News Details

20/06/2024

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کی اور جن علاقوں میں بہت ذیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ بجلی سے جڑے معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن وفاق نے ہم سے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کی مگر اس کے باوجود وفاق نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔ وہ بدھ کے روز اپنے آبائی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی،اب جب ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ ازاد اور ہم آزاد ہیں۔ وزیر اعلی نے پارٹی کے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داروں سے کہا کہ بجلی کے حوالے سے اب وہ بحیثیت وزیراعلی ان کی طرف سے دی جانے والی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔ میں اپنے لوگوں کو پیعام دیتا ہوں کہ کسی نے بھی واپڈا کے اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچانا، یہ ہمارا اثاثہ ہیں کیونکہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے بنے ہیں۔سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرف سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے کرنے کے وعدے پر عمل نہیں ہوا اس لئے میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبے کے کسی بھی فیڈر پر 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور پارٹی کے تمام پارلیمنٹیرئینز اپنے اپنے علاقوں میں اس شیڈول کی خود نگرانی کرکے اس کو یقینی بنائیں کیونکہ آپ عوام کے نمائندے ہیں، عوام نے آپ لوگوں کو ووٹ دیا اور آپ کے لئے غیرت کا مظاہرہ کیا ہے اب آپ لوگوں نے بھی عوام کے لئے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا میں نے آئی جی پولیس کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہلکاروں کے کہنے پر اب صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، یہ خیبرپختونخوا پولیس ہے اور یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا اوپر سے ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، ایسی صورت میں پولیس نے حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہے،صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی۔ انہوں نے انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹیرئینز کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے شیڈول کی نگرانی کرنی ہے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے میں کردار ادا کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے علاوہ 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ میرا واضح پیغام ہے جو سب تک پہنچنا چاہیے۔ وزیر اعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنے منتخب نمائندوں کو سپورٹ کریں لیکن خود گرڈ اسٹیشنز میں جانے سے گریز کریں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے۔ سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم مجبورا یہ اقدام لے رہے ہیں کیونکہ وفاق حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی،اس لئے ہمارے لوگ ہی اس سسٹم کو سنبھالیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے نیشنل گرڈ سے صوبے کی بجلی کم کرنے کی کوشش کی تو ہم اگلے اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی بند کر دیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ اپ نے مجھے فون کرکے ائی ایم ایف کے حوالے سے سپورٹ مانگا تھا، لیکن مجھے پہلے صوبے کا پیسہ چاہیے جو آپ نے دینا ہے، ورنہ میں آئی ایم ایف کو بتادوں گا کہ آپ لوگ پیسے ہمارے نام پر لیتے ہیں، ہم پر ٹیکس لگاتے ہیں اور اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں مجبور نہ کرے کہ آپ کی حکومت کو دھکا دے کر نکالا جائے،آپ کو کس طرح نکالنا ہے یہ ہمیں اچھی طرح پتہ ہے، آپ برداشت نہیں کر سکوگے، آپ کی چیخیں نکلیں گی اور پھر آپ کے لانے والے بھی آپ کو نہیں بچا سکیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں نے اپنی زبان کی پاسداری کی لیکن وفاقی حکومت نے نہیں کی، اب ہم سب مل کر صوبے کا حق لے کر رہیں گے اور ہمیں اپنا حق لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بعد ازاں وزیر اعلی نے ڈی آئی خان میں گرڈ اسٹیشن کا دورہ کرکے علاقے میں بجلی بحال کردی اور موقع پر موجود عملے کو بجلی لوڈشیڈنگ روزانہ کی بنیاد پر 12 گھنٹے سے کم رکھنے کی ہدایت جاری کیں۔ َِِ<><><><><><><><>