News Details

11/05/2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کا بجٹ ایک وژن کے مطابق ہوگا اور یہ صحیح معنوں میں عوامی بجٹ ہوگا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کا بجٹ ایک وژن کے مطابق ہوگا اور یہ صحیح معنوں میں عوامی بجٹ ہوگا، صوبے میںامن و امان کی صورتحال کی بہتری پہلی ترجیح ہے جس پر کام شروع کردیا ہے،ترقیاتی عمل میں ضم اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور صوبے کے تمام بندوبستی اضلاع کو یکساں بنیادوں پر ترقی دیں گے، صحت اور تعلیم کے نظام کو دوبارہ ٹھیک کریں گے، خود روزگاری کو فروغ دیں گے اور ایسا نظام بنائیں گے جس میں کرپشن کی گنجائش نہیں ہوگی، رشوت لینے والے سرکاری اہلکاروں کو سیدھا گھر بھیج دیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ڈی آئی خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کی ترقی اور وہاں امن و امان کی بہتری صوبائی حکومت کی ترجیح ہے۔ ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے کے لئے فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت بنیادی سہولیات کے حوالے سے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں توانائی کے بحران کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے،صوبہ سستی بجلی بنا کر دے رہا ہے اور مہنگی خریدنے پر مجبور ہے، یہی صورتحال گیس کی بھی ہے، صوبے میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہے اس کے باوجود ہمیں بجلی چور کہا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے کے عوام بجلی چور نہیں وہ حالات کی وجہ سے مجبور ہیں، اس بجلی چوری میں متعلقہ عملہ ملوث ہے، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ بجلی دی جارہی ہے اورنہ ہی بجلی کی مد میں بقایاجات دیئے جا رہے ہیں۔ صوبے میں بجلی کا مجموعی خسارہ 450 ارب روپے ہے جس میں صرف 110 ارب روپے بجلی چوری کے ہیں۔باقی 340 ارب روپے کا خسارہ لائن لاسز کی وجہ سے ہے جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم اپنے بقایا جات میں سے اپنے عوام کو اس مد میں ریلیف دینا چاہتے ہیں ۔ صوبے کے بقایا جات میں سے 110 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے، لیکن ہمیں بجلی پوری چاہیئے ، ہم اس طرح کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم بجلی چوری کے مسئلے کو حل کرنے پر کام کر رہے ہیں، عوام کو اعتماد میں لے کر کوئی راستہ نکالیں گے، بار بار مانگنے کے باوجود بجلی کی مد میں 1510 ارب روپے کے بقایا جات نہیں مل رہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کا یہ حق ہر صورت ہمیں ملنا چاہیے، میں خبردار کر رہا ہوں اس کو دھمکی نہ سمجھا جائے۔ اگر ہمیں ہمارا حق نہ ملا تو ہم سخت اقدام اٹھائیں گے ، اگر حقوق نہ ملے تو عوامی تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کی حکومت میں بجلی 16 روپے یونٹ تھی، اب 65 روپے یونٹ ہے پھر بھی بجلی نہیں مل رہی،اس وقت وفاقی حکومت میں سب نکمے بیٹھے ہیں ان سے کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ اس موقع پر صحت کارڈ پلس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحت کارڈ میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کررہے ہیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔ اس کے علاوہ تعلیمی شعبے کو بھی پھر سے بہتر بنائیں گے ، سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کریں گے اور ان کی حاضری یقینی بنائیں گے، گھر بیٹھے تنخواہیں لینے والے اساتذہ کو گھر بھیجیں گے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق ایسے منصوبے شروع کئے جائیں گے جن سے آمدن میں اضافہ ہو گا اور لوگوں کو روزگار ملے گا۔ صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے لئے سی آر بی سی لفٹ کینال، ٹانک زام ڈیم جیسے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی شعبے کی ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات کا حصہ ہے،مقامی بجلی نیشنل گرڈ کو دینے کی بجائے سستے نرخوں پر صنعتوں کو دی جائے گی۔ مزید برآں نوجوانوں کو روزگار کےلئے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ صوبائی محکموں کی آمدن میں اضافے کے لئے لائحہ عمل بنارہے ہیں،محکموں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی کچھ دینا ہوگا۔ بہتر طرز حکمرانی کے حوالے سے حکومتی ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتی معاملات میں شفافیت کےلئے سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے پر کام کر رہے ہیں، ہم ایسا نظام بنائیں گے جس میں کرپشن کی گنجائش نہیں ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ رشوت لینے والے کے ساتھ ساتھ رشوت دینے والے کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔ پیداواری شعبوں کی دیرپا ترقی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ معدنیات کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کےلئے منرل کمپنی قائم کر رہے ہیں،معدنیات کے شعبے میں صرف وہی لوگ کام کرسکیں گے جو صوبائی حکومت کو اس کا شیئر دیں گے۔ علاوہ ازیں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے بین الاقوامی کمپنیوں کو راغب کریں گے،تعلقات اور شفارش پر معدنیات کی لیز نہیں ملیں گی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خیر پختونخوا میں عمران خان کی حکومت ہے اور اس کے وژن کے مطابق ہم نے کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا،ہمارے ساتھ جو ظلم و جبر ہوا وہ ناقابل بیان ہے پھر بھی ہم نے سب کو گلے لگایا، اگر کسی سرکاری اہلکار نے کسی مجبوری کے تحت ہمارے ساتھ غلط کیا بھی ہے تو ہم اسے معاف کرکے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ اپنی اصلاح کریں، اگر پھر بھی اصلاح نہیں کریں گے تو انہیں گھر بھیجیں گے، ایسے لوگوں کوچاہیئے کہ وہ اپنی اصلاح کرکے لوگوں کے مسائل حل کرنے کےلئے کردار ادا کریں۔وزیراعلیٰ نے منشیات کے استعمال کے تدارک کےلئے بھی سخت قوانین لانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ ہیروئین اور آئس فروشوں کو سزائے موت دینے کے لئے قوانین میں ترامیم کریں گے،تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے موثر تدارک کےلئے طلبہ کا ٹیسٹ کرائیں گے۔ انہوں نے ترقیاتی منصوبوںکے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا معیار یقینی بنانے کےلئے آن لائن پورٹل بنارہے ہیں۔ 9 مئی کے حوالے سے اپنی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ واقعہ ان لوگوں نے کرایا جن کو اس کا فائدہ ہوا،9 مئی کے بعد ہمارے لوگوں کے ساتھ جو کیا گیا وہ ناقابل بیان ہے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بن کر میں نے ان سب کو معاف کردیا جنہوں نے میرے ساتھ زیادتیاں کی تھیں،ہم وہ سب کچھ بھول کر ملک و قوم کے مفاد میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔