News Details

12/02/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کاضلع کوہاٹ کا دورہ،کوہاٹ ماڈل ٹاؤن جرمہ میں عوامی اجتماع سے خطاب

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کاضلع کوہاٹ کا دورہ،کوہاٹ ماڈل ٹاؤن جرمہ میں عوامی اجتماع سے خطاب جرمہ، گنڈیالی ، بیزادی چکرکوٹ اور شاہ پورکے عوام کوزمین کے مالکانہ حقوق دینے کا اعلان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی جدوجہد کا بنیادی مقصد نظام کی تبدیلی ہے اور اسی مقصد کیلئے باشعور نوجوانوں نے پی ٹی آئی کی قیادت پر اعتماد کیا تھا۔بحیثیت قوم ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ منصفانہ اور شفاف نظام کے بغیر کوئی بھی قوم اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہو سکتی ۔یہ ایک ایسی اٹل حقیقت ہے جس پر دُنیا کی تاریخ شاہد عادل ہے ۔پاکستان کے مسائل کی بنیادی وجہ کرپٹ حکمران ہیں جنہوں نے ذاتی مقاصد کیلئے قومی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا۔کرپٹ اشرافیہ کے سرغنہ نااہل نواز شریف اب عدلیہ اور فوج کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ۔اس ملک کے غریب عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اشرافیہ کے رحم وکر م پر تھے ایک طویل عرصے کے بعد عمران خان کی صورت میں قوم کو ایک مخلص لیڈر ملا۔جس کا مشن ملک سے کرپٹ اشرافیہ اور ڈاکو راج کا خاتمہ کرنا ہے ۔لوٹ مار اور پاکستان مزید ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔ اب قوم کی تقدیر اُس کے اپنے ہاتھ میں ہے قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے ۔ غریب کی ذلت ورسوائی کے خاتمے اوراُس کے حقوق کے تحفظ کیلئے عمران خان کا ساتھ دینا ہوگاکیونکہ عمران خان کی کوئی ذاتی جنگ نہیں ہے ۔ وہ عام آدمی کے حقوق کیلئے کھڑا ہے اور موجودہ صوبائی حکومت نے ساڑھے چار سال پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق عام آدمی کی عزت کی بحالی اور اُس کے حقوق کے تحفظ کیلئے دیر پا اقدامات کئے ہیں جن کی بدولت ہم دوبارہ اقتدار میں آکر غریب دشمن اشرافیہ کا مکمل خاتمہ کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کوہاٹ کے ایک روزہ دورہ کے دوران یونین کونسل جرمہ میں عوامی اجتماع جبکہ شیخ اﷲ داد زیارت کے علاقہ پستہ سنڈا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، ایم این اے شہریار خان آفریدی ، سابق گورنرخیبرپختونخ​وا افتخار حسین شاہ ،ایم پی اے ضیاء اﷲ بنگش، جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما مولانا یوسف شاہ اور ڈسٹرکٹ ناظم نسیم آفریدی نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔ ۔ مقررین نے وزیراعلیٰ کے دورہ کو علاقے کی ترقی کیلئے نیک شگون قرار دیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر جرمہ ، گنڈیالی، بیزادی ، چکر کوٹ اور شاہ پور کے عوام کوسیکشن فور ختم کرکے زمین کے مالکانہ حقوق دینے کا اعلان کیااور عندیہ دیا کہ آئندہ ایک سال کے اندر تمام انتقالات مکمل کرلئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کو درپیش مسائل اور اُن کی ضروریات سے بخوبی آگاہ ہے ۔ عوام کی خدمت اور اُن کے مسائل کا حل ہماری اولین ذمہ داری ہے یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت ملک بھر میں یکساں ترقیاتی حکمت عملی پر کاربند ہیں ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں نظام کی تبدیلی کے منشور کے تحت نظر آنے والی جدوجہد کی ہے۔ہماری جملہ اصلاحات اور تمام تر اقدامات کا مرکز و محور عام آدمی ہے جس کو ماضی میں صرف ووٹ لینے کی حد تک استعمال کیا گیا اور بعد میں نظر انداز کیا گیا ۔پید ا گیر سیاستدانوں کو کبھی بھی عوام کے بنیادی مسائل سے سروکار نہیں رہا۔یہ سب اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ روٹی ، کپڑا ، مکان ،اسلام اور پختونوں کے نام پربظاہر پرکشش مگر حقیقتاً کھوکھلے نعروں کے ذریعے غریب عوام کی ہمدردیاں سمیٹی گئیں اور اقتدار میں آنے کے بعد غریب کو اُس کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابق صوبائی حکومت کے دور میں رشوت عام تھی ۔ سی ایم ہاؤس میں ایس ایم ایس اور ایزی لوڈ کا کلچر عروج پر تھا ۔سیاسی مداخلت سے ادارے تباہ کئے گئے تھے۔اُنہوں نے کہا کہ غریب کے ساتھ سب سے زیادہ ظلم تعلیم کے میدان میں ہوا۔ یعنی غریب کی زندگی پر بھی سیاست کی گئی ۔پرویز خٹک نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اپنے دور میں بالکل غافل رہے۔کیااُنہیں اُس وقت یہ سکول نظر نہیں آئے۔ امیر اور غریب کیلئے الگ پیمانہ کیوں بنایا گیا ۔امیر کے بچے ائرکنڈیشن کمروں اور بہترین سہولیات سے آراستہ ماحول میں تعلیم حاصل کریں اور غریب کے بچے کیلئے ٹوٹی پھوٹی عمارتوں میں دو کمرے ، دو اُستاد اور چھ کلاسز ،یہ غریب کے ساتھ کتنا بڑا ظلم تھا۔کیا غریب کا اس ملک کے وسائل پر کوئی حق نہیں ۔ آخر اس کا استحصال کیوں کیا گیا۔ پیداگیر سیاستدان اس قومی جرم پر جوابدہ ہیں ۔ موجودہ صوبائی حکومت نے غریب کو مقابلے کی دوڑ میں شامل کرنے کیلئے ایک طرف سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا ، سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے اربوں روپے خرچ کئے۔ صوبے میں شعبہ تعلیم کی ابتری کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم نے 35 ارب روپے صرف پرائمری سکولوں کو ٹھیک کرنے کیلئے خرچ کئے ۔28 ہزار سکولوں میں سے تقریباً20 ہزار سکولوں میں ناپید سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ سکولوں کی سولرائزیشن کی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ امیر اور غریب کا فرق صرف تعلیم کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ صوبائی حکومت نے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کرکے طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے حکومت کے اسلامی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس صوبے میں ایم ایم اے نے بھی اسلام کے نام پر حکومت بنائی مگر وہ کوئی ایک کام بھی نہیں بتا سکتے جو اسلام کیلئے کیا ہو۔ موجودہ حکومت نے جہیز اور سود کے خلاف قانون سازی کی ۔علماء کے مطالبے پر یکم محرم کی چھٹی منظورکی ۔ رشوت کے خاتمے کیلئے قابل عمل قوانین بنائے۔سکولوں میں پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں تک ترجمہ قرآن کو نصا ب کا حصہ بنایا۔ نصاب میں غلطیوں کو دور کیااور مزید اسلامی تعلیمات و اقدار کیلئے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں علماء سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔مساجد کی سولرائزیشن کی جارہی ہے ۔ تاریخ میں پہلی بار جامع مساجد کے آئمہ کو سرکاری طور پر اعزازیہ دینے جارہے ہیں ۔ ہمارے اس اقدام سے مولانا فضل الرحمن کے پیٹ میں مروڑاُٹھ رہے ہیں کیونکہ اُن کو اب مسجد پر سیاست کا موقع نہیں ملے گا۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ پولیس میں اصلاحات کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ ہمیں فخر ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس ایک فورس بن چکی ہے ۔سیاسی تبادلے و تعیناتیاں اور پولیس کے بل بوتے پر سیاستدانوں کی بد معاشی ماضی کا حصہ بن چکی ہے ۔صوبائی حکومت ہر سطح پر عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے ۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دیوانی مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں یقینی بنانے کیلئے 108 سال کے بعد سول پروسیجر ایکٹ کے رولز میں ترمیم کی گئی ہے ۔یہ ہمارے اختیار میں تھا ہم نے اپنا حق ادا کیا ۔فوجداری مقدمات کو آسان بنانے کا اختیار وفاق کے پاس ہے ۔وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کیا کہ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہنے کے باوجود عوامی مسائل سے اتنے نا بلد نکلے کہ وہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ عوام کو کتنی فیس دینی پڑتی ہے اور کیسز کا فیصلہ سالوں بعد سنایا جا تا ہے ۔ اگر عوام اس طرح کا وزیراعظم چنیں گے تو تباہی ہی آئے گی ۔پرویز خٹک نے شعبہ صحت میں حکومتی اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ ماضی کے تباہ حال ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کیلئے بھی اربوں روپے خرچ کئے گئے جب ہم حکومت میں آئے تو ہسپتالوں میں مشینری خراب پڑی تھی ۔ ڈاکٹرز موجود نہیں تھے ۔ آج صوبہ بھر میں ڈاکٹرز موجود ہیں ۔3 ارب روپے کی خطیر رقم سے مشینری کی ترسیل شروع ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی اور چار بڑی بیماریوں کا علاج فری کیا گیا ۔نادار خاندانوں کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نہ صرف عوام کی تکالیف کا احساس رکھتی ہے بلکہ اُن کے ازالے کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے ۔ آئندہ انتخابات میں عوام موجودہ حکومت کے پانچ سالوں کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ ضرور کریں ،فرق واضح نظر آئے گا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کی بدولت صوبے بھر میں تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کی روایت کے برعکس آخری سال میں بھی لوگ جوق درجوق پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ تحریک انصاف آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہو گی اور دوبارہ حکومت بنائے گی ۔ساری جماعتیں یکجا ہو کر بھی پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ سوات دھماکے کے شہید کیپٹن جازب کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیلئے شہید کے گھر کوہاٹ ٹاؤن شپ گئے۔وزیراعلیٰ کچھ دیر وہاں رکے اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے شہید کے درجات کی بلندی کیلئے دُعا بھی کی ۔