News Details
07/11/2024
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے"ڈرگ فری پشاور" پروگرام کے تیسرے مرحلے کااجراءکردیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے"ڈرگ فری پشاور" پروگرام کے تیسرے مرحلے کااجراءکردیا ہے ۔ پروگرام کے اس مرحلے میں نشے کے عادی دوہزار افراد کی بحالی عمل میں لائی جائے گی جس کےلئے صوبائی حکومت نے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم جاری کر دی ہے ۔ پروگرام کے تحت منشیات کے عادی افراد کو تحویل میں لے کر بحالی مراکز منتقل کیا جائے گاجہاں انہیں علاج اور بحالی کی معیاری سہولیات مہیا کی جائےں گی۔اس کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت پشاور کو منشیات سے پاک کرنے کےلئے تعلیمی اداروں میں ایک جامع آگاہی مہم کا اجراءبھی کیا گیا ہے جس کا مقصد نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کی تباہ کاریوں کے خلاف شعور کو اُجاگر کرنا ہے ۔ منشیات کے خلاف آگاہی مہم کے تحت بدھ کے روز جامعہ پشاور میں ایک سیمینار اور آگہی واک کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈ اپورنے کی ۔ صوبائی کابینہ اراکین سید قاسم علی شاہ اور مزمل اسلم کے علاوہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، سرکاری حکام ، صوبے کی جامعات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران ، علماءاور طلبہ کی کثیر تعداد نے سیمینار میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے ، متعلقہ محکموں اور اداروں کو منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی جاچکی ہےں، متعلقہ محکمے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالیں اور انہیں عبرت کا نشان بنائیں ، چاہے کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ منشیات فروشی ایک ایسا گھناو ¿نا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے۔ ڈرگ فری پشاور پروگرام کا مقصد صوبائی دارالحکومت پشاور کو منشیات سے پاک کرنا اور نشے کے عادی افراد کا علاج کرکے انہیں دوبارہ معمول کی زندگی کی طرف واپس لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کی مو ¿ثر مانیٹرنگ اور اس کو نتیجہ خیز بنانے کےلئے ڈپٹی کمشنر آفس اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پروگرام کے پہلے دو مرحلوں میں 2400 منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا گیا ہے جن میں پنجاب ، سندھ، بلوچستان، کشمیر، گلگت بلتستان اور پڑوسی ملک افغانستان کے باشندے بھی شامل ہےں۔ آگے بھی یہ پروگرام ایساہی چلے گا اور بلاتفریق سب کا علاج کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے دیگر ڈویژنل کمشنرز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ بھی اپنے اپنے ڈویژنز میں منشیات کے عادی افراد کا ڈیٹا مرتب کرےں ، صوبائی حکومت ان کی بحالی کیلئے بھی اقدامات کرے گی ۔ صوبے کو منشیات سے پاک اور نشے کے عادی افراد کی بحالی کرکے دم لیں گے اور حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ انہیں بوجھ کی بجائے اثاثہ بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کے خاتمے کیلئے وسل بلور قانون پر کام جاری ہے ، بے نامی جائیدادوں سے متعلق اطلاعات دینے والے شخص کو مخصوص حصہ دیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام حکومت کی ٹیم ہے، جب تک عوام حکومت کاساتھ نہیں دیتے ، حکومت آگے نہیں بڑھ سکتی ۔ عوامی شکایات کے اندراج اور ان کے ازالے کےلئے خصوصی پورٹل بنایا گیا ہے ، شہری پورٹل پر اپنی شکایات درج کریں ، ان کا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ کسی ایسی چیز کو سپورٹ نہیں کرتے جو عوام کےلئے نقصان دہ ہو ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ سوشل ویلفیئر ،کمشنر پشاور اور ان کی پوری ٹیم کو ڈرگ فری پشاور پروگرام کے تیسرے مرحلے کے اجراءکو یقینی بنانے پر سراہا اور کہا کہ امید ہے کہ منشیات کے عادی افراد بحالی کے بعد ایک کارآمد شہری کے طور پر سامنے آئیں گے۔ وزیراعلیٰ نے علمائے کرام ، اساتذہ ، سول سوسائٹی ، میڈیااور عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ صوبے کو منشیات سے پاک کرنے کے حکومتی مشن کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔