News Details
10/01/2018
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی اتحادی صوبائی حکومت اسلامی تعلیمات کے فروغ اور اسلامی اقدار و روایات کے احیاء کیلئے نہ صرف پر عزم ہے بلکہ عملی طور پر ٹھوس اقدامات بھی اُٹھا کر دکھائے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی اتحادی صوبائی حکومت اسلامی تعلیمات کے فروغ اور اسلامی اقدار و روایات کے احیاء کیلئے نہ صرف پر عزم ہے بلکہ عملی طور پر ٹھوس اقدامات بھی اُٹھا کر دکھائے ہیں۔ نصاب تعلیم کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کرنے اور دیگر اقدامات کے ساتھ پہلی بار جامع مساجد کے آئمہ کیلئے ماہانہ 10 ہزار اعزازیہ مقرر کرنے کا دین دوست فیصلہ کیا گیا ہے جس کی صوبائی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں منظوری دے دی گئی ہے جب عصری تعلیم دینے والے اداروں کی سرپرستی حکومت خود کرتی ہے اور اُن کے اساتذہ کو سرکاری وسائل سے تنخواہ دیتی ہے تو یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ لوگ جو ہمیں علم دین جیسی عظیم دولت سے بہرہ ور کرتے ہیں اُن کو خدمت کے اس دائرہ کار سے باہر کیوں رکھا گیا۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مانکی شریف میں جماعت اشاعت التوحیدو السنت کے زیر انتظام ختم القرآن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا محمد طیب طاہری، مفتی منیر شاکر، علامہ احمد جمشیدصاحب اور دیگر علماء و مدرسین نے تقریب میں شرکت کی ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پانچ ملین روپے کے تخمینہ لاگت سے مدرسہ عائشہ کی تعمیر کا باضابطہ افتتاح بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں جہاں عصر ی تعلیم کا معیار بلند کرنے اور سماجی خدمات کے شعبوں میں مثبت تبدیلی کیلئے تاریخی اقدامات کئے ہیں،وہاں دینی تعلیمات کیلئے بھی مثبت اقدامات کئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خلیفہ ثانی حضرت عمرؓ کے یوم شہادت کی مناسبت سے یکم محرم الحرام کو چھٹی علمائے کرام کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے صوبائی حکومت نے پورا کیا۔ اس کے علاوہ ختم نبوت ؐ کو بھی نصاب کا حصہ بنایا تاکہ ہماری نوجوان نسل میں ختم نبوت کے عقیدے کو پختہ کیا جا سکے اور خاتم النبینؐ کے مقام و مرتبہ کی شناسائی ممکن ہو سکے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ علمائے کرام کی مشاورت سے نصاب تعلیم میں غلطیاں بھی دور کی گئیں اور حکومت اس سلسلے میں مزید تجاویز کا خیرمقدم کرے گی ۔اُنہوں نے یاد دلایا کہ اُن کی حکومت نے سکولوں میں پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں تک ترجمہ قرآن کو نصاب کا لازمی حصہ بنادیا ہے تاکہ نوجوان نسل تلاوت قرآن کے ساتھ ساتھ اُس کے مفاہیم کو سمجھنے کے قابل ہو سکے ۔اس کو شش سے اُن کے عقیدہ اور عمل میں پختگی آئے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ نجی سود اور غیر شرعی جہیز کے خلاف بھی قانون سازی کی گئی ہے۔صوبے کی تقریباً3 ہزار مساجد کی سولرائزیشن کی جارہی ہے ۔پرویز خٹک نے مزید کہاکہ آئمہ مساجد کیلئے ماہانہ اعزازیہ مقرر کرنا موجودہ صوبائی حکومت کا بہترین پالیسی اقدام ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ دیگر شعبوں کے مقابلے میں دین کے شعبے میں خدمات ادا کرنے والے علمائے کرام ہماری خدمت کے زیادہ مستحق ہیں۔اُن کی مدد بھی حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہیئے ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ختم قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباددی۔
تقریب سے مولانا محمد طیب طاہری نے بھی خطاب کیااور صوبائی حکومت کی طرف سے آئمہ کیلئے اعزازیہ کی منظوری اور دیگر اسلامی اقدامات کو سراہااور کہا کہ آج کچھ دین فروش فاٹا انضمام میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں لیکن فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بن کر رہے گا انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اسلام اورقرآن کے نام پر ووٹ لے کر اقتدار لیا تھااب نہیں بتا سکتے کہ انہوں اسلام کی کونسی خدمت کی۔ صوبائی حکومت کا آئمہ کرام کیلئے تنخواہ اور سکولوں کے نصاب میں ترجمہ قرآن شامل کرنا قابل ستائش ہے یہ میرے والد محترم کا مشن اور آرزو تھی آپ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ان دین فروشوں پر آگ لگی ہوئی ہے اور سوچتے ہیں کہ یہ بغیر داڑھی والے کیوں دین کی خدمت کرتے ہیں مزید کہا کہ نہ اقتدار کاخواہشمند ہوں نہ وزارت کااگر کوئی دین کی خدمت کرتا ہے تو اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔