News Details

18/10/2024

خیبرپختونخوا میں موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے عوامی ایجنڈے کے کامیاب اجراءکے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپورنے ایک اور اہم اقدام کے طور پر آٹھ فلیگ شپ منصوبوں کا اجراءکرنے کی منظوری دے دی ہے ۔

خیبرپختونخوا میں موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے عوامی ایجنڈے کے کامیاب اجراءکے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپورنے ایک اور اہم اقدام کے طور پر آٹھ فلیگ شپ منصوبوں کا اجراءکرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ ان فلیگ شپ منصوبوں میں صوبے کی تمام آبادی کے لئے لائف انشورنس کی فراہمی اور صوبائی حکومت کی اپنی اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام، سولرائزیشن پروگرام کا اجراء، ہوم اسٹے ٹورازم اسکیم کا اجرائ، پشاور۔ ڈی آئی خان موٹروے کی تعمیر، 120 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر ،تجارتی کوریڈور حب کی تعمیر اورڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کا قیام شامل ہیں۔ یہ فلیگ شپ منصوبے سال 2027 کے آخر تک مکمل کئے جائیں گے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سردار علی امین خان گنڈ اپور کی زیر صدارت منعقدہ ایک اہم اجلاس میں کیا گیا ۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبائی حکومت کے مجوزہ فلیگ شپ منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی او ر آگاہ کیا گیا کہ صحت کارڈ اسکیم کے بعد لائف انشورنس اسکیم پی ٹی آئی حکومت کا سماجی تحفظ کا دوسرا اہم پروگرام ہوگا۔ اسکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کی فوتگی پر ورثاءکو پانچ سے دس لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔ صوبائی حکومت صحت کارڈ اسکیم اور لائف انشورنس اسکیم کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لئے اپنی ایک اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام بھی عمل لائے گی۔اجلاس میں بطور انٹرنیشنل ٹریڈ کوریڈور پشاور ڈی آئی خان موٹروے ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 365 کلومیٹر طویل یہ موٹروے صوبے کے 12 اضلاع جبکہ خیبر پختونخوا کو پنجاب اور بلوچستان سے ملائے گی ۔ چھ لینز پر مشتمل اس موٹروے پر نو انٹرچینج تعمیر کئے جائیں گے۔ مزید برآں یہ موٹروے بین الاقوامی تجارت کے لئے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک براہ راست رسائی فراہم کرے گی ۔اسی طرح اجلاس میں صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمیشن لائن لائن تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ 120 کلومیٹر طویل 220 کے وی یہ ٹرانسمیشن لائن سوات سے چکدرہ تک بچھائی جائے گی۔ اس مقصد کے لئے صوبائی حکومت پہلے ہی سے اپنی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی کا قیام عمل میں لاچکی ہے۔ یہ ٹرانسمیشن لائن سوات اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بننے والی صوبائی حکومت کے پن بجلی گھروں کی بجلی مقامی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کرے گی۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ 54 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔ اجلاس میں افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے طورخم میں ٹریڈ کوریڈور حب کے قیام بھی فیصلہ کیا گیا ۔ اس مقصد کے لئے پشاور میں ٹریڈ فیسیلیٹیشن سنٹر کے قیام کے علاوہ پشاور تاطورخم مال بردار سروس ریلوے سروس بھی شروع کیا جائے گا۔ سولرائزیشن اسکیم صوبائی حکومت کا ایک اور فلیگ شپ منصوبہ ہوگا۔ اسکیم کے تحت کم آمدن والے گھرانوں کو سولر یونٹ فراہم کرنے کے علاوہ تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 65 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت سولر یونٹس فراہم کئے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں لوگوں کو آسان اقساط پر 65 ہزار سولر یونٹس فراہم کئے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام کے تحت دور دراز سیاحتی علاقوں میں سیاحوں کو گھروں میں رہائش کا تصور متعارف کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت لوگوں کو اپنے گھروں کے احاطے میں سیاحوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے لئے قرضے فراہم کرے گی۔ اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہونگے بلکہ گرین ٹورازم کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔اس کے علاوہ صوبے کے مالیاتی اُمور کے بہتر نظم ونسق کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر صوبائی حکومت کے تحت ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔خیبرپختونخوااس طرح کا فنڈ قائم کرنے والا پہلا صوبہ ہوگا۔ صوبائی حکومت کے قرضوں کے کل حجم کا کم سے کم پانچ فیصد اس فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے قرضوں کی اقساط کی بروقت واپسی کے ساتھ ساتھ اہم ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کی دستیابی یقینی ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ فلیگ شپ منصوبوں کی ضرورت و اہمیت بارے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل بنانے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہونگے، ان فلیگ شپ منصوبوں کا مقصد صوبے کے عوام کے سماجی تحفظ کو یقینی بنانا اور تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبہ صنعتی، تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور صوبے میں معاشی انقلاب آئے گا۔اُنہوں نے واضح کیا کہ یہ صوبائی حکومت کے ترجیحی منصوبے ہونگے جن کی مقررہ مدت تک تکمیل کیلئے درکار وسائل کا ترجیحی بنیادوں پر بندوبست کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ استعداد کے حامل شعبوں پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری صوبائی حکومت کی پالیسی ہے۔ ان شعبوں پر سرمایہ کاری کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔ ہم نے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل اور ایک ماڈل صوبہ بنانا ہے جس کے لئے معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ مالی خود کفالت کے لئے صوبے میں بے انتہا استعداد موجود ہے جس کو موثر انداز میں استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔موجود صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے گی۔ صوبائی حکومت ایسے منصوبوں پر زیادہ سرمایہ کاری کرے گی جن سے صوبے کی آمدن میں اضافہ ہو۔صوبہ مالی طور پر مستحکم ہوگا تو معمول کے ترقیاتی کام بھی خود بخود ہوجائیں گے۔ <><><><><><><>