News Details

25/01/2023

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت پہلا باضابطہ اجلاس

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت پہلا باضابطہ اجلاس صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور معاشی صورتحال کا جائزہ نگران وزیراعلیٰ کا صوبے کو درپیش مالی مسائل اور امن و امان سے متعلق امور وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخو ا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان، معاشی صورتحال اور مالی مسائل سے متعلق ایک اہم اجلاس منگل کے روزمنعقد ہوا۔ متعلقہ حکام کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی تازہ صورتحال اور صوبے کو درپیش مالی مشکلات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد بنگش ، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور پولیس کے دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے کو درپیش مالی مسائل اور امن و امان سے متعلق معاملات وزیراعظم کےساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے چند دنوں میں وزیراعظم سے باضابطہ ملاقات کرکے صوبے کو درپیش مذکورہ مسائل سے انہیں آگاہ کریں گے۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال اور مالی مسائل دونوں نہایت اہمیت کے حامل ہے۔ نگران صوبائی حکومت ان مسائل کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دے گی اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ محمد اعظم خان نے صوبے میں آئے روز امن و امان کے بڑھتے ہوئے واقعات اور پولیس پر حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو خاطر خواہ حد تک بہتر بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور صوبے کے معروضی حالات کے تناظر میں پولیس کو مزید مستحکم کرنے اور اسے جدید آلات سے لیس کرنے کیلئے وفاق سے بات کی جائے گی۔ اجلاس میں امن و امان سے متعلق موجودہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے پولیس کی موجودہ استعداد کو بھر پور طریقے سے بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سابق عوامی نمائندوں ، سابق بیوروکریٹس اور دیگر شخصیات کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اہلکاروں کے تعیناتی کے موجودہ طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے کا اُصولی فیصلہ کیا گیا اور متعلقہ حکام کو اس مقصد کیلئے نئی پالیسی تشکیل دینے کے سلسلے میں باضابطہ تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی گئی جو باضابطہ منظوری کیلئے نگران کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔ اس موقع پر مختلف شعبوں میں شخصیات کے ساتھ غیر ضروری طور پر تعینات اضافی پولیس اہلکاروں کوواپس بلانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت 4000 سے زائد پولیس اہلکار مختلف شخصیات کی سیکیورٹی پر تعینات ہےں۔ نگران وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں افراد کو غیر ضروری پولیس گارڈ فراہم کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، جن افراد کو واقعتا سیکیورٹی کی ضرورت ہو ، انہیں پولیس گارڈ فراہم کیا جائے گا۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں عوام کو خدمات کی فراہمی خصوصاً امن و امان کے سلسلے میں پولیس کا کردار قابل ستائش ہے۔ صوبے کے عوام پولیس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے عوام سے کہا کہ وہ اپنے ارد گرد شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھیں۔ شہری امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کرکے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ محمد اعظم خان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ہمہ وقت عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے مصروف عمل ہےں تاہم معاشرے کے دیگر طبقات اور شہریوں کو بھی ا س سلسلے میں اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ دریں اثناءاجلاس کو صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال ، اس سلسلے میں درپیش چیلنجز ، پولیس کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سال 2022 کے دوران صوبے میں مجموعی طور پر دہشتگردی شدت پسندی کے 494 واقعات رپورٹ ہوئے جن کے نتیجے میں 119 پولیس اہلکار شہید جبکہ 112 زخمی ہوئے۔ محکمہ پولیس کی طرف سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے مسلسل اور مربوط کاروائیاں جاری ہیں ۔ سال 2022 کے دوران 21 ہزار سے زائد سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کئے گئے جس کے نتیجے میں ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اسی طرح سنیپ چیکنگ کے دوران ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد مشتبہ عناصر حراست میں لئے گئے ۔ علاوہ ازیں گزشتہ ایک سال کے دوران مکانوں رہائشی عمارتوں ، ہوٹلز ، پبلک ٹرانسپورٹ ٹرمینل اور دیگر حساس مقامات پر سرچ آپریشن کے دوران 15000 سے زائد ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران محکمہ انسداد دہشتگردی کے تحت مختلف کارووائیوں میں 812 شرپسند عناصر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ اسی طرح سال 2022 کے دوران مختلف قسم کے 62 ہزار سے زائد ہتھیار برآمد کئے گئے۔ مزید آگاہ کیا گیا کہ 2022 کے دوران انسداد پولیو کے سلسلے میں 16 ویکسینیشن مہمات منعقد کی گئیں جن کے دوران پولیو ٹیموں پر 14 حملے کئے گئے جس میں سات پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ امن و امان سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کیلئے محکمہ پولیس دستیاب وسائل کے مطابق ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیز کے ساتھ رابطے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پولیس کی استعداد کار میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اسی طرح حساس مقامات کی نگرانی کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جارہی ہے۔