News Details
27/02/2024
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ بہترین ٹیم ورک اور مو ثر حکمت عملی کی بدولت نگران حکومت مالی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہے
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ جب اُنہوں نے وزرات اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبے کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا تھا یہاں تک کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی نہیں تھے لیکن بہترین ٹیم ورک اور مو ¿ثر حکمت عملی کی بدولت نگران حکومت مالی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس وقت صوبائی خزانے میں تقریباً 100 ارب روپے کی رقم موجود ہے جبکہ برآں نگران دور حکومت میں کسی بھی بینک یا ادارے سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے وفاق کے ذمے صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے معاملہ وفاق کے ساتھ پرزور انداز میں اٹھایا گیا جس کے نتیجے میں قلیل مدت میں وفاق سے 64 ارب روپے کے اضافی فنڈز حاصل کئے گئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کے ذریعے 4.1 ارب روپے جبکہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے تحت 20 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا حصول ممکن بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع کیلئے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کی مد میں وفاق سے 28 ارب روپے حاصل کیے گئے جبکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 12 ارب روپے کا حصول ممکن بنایا گیا ہے۔ پیر کے روز نگراں صوبائی وزراءبیرسٹر فیروز جمال شاہ کا کا خیل، احمد رسول بنگش اور ڈاکٹر نجیب اللہ کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ نامساعد حالات میں عام انتخابات کا صاف و شفاف اور پ ±ر امن انعقاد یقینی بنایا گیا جس کے لئے وہ اﷲ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔عام انتخابات کے پر امن انعقاد پر سول انتظامیہ، پاک فوج، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان کی شبانہ روز محنت سے پر امن انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نگران دور میں تمام شعبہ جات میں خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔ ایجوکیشن سیکٹر میں پاک فوج اور ایف سی کے تعاون سے "علم ٹولو د پارہ' مہم کا اجراءکیا گیا جبکہ 33ہزار سے زائد بچوں کی انرولمنٹ اور 134 غیر فعال سکولوں کو فعال بنایا گیا ہے۔ اس کے علاو ¿ہ مختلف سکولوں میں 10 ڈیجیٹل اسکلز لیب قائم کی گئی ہیں، پی ٹی سی فنڈز کے تحت 250 اساتذہ کی بھرتی کے علاو ¿ہ 961طلبہ کو ہاسٹل کہ سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اسی طرح شعبہ منصوبہ بندی و ترقیات میں پی ڈی ڈبلیو پی سے 206 ارب روپے مالیت کے 57 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری ہوئی ہے جن میں 11 نئے اور 46 جاری منصوبے شامل ہیں۔اسی طرح ایکنک سے 109 ارب روپے مالیت کے میگا پراجیکٹس کی منظوری کرائی گئی ہے۔ خیبرپختونخوا رورل روڈز ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت 1337 کلومیٹر طویل سڑکوں اور 62 پلوں کے پی سی ون کی منظوری بھی ہوئی ہے جن کی مالیت 105 ارب روپے ہے۔ اس کے علاو ¿ہ 376 ترقیاتی منصوبوں کی ریشنلائزیشن کی گئی اور اس مد میں 24ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 470 میگا واٹ لوئر سپاٹ گاہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لئے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی منظوری دی گئی ہے۔ضلع شانگلہ کی تین یونین کونسلوں کو 485 ملین روپے کی لاگت سے بجلی کی فراہمی ممکن بنائی گئی ہے جبکہ وفاق کو دی جانے والی بجلی کی مد میں 5.5 ارب روپے کا ریونیوحاصل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 2022 کے سیلاب میں تباہ شدہ رانولیا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بحالی کے لئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک جبکہ سیلاب سے تباہ شدہ منی مائیکرو ہائیڈل پاور پراجیکٹس کی بحالی کیلئے یورپی یونین سے کامیاب مذاکرات کیے گئے ہیں۔بجلی کے 15 منصوبوں کی رویژن اور منظوری سے صوبے کو سالانہ 6 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو گا۔ شعبہ معدنیات و معدنی ترقی کے بارے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ مائنز اینڈ منرل پرافٹ شیئرنگ رولز 2023 کی منظوری دینے کے علاو ¿ہ سرمایہ کاری کیلئے 400 لائسنز کا اجراءکیا گیا ہے۔صوبے کو رائلٹی اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 2.7 ارب روپے کاریونیو حاصل ہوگا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں خیبرپختونخوا رائٹ آف وے پالیسی کی منظوری کے علاوہ ڈیجیٹل سٹی ہری پور کو اسپیشل ٹیکنالوجی زون کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح صوبائی حکومت کے 32 محکموں میں ڈیجیٹل ورک اسپیس کا اجراءکیا گیا ہے۔ ضم اضلاع کے حوالے سے ارشد حسین شاہ نے کہا کہ ضم اضلاع کی ہسپتالوں کو اربوں روپے مالیت کا طبی سامان فراہم کیا گیا ہے ۔جبکہ ضم اضلاع کے 13ہسپتالوں کی آو ¿ٹ سورسنگ بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ضم اضلاع کے اکنامک زونز میں صنعتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ وانا اور کرم میں اکنامک زونز کے قیام کیلئے فیزبیلیٹی پر کام جاری ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام کے تحت گڈ گورننس کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کیے گئے ہیں۔ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا گیا ہے،پٹوار نظام میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ ہیومن ریسورس ایکسپورٹ اسٹریٹیجی کے تحت 5 لاکھ نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار کی فراہمی کے لئے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ اس مقصد کیلئے متعدد ملکی اور غیر ملکی اداروں کے ساتھ معاہدے بھی کیے گئے ہیں۔میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں میں 3000 سیٹوں کا اضافہ، دو میڈیکل یونیورسٹیوں کے قیام کے لئے اقدامات، نرسنگ کالجز کی سیٹوں میں اضافے کے لئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مزید برآں 20 ہزار گوگل اسکالر شپس کے حصول کے ساتھ ساتھ صوبے میں کوانٹم کمپیوٹنگ کا اجراء بھی کر دیا گیا ہے۔ٹرینی میڈیکل آفیسرز کی تعداد میں 158 سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ فزیوتھراپسٹ کے لیے 60 انٹر شپ سلاٹس تخلیق کیے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کی ذمہ داری کی کامیاب تکمیل پر وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزارہیں،اس عرصے میں صوبائی حکومت کو بیوروکریسی، پولیس، پاک فوج، میڈیا اور عوام کا بھرپور تعاون رہا جس کے لئے وہ سب کے تہہ دل سے مشکورہیں۔
<><><><><><>