News Details
30/07/2024
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سول انتظامیہ کا اہم اجلاس پیر کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سول انتظامیہ کا اہم اجلاس پیر کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز کے علاوہ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں شرکت کی جس میں وزیر اعلیٰ نے سول انتظامیہ کو اپنی حکومت کا ایجنڈا دے دیا اور اس پر عمل درآمد کے سلسلے اہم ہدایات جاری کیں ۔ اجلاس میں اس عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئیں اور اُنہیں مزید مالی و انتظامی اختیارات بھی دے دیئے گئے۔ ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام انتظامی محکمے ضلعی انتظامیہ کو بھر پور سپورٹ فراہم کریں گے۔صوبائی سطح کے معاملات سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ اور تجاویز پر انتظامی سیکرٹریز فوری کارروائی عمل میں لائیں گے۔ اجلاس میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو وزیر اعلیٰ کے 'عوامی ایجنڈے' کے تمام پہلوو ¿ں، عملدرآمد کے طریقہ کار، ٹائم لائنز، ذمہ داریوں اور اختیارات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاءکو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ کا یہ' عوامی ایجنڈا' صوبے میں گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع پروگرام ہے۔ عوامی ایجنڈا گڈ گورننس کے لئے گیارہ مختلف نکات پر مشتمل ہے جس میں سروس ڈیلیوری کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان نکات میں عوامی خدمات کے عمومی معاملات کے علاوہ صفائی ستھرائی، عوامی سہولت، ریونیو معاملات، پبلک سروس ڈیلیوری، کوالٹی کنٹرول، فوڈ اینڈ پرائس کنٹرول اور دیگر شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز اضلاع کی سطح پر تمام سرکاری دفاتر میں وقت کی پابندی اور عملے کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ اوپن ڈور پالیسی کے تحت سرکاری دفاتر اور حکام تک عوام کی رسائی آسان بنائی جائے گی۔ علاوہ ازیں کھلی کچہریوں کا انعقاد باقاعدگی سے کیا جائے گا۔اضلاع کی سطح پر تمام خالی آسامیوں کو جلد سے جلد پر کیا جائے گا۔ تمام سرکاری امور اور کیسز مقررہ مدت کے اندر نمٹائے جائیں گے۔ مزید برآں ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع میں تمام صوبائی محکموں کے علاوہ وفاقی اداروں کے بارے میں صوبائی حکومت کو رپورٹس بھیجیں گے۔ تمام اضلاع میں ٹی ایم ایز کی سطح پر سنییٹیشن پلانز ترتیب دئے جائیں گے۔ اسی طرح شہری علاقوں میں صفائی کی خصوصی مہمات چلائی جائیں گی جبکہ اسپورٹس گراو ¿نڈزز اور پبلک پارک سمیت تمام سرکاری عمارتوں بشمول ہسپتالوں اور اسکولوں کی بحالی، تزین و آرائش اور مرمت کے لئے ایکشن پلانز ترتیب دے کر مقررہ مدت میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ سڑکوں پر نصب کھمبوں پر تشہیری مواد لگانے پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ تمام عمارتوں میں پانی کی ٹینکیوں کی صفائی اور کلورینیشن کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پروگرام کے تحت بس اڈوں میں صفائی اور وہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام غیر فعال اسٹریٹ لائٹس کو ٹھیک کیا جائے گا اور سڑکوں سے غیر ضروری اسپیڈ بریکرز ہٹائے جائیں گے۔ تمام غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈ زختم کئے جائیں گے اور غیر قانونی بل بورڈز ہٹائے جائیں گے۔ تمام وال چاکنگز ختم کی جائیں گے اور دیواروں پر خوبصورت پینٹنگز بنائی جائیں گی۔ سڑکوں پر بنے کھڈوں کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس سال نومبر تک لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کو 100 فیصد مکمل کیا جائے گا جبکہ صوبہ بھر میں سرکاری زمینوں اور اوقاف کی جائیدادوں کی نشاندہی اور جی آئی ایس میپنگ کی جائے گی۔ سرکاری زمینوںسے غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ محافظ خانوں میں ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام اضلاع میں ماہانہ ریونیو دربار منعقد کئے جائیں گے اور پٹوار خانوں کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تمام پٹوار خانے متعلقہ حلقوں میں منتقل کئے جائیں گے، کوئی بھی پٹوار خانہ متعلقہ حلقے سے باہر نہیں ہوگا۔ دورہ عام کے شیڈولز تمام ریونیو آفسز میں آویزاں کئے جائیں گے اور سوشل میڈیا پر ان کی تشہیر کی جائے گی۔ دو سالوں سے زائد ایک جگہ پر تعینات تمام ریونیو عملے کو تبدیل کیا جائے گا۔ ریونیو سے متعلق تمام سرکاری سروس چارجز کی تفصیل عام کی جائے گی۔ اسی طرح ضلعی انتظامیہ کے حکام ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، جیلوں، یتیم خانوں، بحالی مراکز، فنی تربیتی اداروں سمیت عوامی خدمات کے دیگر تمام مراکز کا معائنہ کریں گے۔ عطائیوں، جعلی ادویات، غیر رجسٹرڈ ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ سڑکوں اور نہروں کے کناروں سمیت تمام سرکاری مقامات پر تجاوزات کی نشاندہی کرکے انہیں ہٹانے کے لئے پلانز بنائے جائیں گے۔ سکولوں اور ہسپتالوں میں ناپید سہولیات کی نشاندہی کی جائے گی۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی تمام سڑکوں اور گلیوں کی حد بندی کی جائے گی۔ علاو ¿ہ ازیں تمام اضلاع میں شجرکاری مہمات چلائی جائیں گی۔ کشتی رانی سے متعلق جملہ امور کو ریگولیٹ کیا جائے گا جبکہ چئیرلفٹ وغیرہ کی فٹنس یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر کی این او سی کے بغیر محکمہ صحت اور تعلیم میں کسی بھی عملے کا ضلع سے باہر تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ ای ڈومیسائل دو دنوں جبکہ ای اسلحہ لائسنس ایک مہینے میں جاری کئے جائیں گے۔ اس کے علاو ¿ہ گڈ گورننس پروگرام کے تحت کم سے کم اجرت پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھی کام کیا جائے گا، صوبہ بھر میں صنعتی مزدوروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا،غیر قانونی کرش پلانٹس کو سیل کردیا جائے گا اور صوبہ بھر میں اینٹ بھٹیوں کی جی آئی ایس میپنگ کی جائے گی۔اسی طرح پٹرول پمپس اور دیگر تمام جہگوں پر مقدار اور وزن کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدگی سے انسپکشن کئے جائیں گے۔ غیر قانونی ہاو ¿سنگ اسکیموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ سرکاری دفاتر کے علاوہ، ہسپتالوں، سکولوں،شاپنگ پلازوں ہوٹلوں، پٹرول پمپس اور دیگر مقامات پر آگ بھجانے والے آلات کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ عوامی مقامات پر پارکنگ کے لئے جگہیں مختص ہونگی، بغیر پارکنگ والے پلازوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پروگرام کے تحت اشیائے خوردونوش کے سرکاری نرخ مقرر کرنے اور ان پر عملدرآمد کا جامع نظام وضع کیا جائے گا۔ آشیائے خوردونوش کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ اتھارٹی کے اسٹینڈرڈز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا، زخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لئے ہول سیل ڈیلرزکے باقاعدگی سے انسپیکشن کئے جائیں گے، دودھ کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے تمام تحصیل کی سطح پر ملک ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی جائیں گے اور روزانہ کی بنیادوں پر دودھ کے نمونے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔ مذکورہ بالا اقدامات کے علاو ¿ہ اس اہم پروگرام کے تحت اینٹ بھٹیوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ ماحولیاتی معیار پر پورا نہ اترنے والی صنعتوں کی نشاندہی کی جائے گی۔ کھیلوں کے فروغ کے لئے ڈسٹرکٹ اسپورٹس کلینڈرز کا اجراءکیا جائے گا اور اضلاع کی سطح پر ثقافتی سرگرمیوں کا بھی کلینڈر جاری کیا جائے گا۔ مقامی اور روایتی کھیلوں کے فروغ کے لئے خصوصی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔ ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے اس میں شامل تمام سرگرمیوں کے لئے ٹائم لائینز مقرر کی گئی ہیں تاہم ایجنڈے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ضرورت پڑنے پر قوانین اور قواعد و ضوابط میں ترامیم بھی کی جائیںگی۔ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے انتظامی سیکرٹریز، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی سطح پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ اسی طرح چیف سیکرٹری کی سطح پر پندرہ دنوں جبکہ وزیر اعلی کی سطح پر ماہانہ اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو سپورٹ اسٹاف بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس عوامی ایجنڈے اور اس پر عملدرآمد کے بارے میں عوام کو اگہی دینے کے لئے سوشل میڈیا پر اس کی مو ¿ثر تشہیر کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے ایجنڈے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کا یہ ایجنڈا عوامی ایجنڈا ہے اس کا مقصد گورننس کو یقینی بنا کر عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے،یہ ایجنڈا عوامی توقعات، ضروریات اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ اس عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد میں سب سے اہم اور مرکزی کردار ضلعی انتظامیہ کا ہے، اس لئے ہم نے ڈپٹی کمشنرز کے مالی اور انتظامی اختیارات کو بڑھا دیا ہے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور عوام کی ہم سے توقعات ہیں، ان توقعات پر پورا اترنے کے لئے اس ایجنڈے پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں اس لئے ہم نے عوام کے لئے کام کرنا ہے۔ ضلعی انتظامیہ عوام کے ساتھ روابط کو بڑھائے اور باقاعدگی سے کھلی کچہریاں منعقد کرے، اس اقدام سے عوامی مسائل کا پتہ چلے گا اور ان کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عوامی شکایات اور مسائل کا حل انتظامیہ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے، عوامی شکایات اور مسائل کے حل کے لئے مناسب وقت ضرور لگائیں لیکن غلط بیانی برداشت نہیں، جو مسلہ حل نہیں ہوسکتا اس کے بارے میں لوگوں کو صاف بتایا جائے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بہت سے عوامی مسائل ایسے ہیں جو صرف انتظامیہ کی توجہ سے حل ہوسکتے ہیں، بحیثیت پبلک سرونٹس آپ نے عوام کے درد کو محسوس کرنا ہوگا اور عوام کی ضرورت، توقعات اور جذبات کا خیال رکھنا ہوگا۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ اصلاح اور سزا کے اصول پر عمل کیا جائے گا، سب کو اصلاح کا موقع دیا جائے گا اس کے بعد جو کوئی اصلاح نہیں کرے گا وہ سزا کے لئے تیار ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدمات کے معاملے میں کمزوری برداشت کروں گا لیکن جھوٹ اور دھوکہ دہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔اضلاع کی سطح پر ڈپٹی کمشنرز حکومت کے ہاتھ پاو ¿ں ہیں ہم نے ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران فیلڈ میں جائیں، لوگوں سے ملیں اور مسائل کی نشاندہی کریں، صوبائی حکومت ان کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے گی۔ اسی طرح انتظامیہ ترقیاتی منصوبوں کی مو ¿ثر نگرانی کرے، ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ وزیر اعلی نے مزید کہا کہ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، ڈپٹی کمشنر اپنے اضلاع میں بدعنوان عناصر کی نشاندہی کریں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ علاوہ ازیں لوگوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی پر خاص توجہ دی جائے، بغیر عملے اور ادویات کے کوئی طبی مرکز قبول نہیں، بغیر اساتذہ کے کوئی سکول قبول نہیں۔ اسی طرح کوئی ایسا گاو ¿ں نہ ہو جہاں لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہ ہو۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ یہ پالیسی صوبے کے تمام اضلاع کے لئے ہے اس میں تفریق نہیں ہوگی۔ اس ایجنڈے پر بلاتاخیر عملدرآمد شروع ہونا چاہئے اور آنے والے دنوں میں لوگوں کو واضح تبدیلی نظر آنی چاہیے۔