News Details
02/01/2025
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت حقوق پاکستان پروجیکٹ-lI سے متعلق اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت حقوق پاکستان پروجیکٹ-lI سے متعلق اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں منصوبے پر مو ¿ثر عملدرآمد اور اس کے اہداف کے حصول کےلئے لائحہ عمل کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ فیڈرل سیکرٹری ہیومین رائٹس اللہ دینو خواجہ اور ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل کے علاوہ متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام اور یو این ڈی پی کے نمائندگان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں منصوبے پر عملدرآمد کے سلسلے میں متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن میکنزم ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو منصوبے کی اہم خصوصیات، اہداف، مجوزہ سرگرمیوں، منصوبے پر عمل درآمد کےلئے متعلقہ وفاقی اورصوبائی محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن، چیلنجز اور دیگر معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ ساڑھے تین سالہ منصوبہ یورپین یونین اور یو این ڈی پی کے تعاون سے شروع کیا جارہا ہے جس کا بنیادی مقصد صوبے میں متعلقہ اداروں کو مضبوط کرکے انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ پراجیکٹ کے تحت خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے کےلئے صوبے میں ہومین رائٹس انسٹیوشنز قائم کئے جائیں گے جبکہ اس مقصد کےلئے صوبے میں ہیومین رائٹس سے متعلق تمام ڈیٹا کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔ مزید برآں ، ڈیٹا کی ڈیجیٹائزیشن سے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کو اسٹریم لائن کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ منصوبے کے تحت خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں انسانی حقوق سے متعلق پروگرامز شروع کئے جائیں گے جبکہ اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت صوبے میں دو یونیورسٹیوں کی نشاندہی کرے گی۔پروگرام کے تحت صوبے میں ہیومین رائٹس نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کےلئے مختلف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ انسانی حقوق سے متعلق صوبے کے تمام متعلقہ محکموں کے ڈیٹا کو اینٹگریٹ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے منصوبے پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کےلئے صوبائی حکومت کی طرف سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور منصوبے پر عمل درآمد کےلئے تمام متعلقہ محکموں کو بھرپور تعاون یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم معاشرے کے مخصوص اور محروم طبقات کے ڈیٹا بیس کو سنٹرلائزڈ کرنا چاہتے ہیں،صوبائی حکومت اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو پہلے سے ہدایات دے چکی ہے۔ امید ہے یہ منصوبہ صوبائی حکومت کے جاری اقدام کی تکمیل کےلئے معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کے مستحق اور محروم طبقات کا مکمل اور مربوط ڈیٹا بیس نہایت ناگزیر ہے جبکہ سنٹرلائزڈ ڈیٹا بیس اور مراکز کے قیام سے سب کو یکساں معیاری سہولیات کی فراہمی ممکن ہو گی۔ صوبائی حکومت صوبہ بھر میں معذور افراد کو مطلوبہ آلات و سہولیات کی فراہمی پر بھی کام کر رہی ہے، مذکورہ ڈیٹا بیس کے قیام سے ہم اس سلسلہ میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کےلئے فوکل پرسن نامزد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے منصوبے کو دیرپا بنیادوں پر چلانے کےلئے صوبائی سطح پر سٹیرنگ کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کے حکام کو ترجیحی بنیادوں پر سٹیرنگ کمیٹی میں شامل کیا جائے، یہ محکمے منصوبے کو مستقل اور دیرپا بنیادوں پر چلانے کی بھرپور استعداد رکھتے ہیں۔ انسانی حقوق سے متعلق اداروں کو مضبوط بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے بد قسمتی سے اس سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر ہماری ساکھ رو بہ زوال ہے۔اگر حالات کا غیر جانب دار جائزہ لیں تو ماننا پڑے گا کہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بڑھتی جا رہی ہے۔ملک کی ساکھ بچانے اور انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کےلئے بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری ضروری ہے۔ ہم خلا خود پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہم واقعی خوشحال معاشرہ چاہتے ہیں تو عملی اقدامات کے ذریعے محروم عوام کی امیدوں کو بحال کرنا ہو گا۔