News Details
22/01/2018
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ سسٹم نہ صرف صوبائی دارلحکومت میں ٹریفک کے مسائل کو حل اور خوبصورتی بڑھائے گا بلکہ اس عظیم منصوبے کی بدولت ٹرانسپورٹرز سے لے کر ڈرائیورز اور کنڈیکٹرزتک کوئی بیروزگار بھی نہیں ہو گ
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ سسٹم نہ صرف صوبائی دارلحکومت میں ٹریفک کے مسائل کو حل اور خوبصورتی بڑھائے گا بلکہ اس عظیم منصوبے کی بدولت ٹرانسپورٹرز سے لے کر ڈرائیورز اور کنڈیکٹرزتک کوئی بیروزگار بھی نہیں ہو گاکیونکہ بس ریپیڈ کی منصوبہ بندی تمام شہریوں کی بلکہ ضروریات کے مطابق کی گئی ہے تمام جدید سفری سہولیات کے باوجود اس کا کرایہ بھی انتہائی واجبی ہو گا۔وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں بی آر ٹی راہداری منصوبہ پر جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر ، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، رکن صوبائی اسمبلی محمود جان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، کمشنر پشاور، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سربراہ ایس ایس یو اور ڈائریکٹر جنرل پشاور ترقیاتی ادارہ اسرارالحق نے وزیراعلیٰ کو منصوبے کے مختلف حصوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ بی آر ٹی پر تمام تعمیرات اگلے دو مہینوں میںیعنی 31 مارچ تک مکمل ہو جائیں گی جبکہ اگلے دو ہفتوں یعنی 15 اپریل کو منصوبہ باضابطہ افتتاح کیلئے تیار ہو جائے گااورتمام روٹس پر ایئرکنڈیشنڈ ریپڈ بسیں چلنا شروع ہو جائیں گی ۔بسوں کا ہر دو سٹیشن کے درمیان کرایہ 15 روپے جبکہ 26 کلومیٹر روٹ کا مکمل کرایہ 55 روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔بسیں دو جسامت کی ہو ں گی جن میں 12 میٹر لمبائی والی بس کے دونوں اطراف میں دو دروازے جبکہ 18 میٹر طوالت کی بس کے تین تین دروازے ہوں گے جن میں 60 تا90 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہو گی ان میں خواتین کیلئے خصوصی انتظام ہو گا۔ بسیں ابتدائی سپیڈ میں بجلی جبکہ بعد میں ڈیزل کا استعمال کریں گی اور یہ خود کار طریقے سے چار ج ہوں گی ۔ مین روٹ کیلئے 92 بسیں جبکہ فیڈر روٹس کیلئے 299 بسیں مختص کی گئی ہیں تقریباً400 بسوں کے اس بیڑے کا انتظام خود مختار کمپنی ٹرانس پشاور کے حوالے کیا گیا ہے جس نے سروس کے آغاز کیلئے انتظامات شروع کر دیئے ہیں۔ پورے روٹ کے ساتھ سائیکل ٹریک کی سہولت کے علاوہ ہر بس سٹیشن سے ملحقہ سائیکل سٹینڈ اور کار پارکنگ پلازہ بھی بنائے جارہے ہیں تاکہ شہری اپنی مرضی کے مطابق ریپیڈ بس کی سہولت سے مستفید ہوں ۔بسیں لندن ماڈل پر تیار کی جارہی ہیں جن پر صوبے کی ثقافت کی عکاسی کے علاوہ جدید الیکٹرانک اشتہارات کے ذریعے اضافی آمدن کی سہولت بھی ہو گی ۔ یہ منصوبہ 49 ارب روپے کی لاگت سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی اور فنی معاونت سے مکمل کیاجارہا ہے جن میں 42 ارب روپے ایشیائی بینک جبکہ 7 ارب روپے صوبائی حکومت مہیا کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے مختلف مقامات پر روٹ کے انڈر پاسزاور ایلی ویٹڈ بریجز کو بھی ثقافتی ضروریات کے مطابق خوبصورت بنانے کی ہدایت کی ۔انہوں نے بسوں کی کسٹم ڈیوٹی کیلئے درکار دو ارب روپے کی وفاق کو جلدا زجلد ادائیگی کی ہدایت کی تاکہ ان کی پشاور آمد میں تاخیر نہ ہونے پائے ۔ انہوں نے ہر بس سٹیشن کا ڈیزائن تیار ہوتے ہی اس پر فوری کام شروع کرنے اور ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ یہ منصوبہ پشاور کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے ہمارا اگلا بڑا قدم ہے ۔پشاور کو دوبارہ پھولوں کا شہر بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے کئی ٹھوس اقدامات کئے ہیں تاہم شہر میں ٹریفک کی رکاوٹیں گھمبیر ہوجانے کی وجہ سے شہریوں کی تکالیف کے علاوہ یہاں کی ماحولیاتی آلودگی میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا تھاجس کا اس منصوبے کی بدولت ازالہ ہو جائے گا۔انہوں نے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ منصوبے کو اگلے تین مہینے میں مکمل کریں جبکہ شہریوں سے اپیل کی کہ شہر کی بہتر ی کیلئے دو تین مہینے کی یہ عارضی مشکلات صبر سے برداشت کریں ۔انہوں نے کہاکہ بس ریپیڈ کے علاوہ سی پیک پیکج کے تحت پشاور گریٹر سرکلر ریلوے کا عظیم الشان منصوبہ بھی جلد ازجلد مکمل کیا جارہا ہے جس سے پشاور، نوشہرہ،مردان، چارسدہ اور ملاکنڈ ایجنسی کو بھی ریل کے جدید ٹرانسپورٹ سے جوڑ دیا جائے گا۔ پشاور میں ہیرٹیج ٹریل منصوبے کے تحت گھنٹہ گھر سے گورگٹھری تک تمام قدیم اور تاریخی عمارات کو گلی کوچوں سمیت بحال اور خوبصورت بنایا جائے گا۔پشاور میں لاہوراور کراچی سے بڑا چڑیا گھر بھی قائم کیا جارہا ہے جبکہ پشاور ترقیاتی ادارہ کے تحت رنگ روڈ کی تکمیل اور سروس روڈ کی کشادگی کے علاوہ 2 ارب روپے کے مزید ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے انتخابی اہداف سو فیصد حاصل کرلئے ہیں۔کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ تبدیلی کا سفر پوری کامیابی سے آگے بڑھا ہے۔تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کے ثمرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔اب صوبے کے کسی تعلیمی یا طبی ادارے میں غیر حاضری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ سہولیات میں بھی مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔تھانوں اور پٹوار خانوں کا ماحول بھی بہتر بنا ہے عوام تمام اداروں اور محکموں سے کافی حد تک مطمئن ہیں کیونکہ اب پہلے کی طرح ان میں سیاسی مداخلت ہو تی ہے اور نہ ہی کرپشن کا مال اوپر تک جاتا ہے ۔ اب صوبے کے ہر شعبے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی ہے ۔امن وامان کی صورتحال بھی مثالی بن چکی ہے اور صوبے میں صنعتی اور معاشی ترقی کا سازگار ماحول بن گیا ہے جس کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ہمارے صوبے کا رخ کرنے لگے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات ناکافی اورغیر محفوظ تھیں۔ عورتوں، بچوں اورطلبہ کیلئے ٹرانسپورٹ کی صورتحال بڑی تکلیف دہ تھی چنانچہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی تبدیلی کی ضرورت کو محسوس کیا گیا اور تبدیلی لائی جارہی ہے۔ہم نے گزشتہ 3 برسوں میں ایشیائی ترقیاتی بینک اور انٹرنیشنل پارٹنرزکے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ ہم اس بات کویقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں کہ پشاورمیں پبلک ٹرانسپورٹ کی جدید ترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔پشاور بی آر ٹی تکمیل کے ساتھ ہی تقریباً 19 لاکھ کی آبادی کو موثر اور محفوظ ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا ہو گی۔