News Details

19/12/2017

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سابق صوبائی حکمرانوں نے اپنی تشہیری مہم کے تحت عمارتیں تو کھڑی کردیں مگر عوام کو خدمات کی فراہمی کا کوئی نظام موجود نہیں تھا ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سابق صوبائی حکمرانوں نے اپنی تشہیری مہم کے تحت عمارتیں تو کھڑی کردیں مگر عوام کو خدمات کی فراہمی کا کوئی نظام موجود نہیں تھا ۔ موجودہ صوبائی حکومت نے تحریک انصاف کے منشور کے مطابق عوام کو تعلیم ، صحت ، انصاف اور روزگار دینے کیلئے اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کئے جن کے مثبت اثرات کی وجہ سے عوام کا نظام کی تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی پر اعتماد بڑھتا رہا ہے ۔تعلیم ایک ایسالازوال خزانہ ہے جو قوموں کو پستی سے اُٹھا کر بلندیوں تک لے جاتا ہے ۔ یہ ترقی کا واحد زینہ ہے مگر ماضی میں تعلیمی نظام کو تباہ کرکے حکمرانوں نے غریب کے ساتھ ظلم کیا ایک کامیاب معاشرے کی تشکیل اور قومی سلامتی کیلئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ دینی اور عصری دونوں علوم ناگزیر ہیں ۔موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں نظر آنے والے اقدامات کر رہی ہے ۔ سی پیک گیم چینجر ہے سی پیک سے نہ صرف ہمارے ملک ترقی کرے گا بلکہ خیبرپختونخوا بھی بہت اگے چلا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کریمیہ غفوریہ ڈاک اسماعیل خیل کے نئے بلاک تعمیرکے سنگ بنیاد کی تقریب نیز ڈاک اسماعیل خیل اور ناصر کندے میں شمولیتی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر روحانی شخصیت پیر آف ڈاگ اسماعیل پیر رحمت کریم، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک ، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن،، مفتی محمد حسین، نور حسین خٹک اف ڈاگ اسماعیل خیل جمیل خان اورکریم خان نے خطاب کیا۔ ۔ وزیراعلیٰ نے جامعہ کریمیہ غفوریہ رحمت آباد ڈاک اسماعیل خیل کی عمارت کی سنگ بنیاد رکھا۔ جس کے سکوپ آف ورک میں 17.250 ملین روپے کی لاگت سے گراؤنڈ فلور ، آٹھ کلاس رومز ، کچن ، سٹور جبکہ پہلے فلور پر بھی کچن اور سٹور سمیت آٹھ کلاس رومز کی تعمیر شامل ہے ۔مہتم جامعہ پیر رحمت کریم نے وزیراعلیٰ کیلئے خصوصی دعا مانگی اور انہیں حرم شریف سے لائی کھجوروں اور جائے نماز کا ہدیہ دیا جبکہ ناظم اعلیٰ علی زمان چشتی نے سرکاری اور دینی تعلیمی اداروں اور اسلامی تعلیمات کے لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اسے نئی نسل کے شاندار مستقبل کی طرف اہم اقدام قرار دیا ۔ وزیراعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جدید دور سے ہم آہنگ تعلیم ، صحت کی معیار ی سہولیات ، روزگار اور انصاف شہریوں کے بنیادی حقوق ہیں۔ بدقسمتی سے ماضی میں عوام کے ان بنیادی اور لازمی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔مختلف نعروں اور وعدوں کے ذریعے سیاسی جماعتیں حکومتیں بناتی رہیں مگر عوام کو کن مسائل کا سامنا ہے اس پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔اس کرپٹ اور نا اہل سسٹم سے نالاں عوام نے تحریک انصاف کو نظام کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی عوامی مسائل کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کا عمل شروع کیا۔ تعلیم ، صحت ، پولیس ، پٹوار سمیت تمام صوبائی محکموں اور اداروں کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرکے ڈیلیور کرنے کے قابل بنایا۔ آزاد اور خود مختار اتھارٹیاں اور بورڈز بنائے گئے تاکہ کسی کو بھی اداروں میں مداخلت کا موقع نہ ملے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اصلاحات کے اس مجموعی عمل کو ریکارڈ قانون سازی کرکے دیر پا بنا دیا گیا۔تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے شعبہ تعلیم کی بہتری کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ۔ تباہ حال تعلیمی انفراسٹرکچر کا معیار بلند کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت جہاں دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی خواہاں ہے اورمدارس کی معاونت کررہی ہے وہاں سرکاری سکولوں میں بھی انگلش میڈیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے ۔چھٹی کلاس تک ناظرہ قرآن اور چھٹی سے بارہوویں تک قرآن بمعہ ترجمہ نصاب کا لازمی حصہ بنادیا گیاہے۔جہیز اور سود کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے ۔شعبہ صحت میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار صوبہ بھر میں سوفیصد ڈاکٹرز موجود ہیں ۔مشینری کی ترسیل شروع ہے ہم نے تباہ شدہ شعبہ صحت کو جس تیز رفتاری سے ٹھیک کیا اس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ۔خیبرپختونخوا پولیس کو ایک بااختیار فورس بنا دیا گیا ہے ۔روزگار کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبہ بھر میں کارخانے شروع ہیں ۔صوبے میں بد ترین بد امنی اور حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد اُٹھ چکا تھا مگر موجودہ حکومت کی شفاف پالیسیوں اور امن عامہ کی کوششوں کے نتیجے میں سرمایہ کاری کے دروازے کھل چکے ہیں۔ چین سمیت مختلف ممالک کے سرمایہ کار یہاں کا رخ کررہے ہیں۔قبل ازیں ڈاک اسماعیل خیل کے شمولیتی جلسے میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما نور حسین خٹک کی وساطت سے شہزاد ، جمیل ، فیاض ، کاشف ، عدیل ، عادل ، عمیر ، وقاص ، شہاب ، صابر ، زعیم ، حسن ، الیاس ، رفیق ، عرفان جبکہ کندے ناصر میں سابق تحصیل نائب ناظم پبی محبو ب علی خان نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا۔ واضح رہے کہ محبو ب علی خان تحریک میں شمولیت کا فیصلہ اور اعلان پہلے سے کرچکے تھے ۔بعدازاں وزیراعلیٰ نے ڈاک اسماعیل خیل میں سمال ڈیم کا معائنہ بھی کیا ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے میڈیا اور اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں پانی کی کمی آنے والی ہے کیونکہ پانی کا لیول بہت نیچے چلا گیا ہے۔ سمال ڈیم ڈیپارٹمنٹ نے جہاں بھی صوبائی حکومت کوکہا کہ یہاں ڈیم ضروری ہے اور یہاں ڈیم بن سکتے ہیں تو صوبائی حکومت نے وہاں ڈیم بنانے کی منظوری دی ۔اس میں کرک ، بنوں،ہزارہ ، نوشہرہ سمیت جہاں پر ہمارا ڈیپارٹمنٹ سروے کرے گا اوراس کو فزیبل قرار دیاہے صوبائی حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔انھوں نے کہا کہ جو بھی سمال ڈیم بنے گا میں اس کی منظوری دوں گا۔ انھوں نے کہا کہ سمال ڈیم کے ساتھ ہم نے سمال ہائیڈل ڈیم سے 350 میگاواٹ بجلی بنائی ہے۔ان علاقوں میں جہاں پر عوام نے کبھی بجلی نہیں دیکھی۔چار روپے فی یونٹ کے حساب سے ان کوچوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 700 میگا واٹ مزید بجلی کے لیے سمال ہائیڈل ڈیم بنارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم پانی کو زیادہ سے زیادہ جمع کریں۔کیونکہ مستقبل میں پانی کا بہت بڑا مسلہ بن رہا ہے۔ ڈیموں کی تعمیر سے صوبہ سر سبز وشاداب ہوگا اورموسم بھی خوشگواررہے گا۔انھوں نے سی پیک کے حوالے کہا کہ ہم نے سی پیک میں چار پانچ منصوبے دئیے ہیں۔ ابھی انفراسٹرکچر بنے گا۔ سی پیک کی ٹرانسپورٹ یہاں سے گزرے گی۔یہاں پرانڈسٹری اور کارخانے بھی لگیں گے۔ جبکہ دو انڈسٹریل زون رشکی اورہر ی پور سی پیک میں آچکے ہیں اورا یک گریٹر ریل جو پانچ اضلاع پشاور ،نوشہرہ، چارسدہ، صوابی اور مردان کو آپس میں ملائے گی جبکہ سات آٹھ سومیگا واٹ بجلی بھی منظور ہوچکی ہے اسکے علاوہ چشمہ رائٹ بینک کینال بھی سی پیک میں آچکا ہے۔ جبکہ گلگت سے چترا ل سڑک بھی منظور ہوچکی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا۔سی پیک کا پروگرام 2030 تک مکمل ہوگا۔ جس سے نوجوانوں کوروزگار بھی فراہم ہوگا۔ اس میں مزید گیارہ بارہ سال لگیں گے جس سے نہ صرف ہمارے ملک کی معیشت آگے بڑھے گی بلکہ ہمارا صوبہ خیبرپختونخوا بھی سب سے آ گے نکل جائے گا۔