News Details
05/12/2017
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت تعلیمی اداروں میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ معیار تعلیم پر بھی سمجھوتہ نہیں کرے گی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت تعلیمی اداروں میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ معیار تعلیم پر بھی سمجھوتہ نہیں کرے گی انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی کے حکمرانوں نے تعلیم کے معیار پر توجہ دینے کی بجائے سیاسی بنیادوں پر سکول و کالج بنائے جن میں بنیادی سہولیات اور مطلوبہ ساز وسامان و ضروریات کی فراہمی کو بھی ضروری نہیں سمجھا گیا جس کی وجہ سے یہ تعلیمی ادارے دیگر خامیوں کے علاوہ کھنڈرات کی شکل پیش کرنے لگے تھے تاہم پی ٹی آئی کی حکومت نے بر سراقتدار آنے پر نہ صرف معیار تعلیم کی بہتری بلکہ پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے کا بیڑا بھی اٹھایا اور اس کیلئے وسائل کا بڑا حصہ مختص کیا گیا۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے مالی اور انتظامی معاملات اور مسائل کے حل سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں صوبائی وزیر محمد عاطف خان، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی ، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم سید ظاہر علی شاہ،سیکرٹری خزانہ شکیل قادر، چیف پلاننگ آفیسر محمد زمان خان مروت، عبدالولی خان یونیورسٹی کے وائس چانسلرمحمد خورشید خان، وزیر اعلیٰ کے سپیشل سیکرٹری اختر سعید ترک اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے بعض مالی و انتظامی معاملات، ماضی میں تعمیر شدہ بلاک کی ناقص تعمیرسے متعلق شکایات کا جائزہ لینے اور یونیورسٹی کی مختلف ترقیاتی سکیموں سمیت مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے۔پرویز خٹک نے یونیورسٹی کی نا مکمل اور زیر تعمیر عمارات اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے درکار ایک کروڑ روپے کی فراہمی کیلئے انتظام کی ہدایت کرتے ہوئے یونیورسٹی حکام کو یہ بھی تاکید کی کہ وہ ماضی میں تعمیر کردہ بلاکس اور شعبہ جات کی خامیاں دور کرنے کیلئے ترجیحی فہرست تیار کریں اور ان شعبوں کی مرمت و بہتری کو اولیت دیں جہاں طلبا و طالبات کی کی زیادہ تعداد زیر تعلیم ہو ۔تاہم انہوں نے ناقص تعمیرات کی انکوائری اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایت بھی کی تاکہ ان کی سرزنش ہو اور آئندہ اس طرح کی غلطیاں نہ دہرائی جا سکیں۔انہوں نے ماضی میں یونیورسٹی میں مقررہ حد سے زیادہ بھرتی کردہ سٹاف کا معاملہ بھی ہمدردانہ مگر حقیقت پسندانہ بنیاد پر نمٹانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے معیار تعلیم کی بہتری سے متعلق حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اساتذہ کی ترقی کو کارکردگی سے مربوط کرنے کے ذریعے اُن کے بہتر مستقبل کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے ۔صوبائی حکومت نے این ٹی ایس اور دیگر فورمز کے ذریعے محکمہ تعلیم میں نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو مستقل کرکے ایک اور وعدہ پورا کیا۔وزیراعلیٰ نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ اُن کی حکومت صوبے میں تعلیم کے معیار اور سرکاری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کے لئے فیصلہ سازی میں رکاوٹ ڈالنے میں کسی ڈرامہ کی اجازت نہیں دے گی۔ شعبہ تعلیم سے متعلق نئے سٹرکچر کی وجہ سے تمام اساتذہ کے حقوق کا تحفظ یقینی ہوجائے گا۔ کمیٹی اساتذہ کی بھرتی ، رولز میں مطلوبہ ترامیم اور ٹائم اسکیل کے مسئلہ سے متعلق بھی سفارشات تیار کرے گی تاکہ ان مسائل کا کل وقتی حل ممکن ہو سکے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ صوبے میں معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے شفاف طریق کار کے تحت نئے بھرتی ہونے والے 40 ہزار اساتذہ کی مستقلی کا مرحلہ بھی طے کیا جا رہاہے ۔ حکومت تعلیمی نظام کو بااثر طبقے سے آزاد کرکے مضبوط کرنے کیلئے مزید قانون سازی کرے گی ۔اس سلسلے میں مخصوص رولز بھی بنائے جا سکتے ہیں کیونکہ اُن کی حکومت نوجوانوں کے مستقبل پر سمجھوتہ نہیں کر سکتی ۔پرویز خٹک نے کہاکہ نظام میں اصلاحات کا مجموعی عمل حکومت کی نیک نیتی پر مبنی ہے لہٰذا اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے بدقسمتی سے بد نیت لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے پیش نظر غلط معلومات کے ذریعے عوام کو گمراہ کرتے ہیں اور عوامی مفاد میں کی گئی اصلاحات پر سیاست بازی کرتے ہیں۔ یہ عناصر کبھی بھی عوامی مفاد کے لئے مخلص نہیں رہے اس لئے حکومت کے عوام دوست اقدامات اور پالیسیوں کو ناکام بنانے کیلئے بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ پرویز خٹک نے یقین دلایا کہ وہ عوام کے دشمنوں کے منفی پروپیگنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جو ہر اچھی چیز پر سیاست کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے جس کو کسی صورت بھی سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیئے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیمی نظام کے معیار کو بلند کرنا اور تعلیمی اداروں کی بہتری اُن کی حکومت کا ایجنڈا ہے ۔اُن کی حکومت امیر اور غریب دونوں کے بچوں کو تعلیم اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے کھڑی ہے۔حکومت کی یہ کاؤش نہ صرف یکساں نظام تعلیم کو فروغ دے گی بلکہ غریب کے بچوں کو آگے جاکر امیر سے مقابلہ کرنے کے مواقع بھی مہیا کرے گی کیونکہ بد قسمتی سے دوہرے نظام تعلیم کی وجہ سے آج تک غریب کا بچہ مقابلے کے اس میدان سے مکمل طور پر باہر رہا ہے ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ماضی کا تعلیمی نظام تباہی پر مبنی تھا جس نے ترقی کے مواقع روک دیئے تھے ۔وہ نظام اتنا سیاست زدہ تھا کہ تبادلے اور تعیناتیاں بھی سیاسی لوگوں کی ایماء پر ہوتی تھیں یہی وجہ ہے کہ اُن کی حکومت نے تعلیم کو سیاسی طبقے کے ا ثر رسوخ سے مکمل طور پر آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔<><><><><><>