News Details
27/05/2023
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے جمعہ کے روز ضلع چارسدہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ میں نو قائم جدید آکسیجن جنریشن پلانٹ کا افتتاح کیا۔
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے جمعہ کے روز ضلع چارسدہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ میں نو قائم جدید آکسیجن جنریشن پلانٹ کا افتتاح کیا۔ یونیسف کے تعاون سے 105 ملین روپے کی لاگت سے قائم آکسیجن پلانٹ 500 لیٹر فی منٹ کے حساب سے میڈیکل آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔آکسیجن جنریشن پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ چارسدہ میں آکسیجن جنریشن پلانٹ کا قیام ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس جدید پلانٹ کے قیام سے نہ صرف ویمن ہسپتال کو میڈیکل آکسیجن کی فراہمی یقینی ہوگی بلکہ یہ پلانٹ چارسدہ اور دیگر ملحقہ اضلاع کے ہسپتالوں کو بھی آکسیجن فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ا ±نہوںنے کہاکہ پلانٹ سے پیدا ہونے والی اضافی آکسیجن نجی ہسپتالوں کو فراہم کرکے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ کیلئے آمدن بھی کمائی جا سکے گی جو مذکورہ پلانٹ کی مرمت وبحالی پر خرچ کی جائے گی۔ پاکستان اور خیبرپختونخوا میں آکسیجن کی کمی کے باعث ہزاروں بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ا ±نہوںنے کہاکہ نمونیا کے مرض میں مبتلا بچوں کیلئے آکسیجن پلانٹ کا قیام کسی نعمت اور تحفے سے کم نہیں۔ کورونا وباءکے بعد اس جیسے پلانٹ کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی، اس پلانٹ کے ذریعے ہسپتالوں کو آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی سے ہزاروں بچوں کی جانیں بچائی جاسکیں گی۔ وزیراعلیٰ نے اس پلانٹ کے قیام میں معاونت فراہم کرنے پر یونیسف کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ چارسدہ میں آکسیجن جنریشن پلانٹ خیبرپختونخوا کے عوام کیلئے یونیسف کا بڑا تحفہ ہے۔ یونیسف اس قسم کا ایک اور پلانٹ ایبٹ آباد میں بھی قائم کر رہا ہے۔ اعظم خان نے یونیسف سے درخواست کی ہے کہ جنوبی اضلاع کیلئے بھی اس طرح کا ایک آکسیجن جنریشن پلانٹ قائم کرے تاکہ جنوبی اضلاع کے ہسپتالوں کو بھی مقامی سطح پرآکسیجن فراہم کی جا سکے۔تقریب سے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ریاض انور، سیکرٹری صحت محمود اسلم، ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر شوکت علی ، یونیسف کے نمائندے عبداللہ فادل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ کے مختلف سیکشنز کا بھی دورہ کیا اور ہسپتال میں مریضوں کو درکار تمام سہولیات کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔ بعدازاں رجڑ ہسپتال میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران صوبائی حکومت شروع دن سے صوبے کو درپیش مالی مسائل سے نکالنے کیلئے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے۔ مختلف فیڈرل ٹرانسفر ز کی مد میں وفاقی حکومت کے ذمے صوبے کے اربوں روپے بقایا ہیں۔ ا ±نہوںنے کہا کہ سابقہ قبائلی علاقے صوبے میں ضم ہو چکے ہیںلیکن صوبے کو این ایف سی میں ضم اضلاع کا حصہ نہیں مل رہا۔ صوبے کے مالی مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم پاکستان اور وزیرخزانہ کو متعدد خطوط لکھ چکا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ گزشتہ روز صوبے کے سیاسی قائدین کو بلا کر ان سے صوبے کے حقوق کے حصول کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کے دورہ پشاور کے موقع پر ان سیاسی قائدین کے ہمراہ ان سے ملاقات کی اور اس معاملے پر تفصیل سے بات چیف ہوئی جس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی حکومت کے دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میںان سیاسی قائدین پر مشتمل جرگہ لیکر عنقریب اسلام آباد میں وزیراعظم سے دوبارہ ملاقات کر وں گا۔ ا ±نہوںنے واضح کیا کہ صوبے کو موجودہ مالی بحران سے نکالنا نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر کہیںکوئی مالی بے ضابطگی یا بد عنوانی ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات کرنا نیب اور دیگر متعلقہ اداروں کا کام ہے۔