News Details
04/01/2018
وزیراعلیٰ ٰخیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چند مفاد پرست سیاستدانوں کی اقتدار کی حوس کرپشن اور بدعنوانیوں نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں
وزیراعلیٰ ٰخیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چند مفاد پرست سیاستدانوں کی اقتدار کی حوس کرپشن اور بدعنوانیوں نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں، جس معاشرے میں سب سے بڑا ڈاکو اور سب سے بڑا کرپٹ حکمران اُٹھ کر کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف تقریریں کرتا پھرے وہ معاشرہ قابل رحم ہے۔ افسوس کہ ملک کو تباہی کی اس نہج تک پہچانے میں بدعنوان اور کرپٹ سیاستدانوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ سیاستدان اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ملک کو تباہی کے دہانے پہنچانے سے خود کو بری الزمہ نہیں کر سکتے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے سیاسی کارکنوں کے 100 ممبر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہی جنہوں نے اجتماعی طور پر مختلف پارٹیوں سے استعفیٰ دے کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے اُن کو پی ٹی آئی کی ٹوپیاں بھی پہنائیں۔پرویز خٹک نے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف میں شمولیت ترقی ، خوشحالی اور امن کا راستہ ہے۔ کرپشن کا خاتمہ سیاسی اخلا ص سے ممکن ہے ۔پی ٹی آئی کے کارکن سیاست کو عبادت سمجھ کر کام کریں۔ پی ٹی آئی نے نظام کی تبدیلی کا راستہ چنا ہے۔تبدیلی دراصل عوام چاہتے ہیں ۔ پی ٹی آئی اور دوسری پارٹیوں میں فرق یہ ہے کہ اگر ہر پارٹی نے اپنا فلاحی منشور دیا لیکن عمل درآمد کہیں نظر نہ آیا۔ مفاد پرست سیاستدانوں نے نہ ملک اور نہ ہی اس صوبے کیلئے کچھ کیا۔ پی پی پی کا نعرہ عوام کو روٹی ، کپڑا، مکان دینا تھا جبکہ اے این پی نے پختونوں کے حقوق کا نعرہ لگایا لیکن اُنہوں نے عملی طور پر جو کچھ کیا سب کے سامنے ہے ۔ کوئی سمجھ نہ سکا کہ اُنہوں نے قوم اور ملک کیلئے کیا کیا۔ ایم ایم اے نے بھی صوبے میں حکومت کی لیکن شریعت اور دین کیلئے کچھ نہ کیا بلکہ اسلام کو اقتدار کا زینہ بنایا۔ پی ٹی آئی کا ایجنڈا نظام کی تبدیلی اور عوام کو انصاف کی فراہمی ہے اور ہماری اب تک کی کارکردگی سے واضح ہے کہ ہم نے عوام کیلئے کافی آسانیاں پیدا کیں۔ پہلے صوبے کی حالت اور اب ہمارا فلاحی اور تعمیراتی کام سب کے سامنے ہے۔ پہلے نہ تو معیاری بلڈنگ اور نہ دیگر سہولتیں تھیں ۔جمہوریت کے نام پر قوم کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ قیام پاکستان کے شروع دن سے تعلیم چند لالچی سیاستدانوں اور حکمرانوں نے تباہ کیا۔ اُستاد ، ڈاکٹرز اور پولیس کے تبادلوں کی بنیاد پر سیاست ہوتی رہی ۔وزراء کرپٹ تھے ۔ دُنیا میں جہاں انصاف ہے وہاں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سے لیکر عام دُنیامیں جہاں انصاف ہے وہاں پسماندگی نہیں۔ وزیراعلیٰ اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں رشوت اور کرپشن کا بازار گرم رہا جس نے اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں۔ ۔سیاستدان ماضی میں صرف اپنے لئے اختیارات استعمال کرتے رہے ۔اداروں کا برا حال تھا ۔ سکولوں کی حالت زار نمایاں تھی ایک یا دو کمروں کے پرائمری سکول میں سینکڑوں ننھے بچوں کو بھیڑبکریوں کی طرح رکھا جاتا رہا ۔ ہم نے پورے صوبے کے سکولوں کو چھ اساتذہ اور چھ کمرے دیئے۔ ماضی کی حکومتوں نے تباہ حال انفراسٹرکچرچھوڑا اور ہر طرف صرف کرپشن کی کہانیاں رہ گئی تھیں۔ ہم نے برسر اقتدار آکر ڈاکٹروں اور اساتذہ سے سیاست کا خاتمہ کیا اور ان کو عوام کی خدمت پر لگا دیا۔تھانوں میں سیاست ختم کرکے اُنہیں آزاد کیا اور اب عوام کو تکلیف ملنے لگا ہے۔ ہم نے تعلیم میں امیر اور غریب کا فرق ختم کیا۔ عوام کو بہترین نظام، بنیادی حقوق اور انصاف دیا کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ حقیقی ترقی انصاف پر مبنی نظام سے مشروط ہے جو صحیح معنوں میں خوشحالی لاتی ہے۔آج ہماری تعلیم، صحت اور پولیس کی حالت دیکھ لیں۔ صوبے کے تمام سماجی شعبوں میں نمایاں تبدیلیاں آچکی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہاکہ وہ حالات کی بہتری کیلئے آگے آئیں اور عوام کی بے لوث خدمت کو شعار بنائیں۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ حکمرانوں سے ملک ٹھیک کرنے کا پوچھیں ۔افسوس کہ دُنیا کہاں ہے اورکہاں پہنچ گئی اور ادھر ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ہم نے کرپشن زدہ صوبے میں وہ کردیا جو ماضی میں کوئی نہ کر سکا۔ آج ترقیاتی کا م پورے صوبے میں جاری ہیں۔ غریب بچے سرکاری سکولوں میں اُردو میں تعلیم حاصل کرتے اور امیر انگریزی میڈیم سکول میں پڑھ کر آگے بڑھتے گئے جس نے ہماری قومی بنیادہی ہلا دی۔ منقسم قوم امریکہ کا مقابلہ کیسے کرسکتی ہے۔ہم نے سرکاری سکولوں میں بنیادی تعلیم انگریز ی میں دی جس سے غریب کے بچے انگریزی میں پڑھ کر اور آگے بڑھ کر ہر محاذ پر کامیابی سے مقابلہ کر پائیں گے۔ ہم نے سب کیلئے راستے کھول دیئے ہیں۔ ہم نے بنیاد ٹھیک کردی ہے اور تبدیلی کا آغاز کر دیا ہے اور اس کو منطقی انجام تک بھی پہنچا رہے ہیں فرقوں میں بٹے اور طبقاتی تعلیم پانے والے عوام سے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ہم نے ہسپتالوں میں بھی علاج معالجے کو بہتر بنایا اور غریبوں کیلئے کافی مراعات دیں جبکہ عمران خان نے قومی سطح پر چوروں کو کرسی سے اُتارا ۔ ہم نے سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو 100 فیصد ختم کی۔ اسی طرح صوبے میں ساڑھے ڈاکٹرز کو بڑھا کرساڑھے سات ہزار تک پہنچا یا۔ اب صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹرز موجود ہیں۔پہلے ہسپتالوں میں مشینری خراب تھی مگر اب تمام ہسپتالوں اور طبی مراکز کو جدید آلات اور سہولیات سے لیس کیا جارہا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پہلے صوبے میں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ۔ امیروں کے کام ہوتے رہے ، غریب پستا رہا۔ ہر جگہ معاشرتی بگاڑ رہا ، عوامی محرومی بڑھتی رہی ۔پی ٹی آئی نے عوام کو پہلی بار سیاسی شعور دیا ۔ ہم نے حقدار کو حق دیا اور اپنی ذمہ داری پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہم نے معاشرتی بگاڑ، ناانصافی کے تاریک سائے مٹانے کیلئے عملی اقدامات کئے۔ صوبے میں کرپشن کے ناسور کے مکمل خاتمے کیلئے قانون سازی کی ۔ میرٹ کی بالادستی کیلئے شفاف پالیسی اور اقدامات اُٹھائے۔ہماری حکومت کے اقداما ت کا محور غریب اور پسے ہوئے طبقے ہیں۔ پہلے ووٹ کیلئے تھانوں میں سیاست اور مداخلت ہو تی تھی جس نے پولیس کی کارکردگی کا بیڑہ غرق کر دیا تھا ۔ عوام سیاستدانوں کے غلام بن گئے تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے حال ہی میں ہسپتالوں کی بہتری کیلئے 3 ارب روپے مزید دیئے جس سے جدید مشینری مہیا کی جائے گی ۔ہم نے غریب عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے صحت انصاف کارڈ کا انقلابی اقدام کیا جس سے ہر غریب خاندان کو 5 لاکھ روپے تک سالانہ مفت علاج فراہم کیا جارہا ہے۔ اس سہولت سے گزشتہ سال14 لاکھ لوگ مستفید ہوئے جبکہ اس سال پروگرام کو مزید وسعت دے کر 10 لاکھ مزید خاندانوں میں انصاف کارڈ تقسیم کئے گئے جو صوبے کی 70 فیصد آبادی کااحاطہ کرتا ہے ۔ ہم نے حکومت کی ہر ذمہ داری کی ادائیگی کا آغاز کردیا ہے۔ ہم نے شفاف حکمرانی اور انصاف کیلئے تمام اقدامات کئے ۔ ہم نے عوام کو اختیارات دیئے اور اداروں میں سیاسی مداخلت ختم کی ۔ کرپشن سے پاک اور شفاف نظام کیلئے صوبے میں ای بڈنگ اور ای ٹینڈرنگ کا نظام بھی متعارف کیا۔اساتذہ،پٹواری اور پولیس کی کرپشن اور بدعنوانی کے قصوں پر تالے لگا دیئے۔ اب اگر ادارے کرپشن یا بدعنوانی کریں گے تو اُن سے باقاعدہ باز پرس ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ملک اور قوم سے پیار کرنا ہو گا۔ بیرونی قرضوں پر چلنے والے کیسے ترقی کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی عوام کی ہر دلعزیز حکومت بن چکی ہے۔آخری مدتوں میں حکمران پارٹی سے لوگ بھاگتے ہیں مگر ہمارے ہاں حکومت کے آخری لمحات میں دوسری پارٹیوں سے لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں ۔ اسے تبدیلی کہتے ہیں ۔ ہمیں ایماندار لیڈر کیلئے اکھٹے ہونا ہو گا۔ ترقیافتہ ممالک نے ایماندار لیڈر کی بدولت چند سالوں میں ترقی کی اور کرپشن کا خاتمہ کیا۔ ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق کرپشن سے پاک نظام متعارف کرایا ہے۔ چوری چکاری نے اس ملک کو ہمیشہ نقصان پہنچایا۔ اُنہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نوجوانوں کی پارٹی ہے اس کا مقابلہ چور، ڈکیت نہیں کر سکتے ۔ پاکستان میں نوجوانوں کا مستبقل ہے۔ ہمیں اپنی نیت ٹھیک کرنی ہو گی ۔کتنے ممالک ہم سے پیچھے تھے اور اب ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔ ہم نے زندگی عوام کیلئے وقف کردی ہے۔ہم عوام کو اُن کو حق دیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کے خاندان نے کرپشن سے دامن بچائے رکھا اور اُصولوں کی سیاست کی کیونکہ حرام پر گھر نہیں چلتے ۔ اﷲ نے ہمیں عزت دی ہے۔ عوام کے ساتھ ہمارا رابطہ مضبوط ہے۔ عوام کا اعتماد ہمارا اثاثہ ہے اور اسی وجہ سے ہم نے جھوٹ اور فریب کی سیاست کو ختم کر دیا ہے۔جن سیاسی کارکنوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی ان میں جمال گڑھی اور زید گڑھی سے مظفر خان ولد سید اکبر ، نور پر، حیدر خان، شوکت، صابر شاہ، افسر خان، جعفر خان ، سحر خان، عبد الواحد ، فضل سبحان، اکرام خان، نظام خان، ہاشم خان میرہ اول گڑھی وزیر سے کاکی، سفید گل، رحم خان، جنت گل، رئیس خان، مسکان خان، ریئس خان، جالندھر، چنگریز خان، اول داد، غریب خان، گل داد، منتظر شاہ، حسین خان، اجسان حوالدار ، مشھود، اختر علی، تاج محمد، فیصل، انعام اﷲ ، مقصود، مکرم خان، شاہد، جہانگیر، علیم داد، یاسر، صالح شاہ، مزمل شاہ، عیسیٰ خان، آیاز خان، صنوبر خان، شیریر، ناصر خان، نور خان، نسیم اﷲ سمیت دیگر پارٹیوں کے متعددکارکنوں نے اپنی اپنی پارٹیوں سے استعفیٰ دے کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔