News Details

27/01/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق مولانافضل رحمن کے دھوکے میں نہ آئیں اور اس کے کسی بھی اتحادکا حصہ نہ بنیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق مولانافضل رحمن کے دھوکے میں نہ آئیں اور اس کے کسی بھی اتحادکا حصہ نہ بنیں ورنہ ان کو بھی لوگ شک کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ہر حکومت میں شامل ہوکر ہمیشہ اپنے مفادات کی سیاست کی۔ اسلام کے نام پر حکومت بنانے والے فضل الرحمن اپنے دور حکومت میں دین کی کوئی خدمت نہ کرسکے مگر آج پی ٹی آئی کے اسلام دوست اقدامات پر تنقید کرتے ہیں اور انہیں بیرونی سازش قرار دیتے ہیں ۔ مولانا اس لئے سازش کی ڈگ ڈگی بجارہے ہیں کیونکہ اُن کی اپنی دُکانداری ختم ہونے جارہی ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ فضل الرحمن کی سازش سے خود کو دور رکھیں اور اُس کا اتحادی بن کر خود کو خراب نہ کریں ۔پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نظام کی تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت وجود میں آئی کیونکہ حکمرانوں کی مفاد پرستی اور لوٹ مار سے عوام مایوس ہو چکے تھے ۔قومی ترقی اور خوشحالی کی سوچ ختم ہو چکی تھی ۔ تحریک انصاف ایک طرف مفاد پرست اشرافیہ کے خلاف میدان میں نکلی تو دوسری طرف عوامی سطح پر سوچ کو بدلنے کی کوشش کی ۔ سیاستدان اس قوم کے مجرم ہے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اداروں کو تباہ کیا اور عوام کی توقعات کا خون کرتے رہے تاہم وہ عوام بھی جوابدہ اور ذمہ دارہیں جو مفادپرست عناصر کا کھلونا بنے رہے اور اُن کے اقتدار میں پہنچنے میں معاونت کرتے رہے۔ تحریک انصاف نے عوام کو گلی ، نالی کی سیاست نکال کر اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہونے کا شعور دیا۔ یہ واحد حکومت ہے جس نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی ۔ نظر آنے والے اقدامات کئے ۔ روٹی، کپڑا، مکان ، پختون، پاکستان اور اسلام کے نام پر حکومتیں بنانے والوں کی سیاست خطرے میں پڑ گئی ہے ۔۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اضاخیل پایان میں بڑے جلسہ عام اور نوشہرہ کینٹ میں اقلیتی برادری کی طرف منعقدہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اضا خیل پایان میں ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم لیاقت خٹک، صدر پی ٹی آئی اضاخیل میاں صفد رشاہ اور ڈسڑکٹ ممبر ملک خان بشر نے بھی خطاب کیا جبکہ نوشہرہ کینٹ میں اقلیتی برادری کی طرف سے شمولیتی تقریب سے کوآرڈنیٹر روی کمار ، ڈسٹرکٹ ممبر ڈاکٹر شوکت، چیئرمین ہند و رائٹ ونگ ہارون سرب دیال ، شام لال شرما ، سردار چوہدری پارچرنے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر اقلیتی برادری سے عادل پرویز، یوسف، اسلم چن ، ندیم چن ، خرم، شاہ زیب، طارق اور دیگر نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے جلسہ عام اور شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ماضی میں ہر حکومت کاحصہ بنے رہے اور آنے والی حکومت کا بھی حصہ بننے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں لیکن اس مرتبہ شکست اس کا مقدر بن چکی ہے تحریک انصاف آنے والے انتخابات میں نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ چاروں صوبوں اور وفاق میں حکومت بنائے گی۔ اور عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔ پرویز خٹک نے قومی ترقی کیلئے مطلوبہ قیادت ، موجودہ صوبائی حکومت کی اصلاحات اور تحریک انصاف کے تبدیلی کے ایجنڈے پر بات کی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی ترقی وخوشحالی کا ایک ہی راستہ ہے جو عمران خان نے قوم کو دیااور وہ راستہ بدعنوان اور لوٹ مار پر مبنی سسٹم کی جگہ فول پروف سسٹم ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ دُنیا کے ساتھ مقابلے میں جانے کیلئے نظام کو ٹھیک کرنا انتہائی ضروری ہے اور اس کیلئے ایماندار اور مخلص لیڈر کی ضرورت ہے ۔ا نہوں نے کہاکہ جتنی مرضی سڑکیں بناتے جائیں اس سے مسائل ختم نہیں ہوں گے ۔ مسائل کے خاتمے اور خوشحالی کیلئے ہمیں اپنی ترجیحات کو بدلنا ہو گا اور نظام کو ٹھیک کرنا ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جس ملک کا اپنا وزیراعظم خود کاروبار باہر کرے اور لوگوں سے کہے کہ یہاں سرمایہ لگائیں ۔ لوٹی ہوئی دولت باہر لے جائے اور عوام سے کہے کہ ٹیکس دیں اُس ملک کے مسائل ختم نہیں ہوتے ۔ جب تک حکمرانوں کا یہ دوہرا معیار اور بے ایمانی ختم نہیں ہو گی خوشحالی کا راستہ نہیں کھلے گا۔ہمیں سیاسی اور عوامی سطح پر اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے عمران خان نے مفاد پرستی کی سوچ کے خلاف جو جنگ شروع کی ہے اس کو منطقی انجام تک لے کر جانا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم صرف دعویٰ نہیں کرتے بلکہ اپنے ایجنڈے کے تحت ایک قابل عمل نظام دیا ہے ۔خیبرپختونخوا میں عوام کی آسانی کیلئے ایک مضبوط سسٹم کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ 200 سے زائد قوانین اور ترامیم عمل میں لائی جا چکی ہیں۔ ہم عوام کی زندگی کو آسان بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ہمارے اقدامات اور اصلاحات پر تنقید کرنے والے سیاستدان بتائیں کہ جب اُن کی حکومت تھی تو انہوں نے عوام کی فلاح اور آسانی کیلئے کیا اقدامات کئے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کیا کہ ایک مخصوص صحافتی گروپ کہتا ہے کہ تحریک انصاف صوبے میں عوام کو انصاف کی بروقت فراہمی میں ناکام ہو گئی کیونکہ اس نے ساڑھے چار سال گزرنے کے بعد دیوانی مقدمات میں ترمیم کی ۔ ہم ان نام نہاددانشوروں سے پوچھتے ہیں کہ ہماری حکومت نے کم ازکم ساڑھے چار سال میں دیوانی مقدمات میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے عملی قدم اُٹھایا ہے مگر یہ سوال کیوں نہیں اُٹھاتے کہ گزشتہ 108 سالوں میں اس اہم ترین مسئلے پر توجہ کیوں نہ دی گئی ۔ تنقید کرتے ہوئے یہ لوگ اپنی عقل کھو بیٹھتے ہیں حسد کی آگ میں جل رہے ہوتے ہیں اور تنقید کے آداب بھی بھول جاتے ہیں یہ تو صوبائی حکومت کے کریڈٹ میں آتا ہے کہ گزشتہ ایک صدی میں بار بار حکومتیں بنانے والے بھی جو کام نہیں کرسکے پاکستان تحریک انصاف نے صرف ساڑھے چار سالوں میں یہ مشکل کام کر دکھایا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ روٹی ، کپڑا، مکان، پختون، اسلام اور دیگر نعروں پر عوام کو دھوکہ دینے والے سیاستدان اصل میں عوام کے مجرم ہیں جنہوں نے تعلیم جیسے اہم ترین شعبے کو بھی اپنی سیاست کا نشانہ بنایا اور انہیں سیاسی مداخلت سے تباہ کیا۔ تعلیم کے شعبے میں غریب عوام کے ساتھ جو ناانصافی کی گئی اُس کی مثال نہیں ملتی حالانکہ تعلیم ترقی کی بنیاد فراہم کرتی ہے ۔ یہ واحدحکومت ہے جس نے صوبہ بھر کے سکولوں میں اُستاد پورے کئے ۔کیا عوام نے کبھی سیاستدانوں سے پوچھا کہ 70 سالوں میں سکولوں میں غریب کی تعلیم کیلئے اُستا د پورے کیوں نہیں کئے گئے ۔ سیاسی مجرم اس غفلت پر عوام کو جوابدہ ہیں کیونکہ اُنہوں نے سکولوں پر سیاست کرکے غریب کو مقابلے کی دوڑمیں ہمیشہ کیلئے باہر کردیا۔ اس کے برعکس ہماری حکومت نے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کرکے غریب کیلئے امیر کے مقابلے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔10 سال کے بعد یہی بچے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صحت، پولیس، صنعت اور دیگر شعبوں میں بھی صوبائی حکومت کی اصلاحات کا ذکر کیا اور کہا کہ عوام موجودہ صوبائی حکومت کے ساڑھے چار سال کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ ضرور کریں اور گلی ، نالی کی تعمیر کی سوچ سے نکل کر قومی ترقی اور خوشحالی کیلئے بالغ نظری سے فیصلہ کریں۔ وزیراعلیٰ نے اقلیتی برادری سے تحریک انصاف میں نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اُن کی حکومت نے اقلیتی بجٹ میں تین، چار گنا اضافہ کیا ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی کم ہے۔ ہم نے پہلے بھی اقلیتی برادری کے مطالبات پورے کئے ہیں اور آئندہ بھی اُن کے مسائل حل کریں گے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے جو بھی اقدامات کئے اُن سے اقلیتی برادری بھی یکساں مستفید ہو رہی ہے ۔ ہم بلا امتیاز رنگ و نسل انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں ۔