News Details

02/10/2024

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت منگل کے روزامن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت منگل کے روزامن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے خصوصاً جنوبی اضلاع اور ضم اضلاع میں امن وا مان کی موجودہ صورتحال ، ان اضلاع میں پولیس کو مضبوط بنانے کیلئے گاڑیوں اور دیگر درکار وسائل کی فراہمی پر پیشرفت سمیت دیگر اُمور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف ، مشیر خزانہ مزمل اسلم کے علاوہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری ، انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید کے علاوہ متعلقہ ڈویژنل کمشنرز ، ریجینل پولیس آفیسرز ، ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں منعقدہ قبائلی گرینڈ جرگے میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔وزیراعلیٰ نے اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ضم اضلاع میں پولیس فورس کو مستحکم کرنے کیلئے سات ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انہی اضلاع میں پولیس کو 122 نئی بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی ہیں اس کے علاوہ ضم اضلاع میں پولیس کو اے پی سی گاڑیوں کی فراہمی کیلئے مزید ایک ارب روپے جاری کئے گئے ہیں تاکہ خیبرپختونخوا پولیس کو موجودہ صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنایا جائے ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان ، ٹانک اور لکی مروت میں پولیس کی استعداد کو بڑھانے کیلئے 1300 نئی آسامیاں منظور کی گئی ہیں اور ان آسامیوں پر بھرتی میں مقامی لوگوں کو پہلی ترجیح دی جائے ۔ اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی آسامیوں پر بھرتی کیلئے شہداءکے بچوں کا کوٹہ سو فیصد کر دیا گیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ بدقسمتی سے ماضی میں پولیس کو مضبوط بنانے پر توجہ نہیں دی گئی تاہم اب موجودہ صوبائی حکومت اس پر بھر پور توجہ دے گی تاکہ امن و امان کی بہتر صورتحال کو ہر صورت یقینی بنایا جائے کیونکہ امن و امان کی بحالی صوبائی حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے ۔ وزیراعلیٰ نے قبائلی گرینڈ جرگہ کے فیصلوں کے تناظر میں ہدایت کی کہ جرگے کے فیصلے کی روشنی میں ضم اضلاع میں نقصانات کا سروے جلد مکمل کرکے صحیح ڈیٹا مرتب کیا جائے جبکہ ضم اضلاع میں نئی مائننگ پالیسی پر عمل درآمد کرکے وہاں کے لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ روزگار اور تجارت کے مواقع بڑھیں گے تو بد امنی کا خاتمہ یقینی ہو گا۔علی امین گنڈا پور نے مزید ہدایت کی کہ لوگوں کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جائے اس کے علاوہ مقامی سطح پرنوجوانوں کیلئے کھیلوں اور دیگر صحت مند سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے تاکہ انہیں منفی سرگرمیوں سے بچایا جا سکے ۔ اُنہوںنے کہاکہ امن و امان کا قیام سب سے بڑا چیلنج ہے ، اس مقصد کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ امن و امان سے متعلق مسائل کے حل کیلئے مقامی جرگے باقاعدگی سے منعقد کئے جائیں اور ان میں مقامی عمائدین اور دیگر تمام شراکت داروں کو شامل کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بارڈر ٹریڈ سے متعلق مسائل کے حل کیلئے بھی مقامی عمائدین اور رائے عامہ ہموار کرنے والے لوگوں کے جرگے منعقد کئے جائیں ۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے تمام اضلاع میں کھلی کچہریاں باقاعدگی سے منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کچہریوں میں تمام محکموں اور متعلقہ منتخب عوامی نمائندوں کی شرکت کو یقینی بنا یاجائے ، لوگوں کو یہ یقین ہو کہ انتظامیہ ان کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہے اور ان کے مسائل مقامی سطح پر حل ہو رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بنوں اور لکی مروت کے مسائل جرگوں کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کئے گئے ہیں ، بنوں امن کمیٹی کے 16 نکات میں سے 15 پر عمل درآمد ہو چکا ہے ۔ مزید برآں انتظامیہ ، پولیس اور مقامی عمائدین کی کوششوں سے کرم میں سیز فائر ہو گیا ہے ، اب مقامی عمائدین کی مشاورت سے وہاں پر بھاری ہتھیار اور مورچے ہٹانے ہیں ۔ اُنہوںنے کہا کہ صوبے میں امن و امان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مقامی عمائدین، پولیس اور انتظامیہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کر تاہوں۔ صوبے میں امن کی خاطر پاک فوج اور پولیس کے شہداءسمیت تمام شہریوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بونیر اور چترال میں پولیس کو فرنٹ فٹ پر کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں گیس اور تیل کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کیلئے جرگہ تشکیل دیا گیا۔