News Details

15/10/2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبر میں منعقد ہونے والے پشتون امن جرگے میں تمام اقوام اور سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے ہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبر میں منعقد ہونے والے پشتون امن جرگے میں تمام اقوام اور سیاسی جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے ہیں، جرگے نے اپنے مطالبات پر مشتمل ایک متفقہ قرارداد پیش کی ہے ، ان کے جائز مطالبات اور مسائل پر غور کرنا اور انہیں حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، جرگے کے مطالبات پر اسمبلی میں مفصل بحث و مباحثہ کے بعد آئین کے دائرے میں ان کے جائز اور قابل عمل مطالبات کو پورا کرنے کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے گا۔قبائلی اضلاع کے عوام کو گزشتہ کئی دہائیوں سے بہت سی تکالیف کا سامنا ہے ، یہ لوگ بے گھر ہوئے اور بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ ہم سیاسی وابستگیوں اور مفادات سے بالاتر ہو کر صوبے میں امن اور لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے مخلصانہ کوششیں کر یں گے جو مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہو سکتے ہوں انہیں طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش دانشمندی نہیں ہے ۔یہ درست نہیں کہ اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو سنے بغیر حکومت ہر وقت اپنے فیصلے مسلط کرے۔ ا سمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہاکہ اگر ہمارے نوجوانوں کو کوئی گلہ شکوہ ہے بھی تو اسے ختم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، ان کے لہجے میں اگر کوئی تلخی بھی ہے توانہیں سمجھانا ہمارا کام ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ اگر کوئی غلط راستے پر ہے تو اسے ٹھیک راستے پر لگانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ پشتون امن جرگے کے معاملے پر انتہائی مثبت کردار ادا کرنے پرسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی، تمام اراکین صوبائی اسمبلی اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور کہا کہ انہیں فخر ہے کہ صوبائی اسمبلی نے معاملے پر فل ہاﺅس کمیٹی بنائی اور وزیراعلیٰ کو اس کا سربراہ مقرر کیا ۔اُنہوںنے اپنی تقریر میں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ وہ تین روزہ جرگہ پرامن انداز میں اختتام کو پہنچا ۔ ا وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے آئینی اختیارات کانامناسب استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں حالات کشیدہ ہوئے اور قیمتی انسانی جانوں کاضیاع ہوا۔ ضلع کرم میں رونما ہونے والے حالیہ واقعہ پرخیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ضلع کرم کا مسئلہ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ زمین کا تنازعہ ہے، اس تنازعہ کے پرامن حل کیلئے ہاﺅس کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے ۔