News Details
18/05/2023
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے چترال کے ایک وفد نے بدھ کے روز ان کے دفتر میں ملاقات کی
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے چترال کے ایک وفد نے بدھ کے روز ان کے دفتر میں ملاقات کی اور چترال میں سرکاری گندم کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا معاملہ اٹھایا۔ وفد کے اراکین میں سابق ممبر صوبائی اسمبلی مولانا عبدالرحمن ، قاری جمال عبدالناصر اور قاضی کفایت اللہ شامل تھے۔ نگران صوبائی وزیر برائے زراعت محمد حلیم قصوریہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔وفد نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا کہ چند دن پہلے چترال اپر اور چترال لوئر میں سرکاری گندم ساڑھے پانچ ہزار روپے فی 100 کلو کے حساب سے عوام کو دستیاب تھی لیکن گزشتہ روز گندم کی یہ قیمت بڑھ کر ساڑھے گیارہ ہزار روپے ہوگئی ہے جو چترال کے غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہے جس کی وجہ سے عوام انتہائی پریشان ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے استدعا کی کہ وہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے اور گندم کی قیمت میں حالیہ اضافے کو واپس کروانے اور گلگت بلتستان کے طرز پر چترال کے لوگوں بھی سبسڈائزڈ نرخوں پر گندم کی فراہمی کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرےں۔ وفد نے وزیر اعلیٰ کو یہ بھی درخواست کی کہ چترال کے لوگوں کو آٹے کی بجائے گندم فراہم کی جائے اور اس سلسلے میں ضلع کے فلور ملوں کو فراہم کی جانے والی سرکاری گندم کا کوٹہ کم کرکے عوام کے لئے گندم کا کوٹہ بڑھایا جائے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت زیادہ تر گندم پنجاب سے خریدتی ہے اور پنجاب سے خریدی ہوئی گندم کی قیمت بمعہ ٹرانسپورٹیشن چارجز ساڑھے بارہ ہزار روپے بنتی ہے لیکن صوبائی حکومت فی 100 کلو گندم پر ہزار روپے سبسڈی دے کر عوام کو فراہم کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ چترال جیسے دور دراز علاقوں کے عوام کو مزید رعایتی نرخ پر گندم کی فراہمی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس سلسلے میں متعلقہ فورم کے غوروخوض کے لئے ایک کیس تیار کروائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ خوراک کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ چترال کے لوگوں کے لئے مختص گندم کا کوٹہ بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ وفد نے ملاقات کے لئے وقت دینے اور عوامی مسائل سننے پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔