News Details

09/01/2023

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کی بدولت عوام کا سرکاری تعلیمی اداروں پر اعتماد بحال ہو گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کی بدولت عوام کا سرکاری تعلیمی اداروں پر اعتماد بحال ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت قائم کرتے ہی تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی اور ا ±س کے تحت متعدداقدامات ا ±ٹھائے جن میں نئے تعلیمی اداروں کی تعمیر، اساتذہ کی بھرتی ،سرکاری سکولوں میں مفت درسی کتب کی فراہمی، سکولوں میں درکار سہولیات کی فراہمی، طلبہ کو تعلیمی وظائف کی فراہمی جیسے اقدامات شامل ہیں جن کی بدولت خیبرپختونخوا میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے پارٹی قائد عمران خان کے وژن کے مطابق تعلیم کے فروغ اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے دور رس اقدامات ا ±ٹھائے ہیں جن کے نتیجے میں سرکاری سکولوں میں سہولیات کی فراہمی اور درس و تدریس کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، گزشتہ چار سالوں کے دوران ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں متعدد اقدامات ا ±ٹھائے گئے جن میں ایجوکیشن مانٹیرنگ اتھارٹی کا قیام ، 58 ہزار اساتذہ کی مستقلی ،چھ لاکھ سے زائد طلبہ کو درسی کتب اور سکول بیگز کی فراہمی ، 174 سکولوں کی اپ گریڈیشن ، چار ماڈل سکولز کی تعمیر،89 سکولوں کی تعمیر نو، 90 سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن ، 141 سکولوں کا قیام،سرکاری سکولوں میں 400 اضافی کمروں کی تعمیراور 1585 کمروں کی مرمت، 21 لاکھ بچیوں کو وظائف کی فراہمی ، تین ارب روپے کی لاگت سے 68141 یونٹس کو فرنیچر کی فراہمی ، کیڈٹ کالج سپین کئی جنوبی وزیرستان اور کیڈٹ کالج مامد گٹ ضلع مہمند کی تعمیر ، تقریباً 300 ہزار سکول لیڈرز کی بھرتی، بچوں کو سکول میں داخل کروانے کیلئے انرولمنٹ کمپین کا انعقاد، سرکاری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ کا اجراء اور اس طرح کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔ اسی طرح شعبہ اعلیٰ تعلیم میں بھی خاطر خواہ اقدامات ا ±ٹھائے گئے ہیں جن میں نئی یونیورسٹیز کا قیام ، پہلے سے قائم یونیورسٹیز میں نئے انسٹیٹوس/ بلاکس کا قیام ،نئے کالجز کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ رواں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ اعلیٰ تعلیم کے 89 منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں66 جاری اور23 نئے منصوبے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران شعبہ اعلیٰ تعلیم میں جو اقدامات ا ±ٹھائے گئے ان میں پاک آسٹریا فخا شولے انسٹیٹوٹ کا قیام، یونیورسٹی آف شانگلہ کا قیام، زرعی یونیورسٹی سوات کا قیام، ویٹرنری یونیورسٹی کا قیام، جامعہ پشاور میں انسٹیٹوٹ آف کریمنالوجی اینڈ فرانزک سائنسز کا قیام، زرعی یونیورسٹی پشاور میں ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ سنٹر کا قیام، 1900 لیکچررز کی بھرتی ، مختلف کالجز میں بی ایس پروگرام کااجراءوغیرہ قابل ذکر ہیں۔ وزیر اعلیٰ محمود خان نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کے اصلاحات اور ترقیاتی پروگرام کے باعث تعلیمی اداروں کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے تاکہ تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل ملکی ترقی اور معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا نام روشن کر سکیں۔