News Details

18/10/2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں موجودہ صوبائی کابینہ کی کارکردگی ۔ایک جائزہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں موجودہ صوبائی کابینہ کی کارکردگی ۔ایک جائزہ تحریر: زارولی زاہد پاکستان تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جو صوبہ خیبرپختونخوا میں مسلسل تیسری بار حکومت بنانے میں کامیاب رہی جواس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس صوبے کے عوام بدستور پی ٹی آئی کی قیادت پربھر پور اعتماد کرتے ہیں اور اور پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کی موجودہ صوبائی حکومت نے بھی عوام کی توقعات اور ترجیحات کے مطابق صوبے میں امن و امان کے قیام، عوام کو ریلیف کی فراہمی، روزگار کے فروغ، سماجی و فلاحی خدمات اور معاشی استحکام کےلئے پیداواری شعبوں کی دیرپا بنیادوں پر ترقی کو اپنی ترجیحات قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں شروع ہی سے عملی اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی کابینہ کے پہلے باضابطہ اجلاس منعقدہ 8 مارچ 2024، سے خطاب کے دوران ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور اپنی حکومت کا اجمالی وژن پیش کرتے ہوئے واضح کر دیا تھا کہ مشکل حالات میں موجودہ صوبائی حکومت کو ایک بھاری ذمہ داری ملی ہے۔ "ہم نے وقت کے تقاضوں اور عوامی توقعات کو مدنظر رکھ کر ڈیلیور کرنا ہے، ہمارے تمام کام اور فیصلے میرٹ پر ہوں گے، صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود ترجیح ہو گی۔ اس مقصد کےلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہو گا اور بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا ©"۔ صوبائی حکومت نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اپنی ترجیحات کے مطابق صوبے میں امن و امان کے قیام اور عوام کو فوری ریلیف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ، شعبہ قانون، صحت، تعلیم، صنعت، سیاحت اور دیگر سماجی و پیداواری شعبوں میں متعدد اصلاحاتی و ترقیاتی اقدامات اٹھائے ہیں جن کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ زیر نظر تحریر میں موجودہ وزیراعلیٰ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کے اجلاسوں میں اس سلسلے میں کیے گئے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کا اختصار کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی کابینہ کے اب تک کل 15 اجلاس منعقد ہوئے ہیں جن میں مجموعی طور پر 319 اہم فیصلے کیے گئے جن میں سے 242 فیصلوں پر عملدرآمد مکمل ہو چکا ہے جبکہ 77 فیصلوں پر کام جاری ہے۔ صوبائی کابینہ کے اجلاسوں میں جن محکموں سے متعلق زیادہ تر فیصلے کیے گئے ان میں محکمہ خزانہ سر فہرست ہے جس سے متعلق 76 فیصلے کیے گئے ہیں۔ اسی طرح محکمہ قانون سے متعلق 51 فیصلے کیے گئے، محکمہ داخلہ 34، محکمہ بلدیات 26، محکمہ صحت 28، محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات 19، محکمہ صنعت 11، محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم 19،اعلی تعلیم 12، انرجی اینڈ پاور 14 اور ایڈمنسٹریش سے متعلق 24 فیصلے کیے گئے ہیں۔ اگر اہم اور بڑے فیصلوں کی نوعیت کو دیکھا جائے تو مختلف محکموں/شعبوں میں قانونی مسودات سے متعلق 45 فیصلے کیے گئے ہیں۔ مختلف ترقیاتی سکیموں اور نئے اقدامات کے لیے فنڈز کی منظوری کے سلسلے میں 43، میگا ترقیاتی منصوبوں سے متعلق 42، حکومتی اور انتظامی معاہدوں بارے 6، اعلامیہ جات اور پالیسیوں سے متعلق 60 اور عمومی ہدایات سے متعلق 14 فیصلے کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف محکموں میں افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے 2564 آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کا قیام اور عوام کو ریلیف کی فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ عوام کی جان و مال کے تحفظ کےلئے پولیس کی ہمہ وقت موجودگی کی ضرورت کے پیش نظر پولیس کےلئے 1356 آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں دہشت گردی کے خاتمے اور ا ±س سے نمٹنے کےلئے کاونٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ میں 18 آسامیاں تخلیق کی گئی ہےں۔ پولیس کی استعداد و صلاحیت کو بڑھانے کےلئے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کےلئے60 کروڑروپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔ آمدروفت میں نظم ونسق کےلئے ٹریفک پولیس کے لئے 698 آسامیوں کی تخلیق کی منظوری دی گئی۔ عوام کی جان ومال کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والوں کے خاندانوں کےلئے شہداءپیکج کی مد میں 2کروڑ کے فنڈز جاری کئے گئے۔پولیس ایکٹ 2017 میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی آسامیوں کو پ ±ر کرنے کےلئے شہداءکے لواحقین کو بھی کوٹہ فراہم کرنے کی ترمیم اسمبلی سے منظورکر لی گئی ہے۔قیدیوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کےلئے صوابی جیل کی تعمیر کے منصوبے کےلئے 40 کروڑ 30 لاکھ کے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے۔ قیدیوں کی بہتر صحت کے تناظر میں جیل کی ڈائٹ مینو میں بہتر ی کی منظوری دی گئی ہے، جس کو نوٹیفائی بھی کر دیا گیاہے۔ شمالی وزیرستان کے عارضی طور پر بے گھر خاندانوں کے ماہانہ راشن کی مد میں44 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔ علاوہ ازیں ضلع خیبر کے کوکی خیل قبائل کےلئے دوران ایمرجنسی خیموں کی خریداری ، نان فوڈ آئٹمز اور تیار کھانوں کی مد میں55 کروڑ 19 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر عوام کی حفاظت کےلئے چشمہ رائٹ بینک کینال کے حفاظتی بند کی مضبوطی کےلئے 6 کروڑ 20 لاکھ کے فنڈز واپڈا کو جاری کئے گئے۔ مستحقین کو نقد مالی معاونت کےلئے محکمہ خوراک کو خصوصی رمضان پیکیج کی مد میں 8.5 ارب کے فنڈز جاری کئے گئے۔ تیل پیدا کرنے والے اضلاع کرک ، ہنگو اور کوہاٹ کی رائیلٹی میں حصہ 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ فلاح عامہ کے تناظر میں 15کروڑ 97 لاکھ روپے کے ابتدائی فنڈ سےPhilanthropic Contrubution Fund کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے۔مزدوروں کی ماہانہ ا ±جرت 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کر دی گئی ہے۔ ابتدائی وثانوی تعلیم کے فروغ کےلئے 479 آسامیاں کی تخلیق کی گئی ہےں۔ اِس کے علاوہ ضم شدہ اضلاع میں سپینکئی کیڈٹ کالج ، رزمک کیڈٹ کالج اور وانا کیڈٹ کالج کےلئے46 کروڑ 96 لاکھ روپے کے فنڈز گرانٹ اِن ایڈ کی مد میں جاری کئے گئے۔ علاوہ ازیں ضم شدہ اضلاع میں 8 ماڈل سکولز کےلئے گرانٹ اِن ایڈ کے فنڈز کی مد میں 17 کروڑ 46 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ضم شدہ اضلاع میں "تعلیم سب کےلئے " پروگرام کےلئے 23 کروڑ 80 لاکھ روپے کی اضافی لاگت کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے کی اگلی مالی سال سے تعلیم کارڈ پر منتقلی کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ذہین طلبہ کا ماہانہ وظیفہ 1500 سے بڑھا کر 3000 کر دیا گیا ہے۔ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کےلئے 1.5 ارب روپے گرانٹ اِ ن ایڈ کی مد میں جاری کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں یونیورسٹیوں میں فنڈز کے شفاف استعمال اور احتساب کےلئے آڈٹ اور ای پیمنٹ کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ نیز سٹاف کی ریشنلائزیشن کےلئے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ کالجز میں اعلیٰ تعلیم کی بہتر نگرانی کےلئے ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کی تقرری کےلئے واضح پالیسی نوٹیفائی کر دی گئی ہے۔خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن کے تحت منعقد کئے جانے والے امتحانات میں شفافیت کےلئے اور ناجائزذرائع کے استعمال کی روک تھام کےلئے سکینر اور ڈیٹکٹر کی خریداری کےلئے 1 کروڑ 88 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہے۔ عوام کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کےلئے صحت سہولت پروگرام کیلئے مارچ میں 5 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔ جس کے بعد ہر ماہ ڈھائی سے 3 ارب کے فنڈز جاری کئے جاتے ہے۔ علاوہ ازیں، صحت کارڈ کے نظام میں شفافیت کےلئے بائیومیٹرک ویریفیکیشن کی پالیسی کےلئے بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہے جس پر کام جاری ہے۔ محکمہ صحت سے منسلک ٹرینی میڈیکل آفیسرز کےلئے 190 آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔ عوام کی بہتر خدمت اور ا ±ن کی صحت کےلئے ڈاکٹرز کی ایک خاص مدت تک اپنے علاقے میں لازمی خدمات سرانجام دینے اور TMOs کی آسامیوں کی ریشنلائزیشن کےلئے واضح پالیسی مرتب کرنے کی سفارشات دینے کےلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ضم شدہ اضلاع میں صحت کے شعبے کے فروغ کےلئے ہیلتھ کیئر فاونڈیشن کے زیر انتظام متعدد ہسپتالوں کےلئے 48 کروڑ 27 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔ صحت کے شعبے کے فروغ اور خیبر پختونخوا کی نرسز کو جدید علوم سے آراستہ کرنے کی غرض سے چیسٹر یونیورسٹی برطانیہ کےساتھ MoU کےلئے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو 26 کروڑ 81 لاکھ 30 ہزارروپے کے فنڈز گرانٹ اِن ایڈ کی مد میں جاری کئے گئے۔محکمہ صحت کو پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کےلئے گرانٹ اِن ایڈ کی مد میں12 کروڑکے فنڈز جاری کئے گئے۔ محکمہ صحت اور ابتدائی وثانوی تعلیم میں مالی اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کےلئے " فیسلٹی لیول بجٹنگ" کی پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اِسی طرح دونوں محکموں کےلئے "فکسڈ ایسٹ مینجمنٹ پالیسی " بھی نوٹیفائی کر دی گئی ہے۔ کھیلوں کے فروغ کےلئے موجود انڈومنٹ فنڈ کےلئے 50 کروڑروپے فنڈز منظور کئے گئے۔ اسی طرح مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کے سلسلے میں بھی صوبائی کابینہ کی طرف سے متعدد اقدامات کی منظوری اور توثیق کی گئی۔ وفاق اور خیبر پختونخوا کے مابین " مالی ذمہ داریوں میں معاونت " کے سلسلے میں MoU پر دستخط کئے گئے جس میں وفاقی حکومت کو صوبے کے مالی و اقتصادی مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ اِس کے علاوہ IMF معاہدے کےلئے صوبے کے مفاد کے پیش نظر 17 نکاتی پوائنٹس بھی وفاقی حکومت کو بھیجے گئے ہیں۔ IMF کی طرف سے خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ کو خصوصی طور پر IMF کے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی گئی ہے۔صوبے کے مالی معاملات میں بہتری کےلئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری دی گئی ہے اور قرض سے نکلنے کی حکمت عملی کےلئے ڈیبٹ مینجمنٹ ر ±ولز کا نوٹیفیکشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ماں اور بچے کی بہتر صحت کےلئے JICA ( جاپا ن انٹرنیشنل تعاون ایجنسی ) کے ساتھ 3.147 ارب روپے کا MoU پر دستخط کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ حکومت خیبر پختونخوا اور UNDP کے مابین 30کروڑروپے کا مالی معاونت ( Agreement Financing ) کا معاہد ہ دستخط کر دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ڈیجیٹل گورننس کےلئے KFW کے ساتھ معاہد ہ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2017 میں مختلف اہم ترامیم جس میں معدنیات کی رائلٹی ریٹس کی نظرثانی شامل ہے، کی منظوری صوبائی اسمبلی نے دے دی ہے۔ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرل اپیلیٹ ٹریبیونل ر ±ولز 2022 میں بھی اہم ترامیم کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں بھی اہم ترامیم کی منظوری صوبائی اسمبلی نے دے دی ہے۔ خیبر پختونخوا سروس ٹریبونل ایکٹ میں اہم ترامیم منظوری کےلئے اسمبلی کو ارسال کر دی گئی ہیں۔ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کے چیئر مین کی تقرری کےلئے بھی اہم ترامیم صوبائی اسمبلی کو منظوری کےلئے ارسال کر دی گئی ہیں۔ Prisons ایکٹ 1894 میں اہم ترامیم کے ذریعے Prison سٹاف ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کی منظوری دےدی گئی ہے۔خیبر پختونخوا ریسٹ ہاوسز اینڈ ٹورزم ایکٹ 2020 میں ترامیم کی منظوری دےدی گئی ہے۔ ہائیڈل ڈویلپمنٹ فنڈ آرڈیننس 2001 ، پیڈو ایکٹ 2020 ، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2021 میں ترامیم کی سفارشات مرتب کرنے کےلئے کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنڑول ایکٹ میں بھی اہم ترامیم کی منظوری صوبائی کابینہ نے دےدی ہے۔ خیبر پختونخوا اینیمل ویلفیئر بل 2024، خیبر پختونخوا لائیوسٹاک بریڈنگ سروسز بل ، خیبر پختونخوا Zoonotic Control Act 2024 اورKP Animal Feed Stuff and Compound Feed Act 2024 کے مسودے صوبائی اسمبلی کو ارسال کر دئیے گئے ہیں۔ اورسیز پاکستانیز کمیشن بل 2024 اورRegistration of Brick Kiln Bill 2024کی منظوری بھی صوبائی کابینہ نے دےدی ہیں۔ KP Digital Right of Way Policy 2022 اور KP Cloud First Policy 2023 کی منظوری دےدی گئی ہے۔قدرتی وسائل کو بہترین طریقے سے بروئے کار لانے کےلئے خیبر پختونخوا منرلز ڈویلپمنٹ اینڈمینجمنٹ کمپنی قائم کر دی گئی ہے۔ کابینہ اجلاسوں میں کئے گئے دیگر اہم فیصلوں میں ضم شدہ اور بندوبستی اضلاع کے TMAs کےلئے 72 کروڑ 10 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کےلئے 62کروڑ 72 لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ گاڑیوں کی مینول رجسٹریشن کو آٹو میٹڈ رجسٹریشن بذریعہ سمارٹ کار ڈ پر منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جس پر کام جاری ہے۔ ساو ¿تھ وزیرستان میں شکئی ڈیم منصوبے کی لاگت 87 کروڑ 68 لاکھ روپے سے بڑھا کر 1 ارب 69 کروڑروپے کرنے کی منظوری دےدی گئی۔ پیہور ہائی لیول کینال صوابی کے منصوبے کیلئے 15 ارب 65 کروڑ روپے لاگت کی منظوری دی گئی ہے۔ ک ±نڈل ڈیم صوابی میں اضافی کام کےلئے 56 کروڑ 83 لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ بہتر کاشت کاری کےلئے ضلع مردان میں 470 ایکٹر سرکاری اراضی محکمہ زراعت کے نام منتقل کر دی گئی ہے۔ محکمہ زراعت کو گومل زام ڈیم کی تکمیل کےلئے بریج فنانسنگ کی مد میں40 کروڑروپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ 88 میگا واٹ گبرال کالام ہائیڈو پاور پراجیکٹ کےلئے 327 کنال اراضی کے حصول کےلئے 1 ارب 10کروڑ روپے کے فنڈز ڈپٹی کمشنر سوات کو جاری کر دئیے گئے ہے۔ بجلی کی بہتر فراہمی کی غرض سے تمام حلقوں میں ٹرانسفرمر ز کی مرمت کےلئے 1 ارب 15 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں۔ ڈویژنل سطح پر ریجنل ترقیاتی کمیٹی کی تشکیل کر دی گئی ہے جب کہ ا ±ن کو اختیارات کی منتقلی کا نوٹیفیکیشن چند روز میں جاری کر دیا جائیگا۔ <><><><><><>