News Details

25/06/2024

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا ہے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے ٹیکس فری عوامی بجٹ پیش کیا ہے، جس کے تحت عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہم ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار کےلئے بلا سود قرضے دیں گے اور اپنا ریونیو بڑھانے پر فوکس کریں گے۔ ہمارا اپنا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ تمام مسائل وفاق کی طرف سے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے اور ہمارے حقوق نہ دئیے گئے تو آئین و قانون کے اندر رہ کر رد عمل بھی دیں گے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پیر کے روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا بجلی بنانے والا صوبہ ہے مگر صوبے کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق نے صوبے کے 1510 ارب روپے دینے ہیں جو وہ دے نہیں رہے۔ ہم نے وفاقی حکام سے صوبے میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور نقصانات کی ریکوری کے حوالے سے بات کی اور ہم نے ایک ماہ میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی۔اس کے باوجود اگر وفاق اپنی کمٹمنٹ پر قائم نہیںرہتا تو پھر مسائل تو پیدا ہوں گے۔صوبے میں لائن لاسز کی وجہ واپڈا کا اپنا سسٹم ہے۔ ہم اپنے حقوق کےلئے آواز اٹھا تے رہیں گے،ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اور لیکر رہیں گے۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کے حوالے سے ابھی کوئی پلان سامنے نہیں آیا، اگر اس طرح کا کوئی پلان ہوا بھی تو اس کےلئے صوبوں،پارلیمنٹ ،عوام اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا انتہائی ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے جانی و مالی اور معاشی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے، آج تک ہمارے لوگوں کو وہ حق اور ریلیف نہیں ملا جو ان کو ملنا چاہیے تھا۔ آج تک بے گھر ہونے والے لوگ دوبارہ آباد نہیں ہو سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی تک تو عزم استحکام کے حوالے سے کوئی پلان ہے ہی نہیں، جب پلان سامنے آئے گا تب ہی اس پر بات کی جا سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان کو ہمارے لوگوں کی یا امن و امان کی، پاکستانی عوام کے جان و مال، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی پرواہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو کچھ ہوا ہے اس کا نقصان پاکستان کو ہوا، ان چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے، جو کچھ پہلے ہوا، کیا کسی اور نے، ڈالا کسی اور پر، ان معاملات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے تو یہیں رہنا ہے، پہلے بھی حالات کا سامنا کیا اب بھی کریں گے، پیچھے جو معاشی مسائل پیدا ہوئے اور ابھی تک بنے ہوئے ہیں، ان مسائل سے کس نے لڑنا ہے اور کس نے ان کا مقابلہ کرنا ہے، بلاشبہ ہم نے کرنا ہے جس طرح آج تک کرتے آئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم بالکل پاکستان میں امن چاہتے ہیں اور اس مقصد کےلئے ہر حد تک جانے کےلئے تیار ہیں لیکن اگر کوئی ایسی چیز ہوگی، جب کوئی واضح پلان آئے گا تو بیٹھ کر طریقے سے بات ہو گی۔ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان بار بار کہہ چکے ہیں کہ وہ پاکستان کےلئے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کسی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہاں اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں مگر ہماری شرائط وہی ہیں، سب سے پہلے جو مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے اس پر بات ہو گی۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جس طرح ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، ہم بھول جائیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ ہاں ہم ملک کی خاطر بات کرنے کو تیار ہیں مگر اولین شرط یہی ہے کہ جو ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا ہے اس کے اوپر بات ہوگی۔ <><><><><><>