News Details
24/01/2018
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پشاور کے مختلف بازاروں میں تجاوزات ہٹاؤ مہم سے متاثرہ تمام ہتھ ریڑھی بانوں کو روزگار کے متبادل ذرائع کے طور پر دکانوں کی الاٹمنٹ یقینی بنانے اور بچت بازاروں میں 15 دنوں کے اندر بجلی اور پانی مہیا کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے ۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پشاور کے مختلف بازاروں میں تجاوزات ہٹاؤ مہم سے متاثرہ تمام ہتھ ریڑھی بانوں کو روزگار کے متبادل ذرائع کے طور پر دکانوں کی الاٹمنٹ یقینی بنانے اور بچت بازاروں میں 15 دنوں کے اندر بجلی اور پانی مہیا کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے غریب شہریوں کے مسائل تیزر فتاری سے حل کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ اگر متعلقہ محکمے کی پالیسی یا قانون غریب کو ریلیف فراہم کرنے کی رکاوٹ ہو تو اُس میں ترامیم لائی جا سکتی ہے مگر ریلیف کی فراہمی میں تاخیر کی گنجائش نہیں ۔ انہوں نے ریڑھی بانوں کو دکانوں کی تیز رفتار الاٹمنٹ کیلئے متعلقہ پالیسی میں فوری طور پر ترمیم کرنے کی بھی ہدایت کی ۔یہ ہدایات اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ہتھ ریڑھی بانوں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران متعلقہ حکام کو جاری کیں۔ ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ، سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ ، ڈائریکٹر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وفد نے وزیراعلیٰ کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور متاثرہ ریڑھی بانوں کو دکانوں کی فراہمی مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے تفصیلات طلب کیں جس پر بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 320 ریڑھی بانوں کو مختلف بازاروں سے شفٹ کیا گیا جن میں سے 119 کو دکانیں الاٹ کر دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے باقی ماندہ 201 ہتھ ریڑھی بانوں کیلئے بھی دکانوں کا فوری طور پر بندوبست کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ضلع ناظم پشاور ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے ساتھ بچت بازار کا دورہ کریں اور ریڑھی بانوں کو ایڈجسٹ کریں ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ریڑھی بانوں کے مطالبے پر الاٹمنٹ لیٹر میں کمرشل یونٹ کی جگہ دکان نمبر لکھیں تاکہ اُنہیں اطمینان ہو سکے ۔ وزیراعلیٰ نے پراسس کو آسان بنانے کیلئے تین دن کے اندر متعلقہ پالیسی میں مجوزہ ترامیم طلب کیں اور کہاکہ جتنا زیادہ ممکن ہو سکے غریب کا سہارا بنیں۔ اگر ماضی میں پالیسی میں کوئی غلطی یا کمزوری چھوڑ دی گئی تو اُس میں ترمیم لائی جا سکتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے 200 کے قریب ترامیم پاس کی ہیں جن کا مقصد غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے ۔ حکومت تمام محکموں کو واضح طور پر پہلے سے ہدایت کرچکی ہے کہ کام میں رکاوٹ بننے والے قوانین اور پالیسیوں میں ترامیم کی جائیں ۔ اسی مقصد کیلئے پارلیمنٹ وجود میں آتی ہے ۔