News Details

10/05/2024

نو مئی کو ہم بھی یوم سیاہ مانتے ہیں اور اس کی مذمت بھی کرتے ہیں لیکن یہ تعین کرنا بھی ضروری ہے کہ 9 مئی کا واقعہ کروانے والے کون ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو ہم بھی یوم سیاہ مانتے ہیں اور اس کی مذمت بھی کرتے ہیں لیکن یہ تعین کرنا بھی ضروری ہے کہ 9 مئی کا واقعہ کروانے والے کون ہیں۔ ہم قوم کو بتا کر دم لیں گے کہ 9 مئی کروانے والے کون ہیں اور اسکا فائدہ کس کو ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عمران خان نے بتا دیا تھا کہ مجھ پر حملہ ہوگا، مجھے جیل میں ڈالا جائے گا اور میری پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، عمران خان کی کی ہوئی ساری باتیں سچ ثابت ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 9 مئی سے پہلے ہونے والی وارداتوں کا میں خود گواہ ہوں، اگر میں نے منہ کھولا تو اس نظام کا پول کھل جائے گا اور لوگ کسی کو چہرہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ اگر ہم چپ ہیں تو یہ ہمارا ظرف ہے کیونکہ ہم اصلاح چاہتے ہیں۔9 مئی کو پی ٹی آئی والوں کے گھروں میں خواتین کی بے پردگی کی گئی ، کارکنان کے خلاف جعلی پرچے درج کئے گئے، ہم بھی 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور کرنے والوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی سانحے کے سارے ثبوت ہمارے دلوں میں دفن ہیں، اور اگر یہ ثبوت باہر آگئے تو ملک کا نقصان ہوگا،اس سب کے باوجود بھی عمران خان اب بھی اصلاح کی بات کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں دھمکیاں دینے کے بجائے اپنی اصلاح کرو، اس وقت بھی ہماری خواتین، کارکنان اور لیڈر جیل میں ہیں، مزید یہ کہ عمران خان بھی بے گناہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ جنگ ہمارے بچوں کے لئے لڑرہا ہے، اگر ہم نے ان کا ساتھ نہ دیا تو ہماری نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، یہ ان کا کام نہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے، اگر آپ ثابت کریں کہ گناہ ہمارا ہے تو ہم معافی مانگیں گے اور اگر ہم ثابت کریں کہ گناہ ہمارا نہیں تو ہم سے کون معافی مانگے گا۔ آپ ہمارے محافظ ہیں، آپ ہمیں بتائیں کہ ہم سے کون معافی مانگے گا اور جو ہماری خواتین کی بے حرمتی ہوئی ہے اس کی معافی کون مانگے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آپ گناہگاروں کا تعین کریں، اگر میں گناہگار ثابت ہوا تو میں پھانسی چڑھنے کے لئے تیار ہوں، مجھ پر مختلف اضلاع میں پرچے کاٹے گئے لیکن ان میں سے ایک جگہ بھی میری موجودگی ثابت نہیں۔ اسی طرح انہوں نے سوال کیا کہ عمار اور ظل شاہ سمیت متعدد کارکنان کے قتل کی معافی کون مانگے گا۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کچھ بھول کر ملک و قوم کی خاطر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم عام معافی کا اعلان کرتے ہیں، آپ بڑے ہیں آئیں آپ بھی عام معافی کا اعلان کریں اور آئیں مل کر نظام کو ٹھیک کرتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی کسی پر الزام نہ لگائے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ میں دل کے راز اور زخم چھپا کر رکھوں اور مجھے دھمکیاں دی جائیں، میں ایسی کرسیوں پر لعنت بھیجتا ہوں جو مجھے عمران خان سے دور کریں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ گورنر راج کی دھمکی دینے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ خیبر پختونخوا میں صرف عوام کا راج چلے گا، اگر گورنر راج لگ گیا تو عوام گورنر ہاو ¿س پر قبضہ کریں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پرویز خٹک میرے ساتھ خانہ کعبہ جائیں اور میڈیا کی موجودگی میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتادے کہ اس نے مجھ سے کیا کہا تھا، حلفاً کہتا ہوں پرویز خٹک نے مجھے بتایا تھا کہ جنرل باجوہ کہہ رہے ہیں مجھے چھ مہینے کی توسیع دے دو اور ان پارٹیوں کو این آر او دے دو میں عدم اعتماد واپس کروادوں گا، پرویز خٹک کے ساتھ دھوکہ ہوگیا ہے اب تو اس کو سچ بولنا چاہیے۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایکسٹینشن اور این آر او دینے سے صاف انکار کیا تھا، اس کے بعد امریکہ کی سازش سے عمران خان کی حکومت گرائی گئی، عمران خان کو اگر اقتدار کی لالچ ہوتی تو وہ اپنی حکومت بچا سکتا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ جنرل باجوہ نے عمران خان سے کہا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرو، عمران خان نے دو ٹوک جواب دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں قائد اعظم کے نظریے پر چلیں گے۔ عمران خان نے ہمیشہ اسلام، مسلمانوں اور ریاست مدینہ کی بات کی ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ عام انتخابات میں ہمارے ساتھ دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے، ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے اور عمران خان کو رہا کیا جائے، ہم چار قدم آگے بڑھنے کو تیار ہیں، ہم انتشاری ٹولہ نہیں، ہم پر کرنل شیر خان شہید کے مجسمے توڑنے کا الزام غلط ہے، اگر ہم ایسا کرتے تو صوابی کی ساری سیٹیں ہم نہ جیت لیتے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود عمران خان کو غلط گرفتار کرنے والوں سے معافی کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جارہا۔