News Details

20/10/2024

صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کےلئے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کااہم اقدام -- آٹھ فلیگ شپ منصوبوں کی منظوری

صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کےلئے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کااہم اقدام -- آٹھ فلیگ شپ منصوبوں کی منظوری تحریر: وقار حسین شاہ گیلانی خیبرپختونخوا میں موجودہ حکومت وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی وژنری قیادت میں عوامی خوشحالی اور صوبے کی دیر پا ترقی کیلئے کوشاں ہے۔ صوبے میں امن و امان کا قیام، عوام کو ریلیف کی فراہمی، روزگار کا فروغ، بہتر سماجی خدمات اور معاشی استحکام کیلئے پیداواری شعبوں کی دیر پا ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات ہیں۔ اس مقصد کےلئے صوبے میں پہلے سے جاری اصلاحاتی و ترقیاتی اقدامات کو اولین فرصت میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اورکثیر الجہتی اقدامات پر مشتمل " عوامی ایجنڈے" کا کامیاب اجراءکیا گیا جس کے تحت مختلف شعبوں میں عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیںجن کے مثبت اثرات سے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر آٹھ نئے فلیگ شپ منصوبوں کے اجراءکابھی فیصلہ کیا ہے جن کا مقصد شہریوں کے سماجی تحفظ کو یقینی بنانا، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں اور سیاحت کو فروغ دیکر صوبے کی مالی خودکفالت کا راستہ ہموار کرنا اور بہتر فنڈ منیجمنٹ کے ذریعے دستیاب وسائل کا نتیجہ خیز اور دانشمندانہ استعمال یقینی بنانا ہے تاکہ ایک خوشحال، ترقیافتہ اور با اختیار معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈ اپور نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مجوزہ فلیگ شپ منصوبوں کا اجراءکرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ان فلیگ شپ منصوبوں میں صوبے کی تمام آبادی کے لئے لائف انشورنس کی فراہمی اور صوبائی حکومت کی اپنی اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام، سولرائزیشن پروگرام کا اجراء، ہوم اسٹے ٹورازم اسکیم کا اجرائ، پشاور۔ ڈی آئی خان موٹروے کی تعمیر، 120 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر ،تجارتی کوریڈور حب کی تعمیر اورڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کا قیام شامل ہیں۔ یہ فلیگ شپ منصوبے سال 2027 کے آخر تک مکمل کئے جائیں گے۔ زیر نظر تحریر میں ان منصوبوں کی ضرورت اہمیت اور ان کے چیدہ چیدہ مثبت پہلوو ¿ں کا اختصار کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے ۔ 1۔ لائف انشورنس فار آل:۔ یہ حقیقت سب پر واضح ہے کہ ملک بھر میں خیبرپختونخوا پہلی حکومت ہے جس نے صوبے کی سو فیصد آبادی کیلئے یونیورسل ہیلتھ کوریج "صحت انصاف کارڈ پلس" متعارف کرایا جس سے صوبے کے تمام شہری بلا تفریق و امتیاز مستفید ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے یونیورسل ہیلتھ کوریج کے اس اقدام کی عوامی افادیت و مقبولیت کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے کے تمام شہریوں کو لائف انشورنس کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ صحت انصاف کارڈ اسکیم کے بعد لائف انشورنس سکیم، پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے سماجی تحفظ کا دوسرا اہم ترین پروگرام ہوگا۔ لائف انشورنس سکیم اس وقت شہریوں کےلئے کتنی اہمیت کی حامل ہے، اس امر کا اندازہ اس حقیقت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ صوبے کے تقریباً 49 فیصد خاندان غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جب کسی خاندان کا سربراہ جو روزی روٹی کمانے کا ذمہ دار ہے، اچانک فوت ہو جاتا ہے تو پورا خاندان مالی کسمپرسی کی حالت میں چلا جاتا ہے۔ اگرچہ جانے والی قیمتی جان کا کوئی بھی اقدام نعم البدل نہیں ہو سکتا، تاہم صوبائی حکومت کی ایک کوشش ہے کہ مالی طور پر اس بے سہارا خاندان کو سہارا دیا جائے جس کےلئے لائف انشورنس سکیم کا اجراءکیا جا رہا ہے۔ اسکیم کے تحت صوبائی حکومت خاندان کے سربراہ کی فوتگی پر ورثاءکو پانچ سے دس لاکھ روپے فراہم کر یگی۔ 2۔ پراونشل اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کا قیام خیبرپختونخوا میں اسلامی انشورنس کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے مدنظر اور صحت کارڈ سکیم اور لائف انشورنس سکیم کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کےلئے صوبے کی اپنی اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کمپنی اسلامی شرعی اصولوں پر قائم کی جائے گی جو دیگر اسلامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی تعاون کرے گی تاکہ صوبے میں ایک اسلامک فنانس ایکو سسٹم کو مضبوط بنایا جاسکے۔ 3۔ سولرائزیشن سکیم:۔ چونکہ ملک بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے غریب عوام کو کافی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اس سلسلے میں صوبے کے غریب عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک میگا سولرائزیشن سکیم کے اجراءکا فیصلہ کیا ہے۔اسکیم کے تحت کم آمدن والے گھرانوں کو سولر یونٹ فراہم کرنے کے علاوہ تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 65 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت سولر یونٹس فراہم کئے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں لوگوں کو آسان اقساط پر 65 ہزار سولر یونٹس فراہم کئے جائیں گے۔سرکاری ملازمین کےلئے بھی اسی طرح کی اسکیم (سستے نرخوں پر سولر یونٹس کی فراہمی) متعارف کرائی جائے گی۔ 4۔ ہوم سٹے ٹورازم سکیم:۔ خیبرپختونخوا میں ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینے اور سیاحتی علاقوں کے مقامی افراد کو سیاحوں کو میزبانی کے ذریعے روزگار کے باعزت مواقع فراہم کرنے کیلئے "ہوم سٹے ٹوارزم" کا تصور متعارف کرایا جارہا ہے۔ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام کے تحت دور دراز سیاحتی علاقوں میں سیاحوں کو مقامی افراد کے ذریعے قیام کی سہولت فراہم کرنے کا تصور متعارف کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت لوگوں کواس مقصد کےلئے اضافی کمروںکی تعمیر کےلئے قرضے فراہم کرے گی، تاکہ وہ آسانی کےساتھ باعزت طریقے سے سیاحوں کی میزبانی کر سکیں۔ اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہونگے بلکہ گرین ٹورازم کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔ 5۔ پشاور -- ڈی آئی خان موٹر وے:۔ موجودہ صوبائی حکومت نے پشاور ڈی آئی خان موٹر وے کو بطور انٹر نیشنل ٹریڈ کوریڈورتعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ صوبائی حکومت کا پانچواں فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ 365 کلومیٹر طویل یہ موٹروے صوبے کے 12 اضلاع جبکہ خیبر پختونخوا کو پنجاب اور بلوچستان سے ملائے گی ۔ چھ لینز پر مشتمل اس موٹروے پر نو انٹرچینج تعمیر کئے جائیں گے۔ مزید برآں یہ موٹروے بین الاقوامی تجارت کے لئے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک براہ راست رسائی فراہم کرے گی ۔ یہ موٹر وے اپنی جغرافیائی لوکیشن کی وجہ سے بین الاقوامی ٹریڈ کوریڈور بننے کی استعداد رکھتی ہے۔ یہ موٹر وے نا صرف انڈس ہائی وے پر ٹریفک کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد دے گی بلکہ ضم اضلاع میں سیاحت و تجارت کو فروغ دینے کےلئے بھی ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ 6۔ پراونشل پاورٹرانسمیشن لائن کی تعمیر:۔ اسی طرح صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمیشن لائن لائن تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ 120 کلومیٹر طویل 220 کے وی یہ ٹرانسمیشن لائن سوات سے چکدرہ تک بچھائی جائے گی۔ اس مقصد کے لئے صوبائی حکومت پہلے ہی سے اپنی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی کا قیام عمل میں لاچکی ہے۔ یہ ٹرانسمیشن لائن سوات اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بننے والی صوبائی حکومت کے پن بجلی گھروں کی بجلی مقامی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کرے گی جس سے صوبے میں صنعتی سرگرمیوںکو تیز رفتاری سے فروغ ملے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ 54 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔ 7۔ ٹریڈ کوریڈور حب:۔ صوبائی حکومت نے افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے طورخم میں ٹریڈ کوریڈور حب کے قیام بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اس مقصد کے لئے پشاور میں ٹریڈ فیسیلیٹیشن سنٹر کے قیام کے علاوہ پشاور تاطورخم مال بردار سروس ریلوے سروس بھی شروع کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت پشاور میں تجارتی سامان کی کلیئرنس کیلئے سہولیاتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے نا صرف طورخم بارڈر پر بوجھ کم ہوگا بلکہ موجودہ سڑک پر ٹریفک کے بھاو ¿ کو کنٹرول کرنے میں بھی مددملے گی۔ ون ونڈو آپریشن کی سہولت سے بزنس کمیونٹی کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو برآمدات کے بھی نئے دروازے کھلےں گے۔علاوہ ازیں درآمدات اور برآمدات کو ریگولیٹ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ 8۔ Debt Management Fund کا قیام:۔ صوبے کے مالیاتی اُمور کے بہتر نظم ونسق کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر صوبائی حکومت کے تحت ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔خیبرپختونخوااس طرح کا فنڈ قائم کرنے والا پہلا صوبہ ہوگا۔ صوبائی حکومت کے قرضوں کے کل حجم کا کم سے کم پانچ فیصد اس فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے قرضوں کی اقساط کی بروقت واپسی کے ساتھ ساتھ اہم ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کی دستیابی یقینی ہوگی۔ یہ فنڈ ایک متوازن ڈیبٹ پروفائل برقرار رکھنے کے علاوہ مالی حالت کو مستحکم رکھنے اور سرمایہ کاروں کے صوبائی حکومت کی فنانشل منیجمنٹ پر اعتماد میں اضافہ کرنے میں مدد دے گا۔ وزیراعلیٰ نے ان فلیگ شپ منصوبوں کی ضرورت و اہمیت بارے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل بنانے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہونگے، ان فلیگ شپ منصوبوں کا مقصد صوبے کے عوام کے سماجی تحفظ کو یقینی بنانا اور تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبہ صنعتی، تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور صوبے میں معاشی انقلاب آئے گا۔یہ صوبائی حکومت کے ترجیحی منصوبے ہونگے جن کی مقررہ مدت تک تکمیل کیلئے درکار وسائل کا ترجیحی بنیادوں پر بندوبست کیا جائے گا۔ استعداد کے حامل شعبوں پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری صوبائی حکومت کی پالیسی ہے۔ ان شعبوں پر سرمایہ کاری کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔ ہم نے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل اور ایک ماڈل صوبہ بنانا ہے جس کے لئے معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔ مالی خود کفالت کے لئے صوبے میں بے انتہا استعداد موجود ہے جس کو موثر انداز میں استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔موجود صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے گی۔ صوبائی حکومت ایسے منصوبوں پر زیادہ سرمایہ کاری کرے گی جن سے صوبے کی آمدن میں اضافہ ہو۔صوبہ مالی طور پر مستحکم ہوگا تو معمول کے ترقیاتی کام بھی خود بخود ہوجائیں گے