News Details
18/05/2024
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں آئین شکنی کرکے نگران حکومت کا دورانیہ بڑھایا گیاہے
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں آئین شکنی کرکے نگران حکومت کا دورانیہ بڑھایا گیاہے ہم غیر آئینی نگران حکومت سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہےں، پی ڈی ایم حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں نے غیر آئینی نگران حکومت کی سہولت کاری کی، نگران دور حکومت میں ہونے والے تمام غیر قانونی مالی اور انتظامی اقدامات کی انکوائری کی جائے گی اور انکوائری کمیٹی میں اراکین اسمبلی کو شامل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگلے مالی سال کا بجٹ ہمارا بجٹ ہوگا جو عمران خان کے وژن کے مطابق اور عوامی و فلاحی بجٹ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں نے ملک و قوم کی خاطر بے تحاشہ قربانیاں دی ہےں اور تکالیف برداشت کی ہےں، موجودہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے لوگوں کا حق نہیں دے رہی ، لیکن ہرگز یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوتا رہے اور ہم برداشت کرتے رہےں۔ وفاق کی جانب سے ریگولر سائیڈ پر صوبے کو300 ارب روپے کم ملے ہیں ۔ وفاق کے ذمے ضم اضلاع کے 50 ارب روپے بقایا جات ہےں ، یہ اگلے دو مہینوں تک صوبے کو ملنے چاہئیں۔ صوبے کے عوام کے حق کےلئے آواز اٹھاتا ہوں تو غیر ذمہ دار کہا جاتا ہے، اگر عوام کے حقوق کےلئے آواز اٹھانا اور ان کا حق لینے کی بات کرنا غیر ذمہ داری ہے تو مجھے اس پر فخر ہے ، ہماری تاریخ قربانیوں سے بھر ی پڑی ہے اگر ہمیں اپنا حق نہ ملے ، تو ہم چھیننا بھی جانتے ہیں۔ ہمیں نہ ہمارا حق دیا جارہا ہے اور نہ واجبات ادا کئے جارہے ہیں ، اوپر سے نئے ٹیکسز لگا ئے جارہے ہیں لیکن میں واضح کردوں کہ صوبائی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر کسی کا باپ بھی سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس نہیں لگا سکتا۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ امن و امان کا مسئلہ میرے لئے بنے اور عوام پر ٹیکس لگا کر پیسے آپ کھائیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو وار آن ٹیرر کا ایک پیسہ بھی نہیں ملا ۔ ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کو وار آن ٹیرر کے فنڈز سے کنفیوز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 1510 ارب روپے کے بقایا جات مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہےں اس کے باوجود وفاقی حکومت یہ بقایاجات ادا نہیں کر رہی۔ ہمیں آئین و قانون کا درس دینے والے خود آئین پر عمل نہیں کر رہے ۔ علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی صورتحال نا قابل برداشت ہے ، صوبہ سستی بجلی بناکر دے رہا ہے لیکن مہنگی خرید رہا ہے اس کے باوجود بھی 22، 22 گھنٹو ں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔ ہمارے دور میں بجلی کی قیمت 16 روپے فی یونٹ تھی اور لوگوں کو مل بھی رہی تھی ، مینڈیٹ چور حکومت نے بجلی کی قیمت 65 روپے تک پہنچا دی ، لیکن پھر بھی بجلی نہیں مل رہی۔ ہمارے دور میں سب کچھ ٹھیک تھا ، پٹرول سستا تھا ، روزگار اور کاروبار چل رہا تھا لیکن پھرایک سازش کے تحت ایک نا اہل ٹولہ مسلط کیا گیا جس نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا۔ ہمارے لوگوں کو چور کہا جارہا ہے ، لیکن پوری دنیا کو معلوم ہے کہ چور کون ہے، حالات کی وجہ سے میرے صوبے کے کچھ لوگ بجلی کے بھاری بھر کم بل ادا نہیں کر پارہے، اگر میں اپنے واجبات سے اپنے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتا ہوں تو وفاقی حکومت کو کیا تکلیف ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ وفاق کا جو بھی ملازم صوبے میں کام کرے گا اس پر لازم ہے کہ وہ عوام کی خدمت کرے، اگر ریلیف نہیں دےگا تو ہم سسٹم کا کنٹرول خود سنبھال لیں گے اور عوام کو ریلیف دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پیسکو چیف کے ساتھ اجلاس میںپندرہ دنوں کےلئے لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول جاری ہوا ہے لیکن مجھے پتہ چل رہا ہے کہ اس شیڈول پر صحیح عمل نہیں ہورہا۔ میں واضح پیغام دیتا ہوں کہ میں دھوکہ اور وعدہ خلافی برداشت نہیں کروں گا وفاقی حکومت میرے ساتھ بیٹھ کر پندرہ دنوں میں بجلی سے متعلق معاملات ٹھیک کرے اگر ایسا نہ ہوا تو صوبے میں بجلی کے نظام کا کنٹرول ہمارے ہاتھ میں ہوگا۔ صوبے کے عوام کو کشمیر والی صورتحال تک جانے پر مجبور نہ کیا جائے ، ہمارے پاس عوامی مینڈیٹ ہے ، آپ کے پاس نہ تو مینڈیٹ ہے اور نہ ہی کوئی اخلاقی جواز۔ کشمیر کی صورتحال پر آپ کا زور دیکھ لیا ، اگر خیبرپختونخوا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے تو پھر آپ کا کیا حال ہوگا۔ ہمارے ساتھ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالاجائے ، ورنہ ہم کچھ ایسا کریں گے جس کےلئے غیر ذمہ دار کا لفظ چھوٹا ہوگا۔ آپ کو اندازہ ہی نہیں کہ آپ کا واسطہ کس طرح کے شخص سے پڑا ہے ، میں عمران خان کا سپاہی ہوں جو چٹان کی طرح عوام کےلئے کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایسے ترقیاتی کام ہوں گے جو کسی صوبے میں نہیں ہوئے ہوںگے۔ ترقیاتی کام فارم 47 والوں کے حلقوں میں بھی ہوں گے لیکن وہاں پر تختی فارم 45 والوں کی ہی لگے گی۔ ہم اصلاح کر رہے ہیں اور اپنی کوتاہی کو درست کر رہے ہیں ، اپنے لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے روزگار پر لگائےں گے ، اگلے مالی سال کے بجٹ میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے ۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور ترقیاتی منصوبوں کے معیار کو یقینی بنانے کےلئے عوام میری ٹیم بنیں اور اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی ایسے ہی حفاظت کریں جس طرح وہ اپنے گھروں کی کر تے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کےلئے مو ¿ثر قانون سازی کی جائے گی اور خوشی ہوگی کہ قانون سازی میں اپوزیشن بھی حکومت کاساتھ دے۔
<><><><><><><>