررہا ہے جن میں میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی، ریڈیالوجی، کارڈیا لوجی، ڈینٹل ٹیکنالوجی ، سرجیکل ٹیکنالوجی ،آپٹومیٹری اورا یمرجنسی سروسز شامل ہیں۔ واضح رہے نو قائم شدہ انسٹیٹیوٹ کے اکیڈمک پروگرامز کو مستقبل میں بی ایس نرسنگ اور دیگر ہیلتھ ٹیکنالوجیز تک توسیع دی جائے گی۔ جمعرات کے روزانسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے افتتاح کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کا قیام بلاشبہ ایک منفرد اقدام ہے جو سرکاری جامعات کودیرپا بنیادوں پر چلانے اور انہیں مالی طور پر مستحکم بنانے کے حکومتی وژن کی طرف عملی قدم ہے۔ اس انسٹیٹیوٹ کا تیز رفتاری سے قیام ممکن بنانے پر یونیورسٹی انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے اور امید ہے کہ یونیورسٹی اس انسٹیٹیوٹ کے قیام کے مقاصد کا حصول بھی یقینی بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز سے صحت کے شعبے کو درکار تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔انسٹیٹیوٹ ایک طرف یونیورسٹی کی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا تو دوسری طرف ہیلتھ پروفیشنلز کی تیاری کے ذریعے ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اداروں کو پاو ¿ں پر کھڑا اکرنا ضروری ہے جب ادارے کھڑے ہونگے تو صوبہ خود بخود اپنے پاو ¿ں پر کھڑا ہوجائے گا۔ خیبر پختونخوا ملک کا پہلا اور واحد صوبہ بن گیا ہے جس میں قرض اتارنے کےلئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ قائم کر کے 30 ارب روپے بھی منتقل کر دئیے گئے ہیں۔ اس کے علاو ¿ہ مختلف شعبہ جات میں کیے جانے والے اقدامات واصلاحات کی بدولت صوبے کی آمدن میں 45 فیصد اضافہ ہو اہے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت اسپتال میں علاج اور سکول میں تعلیم فراہم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نئی عمارت کی تعمیر میں وقت لگتا ہے تاہم صوبائی حکومت پہلے سے دستیاب عمارتوں میں درس و تدریس کا عمل شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ' ہم مزید جامعات میں بھی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کورسز شروع کرنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کو نوکری کے لیے لائن میں لگنے کی بجائے اسکلز سکھا کر خود روزگاری کی طرف لائیں، ہم انسانوں پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ اپنے نوجوانوں کو اثاثہ بنائیں"۔ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے اسے استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔ بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق صوبے کی مالی خودکفالت کے لئے مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی پروموشنز کا دیرینہ مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اختیار کی نچلی سطح پر منتقلی ضروری ہے،جب اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے ہیں تو سروس ڈیلیوری خود بخود بہتر ہو جاتی ہے۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم کامران احمد آفریدی، وائس چانسلر جامعہ پشاور پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔