News Details

07/11/2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے بدھ کے روز پشاور میں ملاقات کی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے بدھ کے روز پشاور میں ملاقات کی۔ متعلقہ حکام کی جانب سے شرکاءکو صوبے میں امن و امان، انتظامی معاملات، ترقیاتی منصوبوں، مالیاتی معاملات، اصلاحاتی اقدامات اور دیگر اہم امور سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ورکشاپ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کا قیام سب سے بڑا چیلنج اور موجودہ صوبائی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح ہے۔ صوبے کے جنوبی اضلاع میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں جن سے نمٹنے کےلئے پولیس کو ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کر رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم امن کےلئے سکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا خصوصا ضم اضلاع فرنٹ لائن کا کردار ادا کر رہے ہیں، ضم اضلاع کے عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دیں اور تکالیف برداشت کی ہیں۔ ہم ضم اضلاع میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ بحالی پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انضمام کے وقت ضم اضلاع کے لوگوں کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے،این ایف سی میں ضم اضلاع کے شیئرز اور دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کم مل رہے ہیں۔ حالانکہ ضم اضلاع کے لوگوں کی تکالیف کم کرنے اور ان کے احساس محرومی کو دور کرنے کےلئے وہاں پر معمول سے ہٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں وفاق اور تمام وفاقی اکائیوں کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ پن بجلی کے خالص منافع جات کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کے 1610 ارب روپے بقایا ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ ان تمام تر مشکلات کے باوجود صوبے کو مالی طور پرخود کفیل بنانے کےلئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں، اس مقصد کےلئے معدنیات، سیاحت اور ہائیڈل پاور سمیت استعداد کے حامل دیگر شعبوں میں خطیر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح صوبے میں مالی نظم ونسق کو بہتر بنانے کےلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، بیرونی قرضوں کا بوجھ کم کرنے کےلئے ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران صوبائی حکومت کے ریونیو میں 44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا آئی ایم ایف کی طرف سے سرپلس بجٹ کا ہدف پورا کرنے والا واحد صوبہ ہے،اس وقت صوبے کا سرپلس بجٹ 100 ارب روپے سے بھی زیادہ ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت قومی ائیر لائن کو خریدنے میں سنجیدہ ہے۔ دیگر شعبوں میں جاری اقدامات اور ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں 800 میگاواٹ پن بجلی کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے اور یہ منصوبے 2028 تک مکمل کئے جائیں گے۔صوبائی حکومت نے اپنی ٹرانسمشن لائن بچھانے پر کام شروع کردیا ہے، ہم اپنی بجلی سستے نرخوں پر مقامی صنعتوں کو دیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو صوبے کی طرف راغب کیا جاسکے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے نوجوانوں کو باروزگار بنانے اور انہیں اپنے پاو ¿ں پر کھڑا کرنے کےلئے 12 ارب روپے کی خطیر لاگت سے تین مختلف اسکیموں کا جلداجراءکریں گے، ان اسکیموں میں خواتین اور ضم اضلاع کو خصوصی ترجیح دی جائے گی۔ ماحولیات کے شعبے میں خیبر پختونخواہ حکومت بہترین کام کررہی ہے، ملکی جنگلات کے رقبے کا 46 فیصد حصہ خیبر پختونخوا میں ہے، صوبے میں جنگلات کا رقبہ 18 فیصد سے بڑھا کر 26 فیصد کیا گیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پانی کے وسائل کے تحفظ کےلئے بھی کئی اہم منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔