News Details
19/11/2023
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ نےشعبہ اعلیٰ تعلیم میں اصلاحات کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ نے صوبے کے سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی خالی آسامیاں پر کرنے کے لئے متعلقہ سرچ کمیٹی کے ممبران کی تعیناتی ہنگامی بنیادوں پر عمل میں لاکر اسے مکمل طور پر فعال بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وائس چانسلرز کی تعیناتی کیلئے میرٹ اور دیگر قانونی تقاضوں کے ساتھ ساتھ امیدواروں کی انتظامی صلاحیتوں پر بھی خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ جامعات کو درپیش مسائل کو کل وقتی طور پر حل کرنے کے لیے ان کے انتظامی امور اور گورننس کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔وزیر اعلیٰ نے جامعات میں بین الاقوامی معیار اور مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو جدید مارکیٹ کی ڈیمانڈ کو مد نظر رکھ کر تحقیق کے لیے ترجیحات کا تعین کرنے جبکہ صوبہ بھر میں جامعات کو درپیش مالی مسائل کا جائزہ لے کر حقیقت پسندانہ رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو خود انحصار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے اوراس مقصد کے لیے متعلقہ ماہرین کی مدد سے فنانشل پلانز تیار کیے جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ جامعات سے ہماری قوم کا مستقبل وابستہ ہے،ان کے مالی بحران کا سبب بننے والے معاملات کو ٹھیک کرنا ہو گا، ہم اس سلسلے میں مزید غفلت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔وہ اتوار کے روز شعبہ اعلیٰ تعلیم میں اصلاحات کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر قاسم جان، صوبائی وزیر برائے سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری اور سیکرٹری اعلیٰ تعلیم ارشد خان نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی جبکہ معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر انور گیلانی بھی خصوصی طور پر اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں شعبہ اعلی تعلیم میں اصلاحات خصوصی طور پر جامعات کے مالی مسائل، تعلیمی و تحقیقی معیار، وائس چانسلرز کی تقرری، امتحانی نظام کی بہتری اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس کے شرکاءسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کا مستقبل تعلیمی و تحقیقی اداروں کے معیار پر منحصر ہے، ہمیں جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اعلی تعلیمی اداروں کو اسٹریم لائین کرنے کی ضرورت ہے۔ سید ارشد حسین شاہ نے واضح کیا کہ مذکورہ مقاصد کے حصول کے لیے ہمیں ترجیحاتی شعبوں/ موضوعات میں تحقیق کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی،ہم نے اپنے تحقیقی نظام کو بتدریج بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ بنانا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جامعات میں تحقیق کیلئے سپلائی اینڈ ڈیمانڈ کے اصول کو مدنظر رکھنااور مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق تعلیمی و تحقیقی پروگرامز کو فروغ دینا وقت کی اشد ضرورت ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نظام کا معیار بلند کرنے کیلیے بنیادی تعلیم سے ہی ترجیحات کا تعین کرنا ہو گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنیادی تعلیمی ادارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے فیڈرز کی حیثیت رکھتے ہیں،ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی نظام کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ترجیحات سے ہم آہنگ کرناہوگا۔ اجلاس میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین اور کنٹرولرز کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی تجویز سے اصولی اتفاق کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے اس مقصد کےلیے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حتمی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے یونیوسٹی طلبہ کے ریسرچ پروڈکٹس کو مارکیٹ کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ریسرچ پروڈکٹس کی مارکیٹنگ سے ناصرف سکالرز کی حوصلہ افزائی ہو گی بلکہ جامعات کے مالی مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اجلاس میںمارکیٹ بیسڈ تحقیقی منصوبوں پر جامعات کے وائس چانسلرز اور متعلقہ عملے کی حوصلہ افزائی کرنے کی تجویز سے بھی اصولی اتفاق پایا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کے لیے محکمہ اعلیٰ تعلیم میں پہلے سے موجود سیل کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ اسی طرح جدید مارکیٹ سے ہم آہنگ افرادی قوت کی تیاری کے لیے سفارت خانوں میں متعلقہ حکام سے رابطہ قائم رکھنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کہا کہ مذکورہ اقدام سے روزگار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ جامعات کو درپیش مالی بحران کے اسباب و محرکات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے شرکاءنے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ جامعات کے مالی مسائل کی ایک وجہ غیر ضروری تقرریاں/ اووراسٹافنگ بھی ہے جس کے تدارک کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اجلاس میں یونیورسٹیوں کو مالی طور پر خود انحصار بنانے کے لئے فنانشل پلانز تیار کرنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس کے فیصلوں/تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے نگران وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کو ایک ہفتے کے اندر حتمی شکل دے کر عمل درآمد شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا کہ فیصلوں پر عملدرآمد کی پیش رفت بارے جلد جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
<><><><><><><>