News Details
16/02/2025
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں ہفتہ کے روز " دہشتگردی کے خلاف قوم کا اتحاد" کے عنوان سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کی دوسری مشاورتی نشست وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوئی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں ہفتہ کے روز " دہشتگردی کے خلاف قوم کا اتحاد" کے عنوان سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کی دوسری مشاورتی نشست وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوئی جس میں ملک بھر سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور مکاتب فکر کے زعماءشریک ہوئے۔ یہ مشاورتی اجلاس بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر منعقد کیا گیا جس کا مقصد دہشتگردی کے خلاف قومی اتحاد کی راہ ہموار کرنا، قومی مسائل کے پائیدار حل اور امن کے قیام کےلئے مشاورت کرنا ہے۔ اجلاس کے شرکاءنے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے اس لیے دہشتگردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کئے جائیں۔ اجلاس میں طے پایا کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتیں ملکر کام کریں گی،قیام امن سب سے اہم ہے، اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ شرکاءنے کہا کہ ضلع کرم کا مسئلہ اگرچہ علاقائی ہے، لیکن یہ ایک قومی مسئلہ بن سکتا ہے اس لیے اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ شرکاءنے کہا کہ کرم کے مسئلے کے حوالے سے صوبائی حکومت بالخصوص وزیر اعلیٰ کا کردار قابل تحسین ہے۔ شرکاءنے مطالبہ کیا کہ حکومت آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے اور ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سد باب کیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں امن، خوشحالی اور معاشی ترقی کےلئے قومی مفاہمت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے اس لیے اس ایجنڈے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا جائے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے۔ شرکاءنے کہا کہ اہم قومی امور پر مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر وزیر اعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ مشاورتی اجلاس ملک میں پائیدار امن، دہشتگردی کے خاتمے اور قومی مفاہمت کے فروغ کے لیے مظبوط بنیاد فراہم کریں گے۔اس قسم کی سرگرمیاں پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر منعقد کرنے کی ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ علماءبورڈ اس کاوش میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف اور امن کے قیام کے لیے علماءکرام جمعہ کے خطبات میں عوام کی رہنمائی کریں گے اور پورے ملک میں امن کے پیغام کو لیکر آگے بڑھیں گے۔ شرکاءنے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کا خاتمہ اور امن و امان کے ماحول کو فروغ دینا ہم سب کا مقصد ہے، دہشتگردی کے خلاف قوم متحد ہے، ملکر قوم کو اس ناسور سے نجات دلائیں گے۔ دہشتگردی کے معاملے پر قومی سطح پر سیاسی قیادت کا گرینڈ اجلاس منعقد کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مشاورتی اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں قومی اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔ اہم قومی معاملات پر ملک بھر سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مختصر وقت میں دوسری دفعہ یکجا ہونا انتہائی خوش آئند ہے۔ یہ مجلس مشاورت اہم ملکی مسائل کے حل کے لئے وسیع تر قومی اتحاد کے لئے مضبوط بنیادیں فراہم کرے گی۔ "میں صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کی طرف سے مجلس مشاورت میں شرکت پر علماءو زعماءکا شکریہ ادا کرتا ہوں، آج ملک کو جو مسائل درپیش ہیں وہ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اقدار سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ سیاسی اختلافات کے باوجود قومی مفاد کے معاملات پر ہم سب متفق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تمام سیاسی اور انفرادی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کے لئے قوم کی سمت کو درست کرنا ہوگا اور ہمیں اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ نظریہ پاکستان اور ملک کے آئین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں مختلف سطح پر بہت کوششیں کی گئیں لیکن ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے۔ خیبر پختونخوا کو امن و امان کے حوالے سے بہت چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ یہاں حالات کو خراب کرنے میں بیرونی سازشوں کا عمل دخل ہے۔ ملک کے حالات کو خراب کرنے میں فرقہ واریت، لسانیت اور علاقائیت جیسے مسائل کا دخل ہے۔ ہمارے صوبے میں امن و امان پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال سے جڑا ہے۔ ملک میں جاری دہشتگردی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں افغانستان کے ساتھ بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے جرگہ تشکیل دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کرم کا مسئلہ فرقہ واریت کا نہیں کچھ عناصر اپنے مفاد کے لئے صورتحال کو خراب کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں کرم میں صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کے لئے اسلامی تعلیمات اور ملکی آئین پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنا کر ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف موثر آواز اٹھانا ہوگی۔ بحیثیت وزیر اعلیٰ ، سیاسی کارکن اور پاکستانی شہری مجلس مشاورت کے فیصلوں اور تجاویز پر عملدرآمد کے لئے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بناوں گا۔