News Details
22/01/2018
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں عوام پختون، روٹی ،کپڑا، مکان، اسلام اور قائد اعظم کے پاکستان پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں عوام پختون، روٹی ،کپڑا، مکان، اسلام اور قائد اعظم کے پاکستان پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ اسفندیار ولی خان، آصف علی زرداری، نوازشریف اور مولانا فضل الرحمن کے اصل چہرے عوام پر عیاں ہوچکے ہیں ان سب نے قومی دولت لوٹ کراپنی تجوریاں بھریں اور غریب عوام کااستحصال کرتے رہے۔ سرعام نوکریاں اور ٹھیکے فروخت کئے رشوت بھرے محکمے چھوڑے۔ پولیس پٹواری ڈاکٹرز اور استاد پر ہمیشہ سیاست کرتے رہے۔ اب اس ملک کوایک ایماندار قیادت کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس عمران خان کی شکل میں موجود ہے۔ عمران خان ہی اس ملک کوبحرانوں اور قرضوں کی دلدل سے نکال سکتے ہیں۔ اُن کی حکومت نے تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں تاریخی اقدامات کئے ہیں جو مخالفین کی عبرتناک شکست کا ذریعہ بنیں گے ۔ہم نے سابق حکومتوں اور حکمرانوں کے تماشے دیکھے ہیں جن کے پاس وژن تھا ،نہ مشن وہ دب دباؤ کے تحت کام چلاتے رہے ۔اے این پی کے دور میں بد امنی عروج پر تھی ، تمام ادارے تباہ تھے ۔ یہ جب بھی حکومت میں آئے تباہی ساتھ لیکر آئے اور تباہ و برباد صوبہ چھوڑ کر گئے ۔ان کے دور میں کفن کا کپڑ ا تک ناپید تھا ۔ سیاسی مجرم مفاد پرستی اور غریب دشمنی کی تمام حدیں پھلانگ چکے ہیں۔پاکستان میں عمران خان کے علاوہ کوئی بھی نظام اور اداروں کو ٹھیک کرنے کیلئے تیار نہیں کیونکہ سیاسی مجرموں نے خود ٹھیک نہ ہونے کی قسم کھا رکھی ہے اور ملک کو اربوں ، کھربوں کا مقروض بنا دیا ہے ۔آنے والے انتخابات قوم کے مستقبل کا تعین کریں گے ۔قومی ترقی اور خوشحالی کا واحد راستہ ایماندار قیادت ہے جو پاکستان کو دُنیا کے مقابلے میں کھڑا کر سکے ۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے خان شیر گڑھی پبی میں ایک بڑے شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن، نائب ناظم ضلع نوشہرہ اشفاق احمد خان، اشفاق کاکو، وزیر اعلی شکایت سیل کے چیرمین حسین احمد خٹک نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ اس موقع پر حاجی مہر عالم خان، عزیز خان، عبد اﷲ، رشید گل، سلمان خان، فیض اﷲ ، نعمان خان، ثناء اﷲ، عطاء اﷲ، میاں انعام اﷲ، عظمت خان، موسیٰ خان، صفی اﷲ، رشید خان، ایاز خان اور دیگر نے اے این پی اور جماعت اسلامی سے مستفعی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ان کو پاکستان تحریک انصاف کی ٹوپیاں پہنا کر پارٹی میں شمولیت پر اُن کا خیرمقد م کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج اے این پی کے قائدین کھل کر عوامی جلسوں میں شرکت کررہے ہیں درحقیقت یہ سب تحریک انصاف ،پاک فوج ، پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو دعا دیں۔برقعوں میں چھپ کر پھرنے والے سیاستد دان اب کھلے عام پھر رہے ہیں۔ یہ سب تحریک انصاف کی بہتر پالیسیوں کانتیجہ ہے کہ آج صوبے میں امن وامان قائم ہوگیا ہے۔ ورنہ ان کی پہلی حکومت میں لوگ کفن کے سفید کپڑے کے لیے ترس رہے تھے دوسری حکومت میں آٹا غائب ہوگیا۔ تیسری حکومت میں کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑے گئے۔ عوام ان منحوسوں کو کبھی بھی دوبارہ اقتدار میں نہیں لائیں گے۔ اقتدار کی کرسی کے لیے مردان اور چارسدہ کی لڑائی شروع ہوچکی ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ ن بھی کئی دھڑوں کاشکار ہوچکی ہے۔ یہ ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنے تجربے کی بنیاد پر خیبرپختونخو امیں اداروں کو مضبوط کرنے اور ایک فول پروف سسٹم کیلئے مضبوط بنیادیں رکھ دی ہیں۔ موجودہ حکومت کے برعکس ماضی کے حکمرانوں کے پاس کوئی سوچ ہی نہیں تھی اُنہوں نے سیاسی مداخلت کے ذریعے صوبائی اداروں کو تباہ کیا۔ اے این پی کے دور میں کرپشن، کمیشن اور رشوت عروج پر تھی ۔ یہ عوام کے مجرم ہیں جنہوں نے عوام کو دھوکہ دیا خوب لوٹ مار کی اور اب پھر فرشتے بن کر عوام کے پاس آنے کیلئے تیار ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہی حال روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگانے والوں اور اسلام کے نام پر حکومت بنانے والوں کا ہے ۔ان لوگوں نے اپنے مفادات کیلئے تبادلوں، تعیناتیوں کی سیاست کو فروغ دیا ۔ اپنے چند لوگوں کو نوازتے رہے اور کبھی نہ سوچا کہ غریب کے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔وزیراعلیٰ نے حیرت سے کہاکہ یہ سیاسی مجرم بھی آج ہم سے پوچھتے ہیں کہ تبدیلی کہاں ہے۔ ہم اُن کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئیں اپنے دور کے اداروں کو بھی ذہن میں رکھیں اور آج ہمارے اداروں کا بھی جائزہ لیں ۔ آنکھیں کھول کر دیکھیں تبدیلی نظر آئے گی ۔ تبدیلی یہ ہے کہ ہم نے آپ کے تباہ شدہ اور دو نمبر سٹرکچر کو ٹھیک کرکے دوبارہ کھڑا کیا۔ یہ تبدیلی ہے کہ ہم نے 28 ہزار سکولوں میں سے 20 ہزار سکولوں میں وہ ناپید سہولیات دیں جو آپ کی توجہ حاصل نہیں کر سکیں۔ تبدیلی یہ ہے کہ ہم نے 45 ہزار اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کئے ۔یہ بھی تبدیلی ہے کہ آج سرکاری سکولوں میں اُستاد غیر حاضری کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔سیاسی مجرم اگر دیکھنا چاہتے ہیں تو دیکھیں ہر محکمے اور ہر شعبے میں تبدیلی نظر آئے گی ۔ تبدیلی یہ ہے کہ ہم نے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کر کے غریب اور امیر کے درمیان خلاء ختم کرنے کی مضبوط بنیاد رکھ دی ہے ۔ یہ تبدیلی ہے کہ ہم نے سیاسی مجرموں کے دور کے چھ کلاسوں کیلئے موجود دو کمروں اور دواُستادوں کی جگہ چھ کلاسوں کیلئے چھ اُستاد اور چھ کمرے یقینی بنائے ۔ ہم نے نصاب کو ٹھیک کرکے اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا ۔ سکولوں میں ناظرہ اور ترجمہ قرآن کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا ۔ تبدیلی یہ بھی ہے کہ ہم نے آئمہ مساجد کیلئے اعزازیہ مقرر کیا جس کو مولانا فضل الرحمن بیرونی سازش کہتے ہیں کیونکہ اُن کی دکانداری ختم ہونے جارہی ہے ۔ وہ یاد رکھ لیں کہ یہی وہ اقدام ہے جو سیاسی ملاؤں کی سیاست کا جنازہ نکال دے گا۔ پرویز خٹک نے کہاکہ تبدیلی یہ ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار آج خیبرپختونخوا کے ہر ضلع میں سو فیصد ڈاکٹرز موجود ہیں۔ ہسپتالوں میں فری ایمرجنسی ، خطرناک بیماریوں کا مفت علاج اور صحت انصاف کارڈ کا اجراء تبدیلی کے تابندہ نشان ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے کہ ہم نے ماضی کے حکمرانوں کی سیاست زدہ پولیس کو با اختیار کرکے حقیقی معنوں میں ایک فورس بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی کے ناقدین اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں ہمیں نہ سہی عوام کو ہی بتا دیں کہ اپنے دور حکومت میں اُنہوں نے ان عوامی مسائل کے حل کیلئے کیا کیا ۔ اگر وہ کچھ نہیں کر سکے تو کیوں کیا اُن کی ذمہ داری نہ تھی آخر وہ اپنے دور حکومت میں کس مرض کی دوا تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان سیاسی مجرموں نے غریب کو اُس کی وفا کا کیا خوب صلہ دیا ہے انہوں نے غریب سے جینے کا حق بھی چھینی لیا تھا ۔ دولت پرستی اور لالچ کی بھی ایک حد ہوتی ہے ۔ یہ لوگ تمام حدیں پھلانگ چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ باربار حکومت بنانے والے نااہل سیاستدانوں کے منہ سے خدمت اور تبدیلی کے دعوے اچھے نہیں لگتے ۔ ان کو چاہیئے کہ عوام کو پہلے اپنے ادوار حکومت کا حساب دیں اُس کے بعد نئے سازوں کو چھیڑیں ۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ واحد عمران خان ہے جو سیاسی مجرموں کے خلاف نکلا ہے ۔پاکستان کو عمران خان جیسی مخلص قیادت کی ضرورت ہے ۔ پاکستان ایک عظیم ملک ہے جس میں وسائل کی کمی نہیں ۔ مسائل کی بنیادی جڑ چور سیاستدان ہیں جنہوں نے تباہی مچائی ۔عوام کو چاہیئے کہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کیلئے ایماندار قیادت کا انتخاب کریں ۔ یہی ایک راستہ ہے جو پاکستان کو ترقیافتہ دُنیا کے مقابلے میں کھڑا کر سکتا ہے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ نے پبی میں 219.615 ملین روپے کے تخمینہ لاگت سے بین الاقوامی معیار کے جمنازیم کی تعمیر کا افتتاح کیاجس میں کھیلوں کی مختلف ان ڈور سہولیات میسر ہوں گی ۔