News Details
09/04/2025
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اس ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا، صوبے کا اختیار نہ کوئی کسی کو دے سکتا ہے اور نہ کوئی ہم سے لے سکتا ہے، اس طرح کی افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں جو شاید میرے بغض میں پھیلائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ معدنیات کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ اصلاحات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، لگتا ہے کہ کوئی مافیا ہے جو اپنے ذاتی مفادات کےلئے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے معدنیات کے شعبے میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، بعض عناصر ہمارے اچھے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کےلئے جھوٹے پراپیگنڈے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 76 سالوں سے صوبے میں پلیسر گولڈ کی چار سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی، ہم نے حکومت سنبھالتے ہی ایک صاف اور شفاف طریقے سے پلیسر گولڈ کی ان چار سائیٹس کی نیلامی کر دی جس کے ذریعے صوبائی حکومت کو پانچ ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ماضی میں محکمہ معدنیات کی کل سالانہ آمدن اتنی تھی جتنی ہم نے صرف چار سائیٹس سے حاصل کی۔ اسی طرح ہم نے دیگر اقدامات کے ذریعے بھی صوبے کی آمدن میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی مالی خود کفالت کےلئے معدنیات کے شعبے میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں ہم غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کے لئے قوانین کو سخت کر رہے ہیں، نئے قانون میں غیر قانونی مائننگ کرنے والوں کی مشینری کو بحق سرکار ضبط کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی قیمتی معدنیات کی ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ خام معدنیات بھیجنے سے نہ صوبے میں صنعتیں لگ رہی ہیں، نہ لوگوں کو روزگار مل رہا ہے اور نہ ہی صوبے کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جو سرمایہ کار صوبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گے اور یہیں پر ویلیو ایڈیشن کریں گے ہم انکی لیز مدت کو بڑھا رہے ہیں، اسی طرح لیز حاصل کرنے کے بعد سائیٹ پر مائننگ شروع کرنے کےلئے مدت کو کم کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے ایسے لیز ہولڈرز کی حوصلہ شکنی ہوگی جو لیز لینے کے بعد لمبے عرصے تک مائننگ کا کام شروع نہیں کرتے، لیز حاصل کرکے لمبے عرصے تک مائننگ شروع نہ کرنے سے صوبے کو نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سے پہلے معدنیات کی لیزز سے متعلق بہت سارے فیصلوں کا اختیار فرد واحد یعنی ڈائریکٹر جنرل کے پاس ہوتا تھا، اب ہم شفافیت لانے کےلئے ایک کثیر رکنی کمیٹی بنا رہے ہیں جس میں صرف صوبائی حکومت کے متعلقہ محکموں کے افسران شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ نئی ترامیم میں اس طرح کے اصلاحاتی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن سے معدنیات کا شعبہ اوپر اٹھے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کی معدنیات کسی اور کے حوالے کرنے کی باتیں محض پراپیگنڈا ہیں، ہمیں صوبے کے لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے، ہم صوبے کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم شروع دن سے این ایف سی، پن بجلی کے منافع، ضم اضلاع کے فنڈز، ٹوبیکو سیس سمیت صوبے کے دیگر آئینی و قانونی حقوق کےلئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مٹی ہے، ہم اس کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے نہ ہی کسی کو اپنے اختیارات میں مداخلت کرنے دیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ چند دنوں سے چیزوں کو دیکھے اور سمجھے بغیر ایک غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے اور لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔"اگر میں سازشی لوگوں کو پسند نہیں تو وہ میری ذات پر باتیں کریں لیکن اس طرح کے جھوٹے پراپیگنڈے نہ کریں، اگر کسی نے اس معاملے پر بات کرنی ہے تو وہ آئے اور متعلقہ ریکارڈ کو سامنے رکھ کر بات کرے"۔ وزیر اعلیٰ نے مزید واضح کیا کہ یہ مجوزہ ترامیم ابھی اسمبلی میں پیش ہوئی ہیں جہاں منظوری سے پہلے ان پر حکومت اور حزب اختلاف دونوں کی طرف سے بحث ہونی ہے ، اگر اس میں مزید بہتری کےلئے کوئی تجاویز سامنے آئیں تو وہ بھی ان ترامیم کا حصہ بنیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے اختیارات کسی اور کے حوالے کرنے کے پراپیگنڈے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کے پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں، جو لوگ اس طرح کے پراپیگنڈے کر رہے ہیں وہ نہ عوام، نہ صوبے اور نہ ہی عمران خان کے خیر خواہ ہیں۔
<><><><><><><><>