News Details

15/10/2024

خیبرپختونخوا کابینہ کے 242 فیصلوں پر عملدرآمد ہوچکا ہے جبکہ 77 پر عملدرآمد جاری ہے

خیبرپختونخوا کابینہ کے اب تک کل 15 اجلاس منعقد ہوئے ہیں جن میں مجموعی طور پر 319 اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ 319 میں سے 242 فیصلوں پر عملدرآمد ہوچکا ہے جبکہ باقی 77 پر عملدرآمد جاری ہے۔کابینہ اجلاسوں میں محکمہ خزانہ سے متعلق 76، محکمہ قانون سے متعلق 51 جبکہ محکمہ بلدیات سے متعلق 26 اہم فیصلے کئے گئے۔ اسی طرح محکمہ منصوبہ بندی سے متعلق 19، محکمہ داخلہ 34، محکمہ تعلیم 27 جبکہ محکمہ صحت سے متعلق 28 فیصلے کیے گئے۔ صوبائی کابینہ کے بڑے بڑے فیصلوں میں اہم قانونی مسودوں کی منظوری، ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کے لئے فنڈز کی منظوری، حکومتی اور تنظیمی معاہدوں اور اہم پالیسیوں کی منظوری شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز کابینہ اجلاس کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاسوں میںمجموعی طور پر 2564 مختلف نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاﺅہ رمضان خصوصی پیکج کے تحت مستحقین کی مالی معاونت کے لئے 8.5 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ پولیس کو مستحکم کرنے کے لئے 1356 نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری ہوئی ہے جبکہ پولیس کے لیے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کے لئے 60 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ مزید برآں ٹریفک پولیس کے لئے 698 نئی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔ پولیس شہداءکے ورثاءکے لئے شہداءپیکج کے تحت دو کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جبکہ بطور اے ایس آئی بھرتی کے لئے شہداءکے بچوں کا کوٹہ بڑھانے کے لئے متعلقہ ایکٹ میں ترامیم منظور کی گئی ہیں۔ اس کے علاو ¿ہ 88 میگاواٹ گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے 327 کنال زمین کی خریداری کی مد میں ایک ارب 10 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔تیل اور گیس کے پیداواری اضلاع کی رائلٹی شیئر 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردیا گیا ہے۔ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں 479 نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری ہوئی ہے جبکہ ضم اضلاع کے تین کیڈٹ کالجوں کے لئے تقریباً 47 کروڑ روپے کی گرانٹ ان ایڈ فراہم کی گئی ہے۔ ضم اضلاع کے آٹھ ماڈل سکولز کے لئے ساڑھے 17 کروڑ روپے کی گرانٹ ان ایڈفراہم کی گئی ہے۔ مزید برآں ،ضم اضلاع میں جاری "تعلیم سب کے لئے" پروگرام کے لئے تقریبا 24 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں،پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لئے گرانٹ ان ایڈ کی مدمیں 1.5 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ اس کے علاﺅہ صحت کارڈ پروگرام کے لئے اس سال مارچ میں پانچ ارب روپے جاری کئے گئے جس کے بعد ہر مہینے تین ارب روپے جاری کئے جارہے ہیں۔ برطانیہ کی چیسٹر یونیورسٹی کے اشتراک سے ان سروس نرسوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت دینے کے لئے تقریباً 27 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔ اسی طرح کھیلوں کے فروغ کے سلسلے میں موجودہ انڈومنٹ فنڈ کے لئے 50 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں۔ تمام حلقوں میں بجلی کے ٹرانسفارمرز کی بروقت مرمت کے لئے ایک ارب 15 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ شمالی وزیرستان کے عارضی طور پر بے گھر افراد کے لیے راشن کی مد میں تقریبا 45 کروڑ کے فنڈز جاری کئے گئے۔ اسی طرح ضلع خیبر کے کوکی خیل قبیلے کے لئے ایمرجنسی خیموں اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کے لئے 55 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کئے گئے۔ اسکے علاوہ صوبے میں بہتر مالی نظم ونسق کے لئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور کام کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے ڈویژنل سطح پر ریجنل ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔صوبے کی آمدن بڑھانے کے لئے متعلقہ ایکٹ میں ترامیم کرکے معدنیات کی رائلٹی کے ریٹس کو بڑھایا گیا ہے، قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کے لئے منرلز ڈیویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی قائم کی گئی ہے۔ضم اور بندوبستی اضلاع کی مختلف ٹی ایم ایز کے لئے 72 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔جنوبی وزیرستان میں شکئی ڈیم کی لاگت 87 کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب 69 کروڑ روپے کرنے کی منظوری ہوئی ہے جبکہ پیہور ہائی لیول کینال منصوبے کے لئے 15 ارب 65 کروڑ روپے لاگت کی منظوری دیدی گئی ہے۔ کنڈل ڈیم صوابی میں اضافی کام کے لئے 56 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔مزدوروں کی ماہانہ اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار روپے کرنے جبکہ مستحق گھرانوں کی معاونت کے لئے خصوصی فنڈ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ہے۔