News Details

27/12/2017

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو نا گزیر حقیقت قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ پورے فاٹا کی حقیقت اور وہاں کے ہر فرد کی تمنا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو نا گزیر حقیقت قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ پورے فاٹا کی حقیقت اور وہاں کے ہر فرد کی تمنا ہے جسے سیاسی مصلحتوں اور ذاتی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہئے ایک سیاسی اور دینی جماعت معاملہ بگاڑنے کی کوشش نہ کریں ہماری صوبائی حکومت اور خیبر پختونخوا اور فاٹا کے عوام انضمام چا ہتے ہیں اور ان کی یہ آرزو وسیع تر قومی مفاد میں جلد پوری ہونی چاہئے۔وہ امریکی کونصل جنرل سٹیفن فیکن سے بات چیت کر رہے تھے جس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ان سے ملاقات کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت کی مخلصانہ خواہش ہے کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہو جو دنیا کی حقیقت بن چکی ہے۔ اگر ہم قبائلی عوام کی سیکیورٹی چاہتے ہوں ،انہیں تعلیم ،صحت اور دیگر شعبوں میں بہتر سہولیات اور خدمات دینا چاہتے ہوں اور اس حوالے سے قومی یک جہتی اور استحکام چاہتے ہوں تو یہ انضمام ناگزیر ہے اسے نہ تو سیاست کی نذر کیا جائے اور نہ ہی مزید تاخیر ہونے دی جائے۔انہوں نے کہا کہ مختلف قبائلی علاقوں کے عوام کی اکثریت اس وجہ سے خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں نقل مکانی پر مجبور ہو گئی تھی کہ فاٹا میں دہشتگردی آ گئی تھی اور وہاں سے شرپسندوں کا قلع قمع کرنے کیلئے آپریشن کرنا پڑے تھے ۔آج بھی بیس سے تیس فیصد قبائلی عوام بندوبستی علاقوں میں رہنے لگے ہیں کیونکہ یہاں انہیں فاٹا کی نسبت بہتر سہولیات میسر ہیں وزیر اعلیٰ نے پشاور میں امن کو بہتر بارڈر مینجمنٹ، مؤثر انٹلیجنس اور مستعد پولیسنگ کا نتیجہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ اس صوبے کے لوگوں نے ماضی میں بہت تکالیف اٹھائی ہیں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قیمت ادا کی ہے بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ عوام کی ان قربانیوں کا اعتراف کرے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت کی کاوششوں کی وجہ سے آج پشاور بہت محفوظ ہے اور صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی سیکیورٹی صورت حال بہتر ہوئی ہے پرویز خٹک نے کہا کہ سوات موٹر وے کی تکمیل مارچ کے اواخر تک متوقع ہے تاہم ٹنل کی کھدائی اور کٹنگ وغیرہ کی وجہ سے تھوڑا اور ٹایم لگ سکتا ہے جس کی وجہ سے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اپریل میں منصوبہ ہر لحاظ سے مکمل ہو گا۔اس منصوبے کی تکمیل سے پوری شمالی پٹی سیاحت کیلئے کھل جائے گی شمالی علاقوں میں صوبے کی سیاحتی معیشت کی بنیاد بننے کی خاطر استعداد موجود ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پشاو رمیں مختلف شعبوں میں منصوبوں کیلئے اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ پشاور میں تین میگا پراجیکٹس قائم کئے جا رہے ہیں جن میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ جلد مکمل کر لیا جائے گا اس منصوبے پر چوبیس گھنٹے بلا تعطل کام ہو رہا ہے ٹائم لائن کے اندر اس منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے وہ بذات خود تعمیری کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔بس اڈوں اور ٹرمینلز کی شہر سے باہر منتقلی دوسرا اہم پراجیکٹ ہے دوسری طرف مسافروں کو مین کوریڈور تک لانے اور لے جانے کیلئے بی آر ٹی کے فیڈر روٹس بھی پشاور شہر میں ٹریفک مینجمنٹ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کریں گے۔تیسرا اہم ترین منصوبہ 180کلومیٹر طویل سرکلر ریلوے پراجیکٹ ہے جسکی بدستور منظوری دی جا چکی ہے اور سی پیک کا حصہ ہے یہ پراجیکٹ وادی پشاور کے پانچ اضلاع پشاور ، نوشہرہ، مردان، صوابی اور چارسدہ کو باہم منسلک کر دے گا۔یہ تمام منصوبے وادی پشاور کی مجموعی خوبصورتی میں اضافہ کا سبب بھی ہوں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔