News Details
04/06/2024
وزیراعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے نئے مالی سال کے بجٹ کو صحیح معنوں میں ایک عوامی اور بہترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں تمام شعبوں کو بھرپور توجہ دی گئی ہے، ٹیکسوں کی مد میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو روزگار دینے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے
وزیراعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے نئے مالی سال کے بجٹ کو صحیح معنوں میں ایک عوامی اور بہترین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں تمام شعبوں کو بھرپور توجہ دی گئی ہے، ٹیکسوں کی مد میں عوام کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو روزگار دینے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے ،لوگوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے قرضوں کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کے لیے بجٹ میں 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اگلے سال کے دوران ایک لاکھ لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی صحت کارڈ کو دوبارہ شروع کیا اور اب تک صحت کارڈ کے تحت ایک لاکھ 56 ہزار آپریشنزکئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی صورتحال بہتر ہونے کی صورت میں صوبائی حکومت صحت کارڈ کی سالانہ کوریج ایک ملین سے بڑھا کر دو ملین کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ہر قسم کی بیماریوں کے علاج معالجے صحت کارڈ میں کور ہو جائیں ۔اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ گزشتہ سال کے ترقیاتی پروگرام میں 13 سال کا تھرو فارورڈ تھا جسے کم کر کے چھ سالوں پر لایا گیا ہے جبکہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خاص توجہ دی گئی ہے اور اگلے مالی سال کے دوران 550 جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے ۔اگلے مالی سال کے لیے ترقیاتی پروگرام کے لیے 416 ارب روپے رکھے گئے ہیں جن میں تمام شعبوں اور اداروںمیں یکساں بنیادوں پر ترقیاتی کام کیے جائیں گے ۔
وہ پیر کے روز صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے اختتامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلی کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے سولرائزیشن کی طرف جانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر ، سرکاری گھروں اور خود مختار اداروں کے دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ اسی طرح جن علاقوں میں بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے اور لوگ بجلی کے بل نہیں دے سکتے۔ ان علاقوں میں حکومت لوگوں کے گھروں کو بھی شمسی توانائی فراہم کرے گی تاکہ غریب عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے مستقل نجات حاصل ہو سکے۔اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت کابینہ اراکین اور سرکاری افسران کی گاڑیوں کے تیل اور بجلی کے بلوں کی مد میں 20 فیصد کٹوتی کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے صوبائی حکومت کو کروڑوں روپے کی بچت ہو گی ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت کی ہاﺅسنگ اسکیموں میں دوران ڈیوٹی سکیورٹی فورسز ، پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کے شہید ہونے والے اہلکاروں کی بیواﺅں کو 5,5 مرلہ پلاٹ دیا جائے گا۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جب وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو شرح نمو6.2 فیصد تھی لیکن ہماری حکومت کے جانے کے بعد ان دو سالوں میں یہ شرح ایک فیصد پر آگئی ہے جوان نااہل حکمرانوںکی طرف سے اس ملک کے ساتھ ظلم ہے، بجلی اور پٹرول کی قیمتیں آسمان تک پہنچا دی گئی ہیں لیکن ان سے حاصل ہونے والا پیسہ کہاں جارہا ہے کسی کو معلوم نہیں جس پر ہمارے سخت تحفظات ہیں،نہ لوگوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے نہ ہمارے واجبات اور حقوق ہمیں دیئے جارہے ہیں جو وفاق کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن یہ اُلٹا ہمیں غیر ذمہ دار ہونے کا طعنہ دے رہے ہیں ۔ اُنہوںنے کہاکہ ان نااہل حکمرانوں نے اپنے کمیشن کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے ہیں اور آئی پی پیز کو کرایوں کی مد میں سالانہ 2200 ارب روپے دیئے جارہے ہیں جبکہ ان میں ایسے آئی پی پیز بھی ہیں جو سرے سے بجلی پیدا ہی نہیں کر رہے ۔ یہ اہم نوعیت کے قومی معاملات ہیں جن پر قومی سطح پر بحث کی ضرورت ہے اور ہم یہ معاملہ تحریری طور پر وفاق کے ساتھ اُٹھائیں گے جو ہمارا حق ہے ۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ ضم اضلاع کے لوگوں نے اس ملک کیلئے سب سے بڑی قربانیاں دی ہیں اور اب بھی دے رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت اُن سے کئے ہوئے وعدے نہیں پورے کر رہی ۔ انضمام کے وقت ان اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن پانچ سالوں میں 500 ارب روپے کی بجائے صرف 100 ارب روپے ملے ہیں۔
اُنہوںنے وفاق کو واضح پیغام دیا کہ اگر بجٹ میں ضم اضلاع کے یہ پیسے نہ دیئے گئے تو سخت ردعمل کیلئے تیار رہیں ۔ صوبے کو امن و امان کے بڑے مسائل درپیش ہیں لیکن وفاق نے وار آن ٹیرر کی مد میں صوبے کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا ۔ اگر یہی حالات رہے اور وفاق کا یہی طرز عمل رہا تو ہم یہاں آرام سے نہیں بیٹھیں گے بلکہ کسی اور طرف مارچ کریں گے اور وفاقی حکومت کو سکون سے اسلام آباد میں بیٹھنے نہیں دیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے بجٹ میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز نہ دیئے تو دمادم مست قلندر ہو گا اور بہتر ہے کہ وفاقی حکومت سیاسی شہید ہونے کی بجائے خود گھر چلی جائے ۔ امن و امان کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اُنہوںنے کہاکہ اگر چہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کر رہی ہے لیکن صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے پولیس کو سات ارب روپے کا فنڈ دیا ہے تاکہ پولیس کو مستحکم کرکے اسے دہشت گردی سے نمٹنے کے قابل بنایا جا سکے ۔
کرپشن اور منشیات کو ناسور قراردیتے ہوئے اُنہوںنے کہاکہ کرپشن کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کا معیار خراب ہو رہا ہے اور منشیات کے استعمال سے ہماری نئی نسل تباہ ہو رہی ہے ۔صوبائی حکومت کی ان دونوں کے خلاف زیر و ٹالرنس پالیسی ہے ۔ صوبائی حکومت منشیات کی سپلائی میں ملوث ما فیاز کے لئے سزائے موت کا قانون بنانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اُنہوںنے عوام پر زور دیا کہ وہ ان دونوںناسور کے خاتمے کیلئے حکومت کی ٹیم بن کر کام کریں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کیسز کا تذکر ہ کرتے ہوئے اُنہوںنے کہاکہ یہ سارے کیسز جعلی ہیں او رآہستہ آہستہ ان جعلی کیسوں کا پول کھل رہا ہے ، سائفر کیس میں عمران خان کی بریت اس کا واضح ثبوت ہے ۔اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے خلاف سارے کیسز جلد ختم کئے جائیں کیونکہ یہ صرف سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں ان کا نہ کوئی پیر ہے اور نہ سر۔ اُنہوں نے تنبیہ کی کہ بحیثیت سیاسی پارٹی ہماری برداشت ختم ہونے جارہی ہے اس سے پہلے کہ ہماری برداشت کی قوت ختم ہو حکومت اپنی غلطی مان کر اپنی اصلاح کرے ورنہ اگر ہم نکلے تو حقیقی آزادی لے کر واپس آئیں گے ۔