News Details
13/12/2023
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ آلودگی کے محرکات کے مکمل تدارک کے لیے وقتی سرگرمیوں کی بجائے جامع، مربوط اور کل وقتی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں، کارخانوں اور دیگر سرگرمیوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مناسب لائحہ عمل اختیار کرنے جبکہ شہر بھر میں صفائی ستھرائی کا بہترین انتظام یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ حکام کو فیلڈ میں نکلنا ہو گا۔ پی ڈی اے، ڈبلیو ایس ایس پی، ٹرانسپورٹ اور انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ذمہ داران باقاعدگی سے فیلڈ وزٹ کریں اور صورتحال کا جائزہ لیں۔میں بذات خود مختلف سائٹس کے اچانک دورے کروں گا، ناقص کارکردگی پر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ ہدایات انہوں نے منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقدہ فضائی آلودگی سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری سید امتیاز حسین شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکریٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پشاور میں فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال، آلودگی کے بنیادی محرکات/وجوہات اور ان کے تدارک کے لیے مجوزہ اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی طرف سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پشاور میں فضائی آلودگی کے مجموعی اسباب میں 58 فیصد ٹرانسپورٹ، 17.7 فیصد روڈ سائڈ ڈسٹ، 11.7 فیصد گھریلو ایندھن، 6.6 فیصد انڈسٹری، 4.10 فیصد ویسٹ برننگ اور 1.4 فیصد کمرشل برننگ شامل ہیں۔ حکام نے آگاہ کیا کہ پشاور میں غیر معیاری اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کی اسسمنٹ کی جا چکی ہے۔ اجلاس کو ماحولیاتی اصولوں کی خلاف ورزی کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شہر میں دھواں خارج کرنے والی غیر معیاری ٹرانسپورٹ کی تفصیلی اسسمنٹ رپورٹ محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھیج دی گئی ہے جس کے مطابق کاروائیاں جاری ہیں۔ اسی طرح صفائی ستھرائی کا باقاعدگی سے انتظام یقینی بنانے کے لیے ادارے متحرک ہیں۔اینٹوں کے روایتی بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے پر پیش رفت جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایک منصوبہ شامل ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں دس بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹیوٹا کے ذریعے بھٹوں کے مخصوص سیکٹر کو خصوصی تربیت دی جائے گی۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ اب تک 256 بھٹوں کا معائنہ کیا گیا ہے جن میں سے 224 کو نوٹس جاری کیے گئے جبکہ32 بھٹوں کو منہدم کیا گیا ہے۔ اسی طرح 39 اسٹیل ملوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے اور ایس ای پی اوز جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاو ¿ہ ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ کے سلسلے میں 69 ہسپتالوں کا معائنہ کیا گیا ہے اور کوڑا کرکٹ کو مناسب انداز میں تلف کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ مزید برآں ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2023 کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جو جلد صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ اسی طرح ماربل فیکٹریز کی مانیٹرنگ بھی جاری ہے، گزشتہ ماہ 126 یونٹس کو ماحولیاتی اصولوں کی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے اور بجلی کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فضائی آلودگی کو موجودہ سطح پر کنٹرول کرنا نہایت ضروری ہے، ہم اس سلسلے میں کسی غفلت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے عارضی انتظامات کافی نہیں بلکہ دیرپا نتائج کے حامل ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ پانی کا چھڑکاو ¿ کر کے گردوغبار کو کچھ وقت کے لیے دبا دینا کافی نہیں بلکہ اس کے مکمل خاتمے کا بندو بست کرنا ہو گا۔ متعلقہ حکام اس مقصد کے لیے دستیاب جدید مشینری کو بروئے کار لائیں اور صفائی ستھرائی کے عمل کی کڑی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند معاشرے کے لیے آلودگی کو کنٹرول کرنا ناگزیر ہے کیونکہ یہی آلودگی مختلف قسم کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔سید ارشد حسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ آلودگی کے خلاف بھرپور آگاہی مہم بھی ضروری ہے۔ ہم اس فضا میں سانس لیتے ہیں، اس کو آلودگی سے بچانے کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
<><><><><><><>